قائمہ کمیٹی نے پی آئی اے میں 5 سال کے دوران ہونے والی بھرتیوں کی رپورٹ مانگ لی
اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن( پی آئی اے) کو 22ارب روپے خسارے کا سامنا ہے، ادارے کے پاس کل 38 جہاز ، 18 ہزار ملازمین ہیں۔ نصف سے زائد جہاز 20 سال سے زائد پرانے جبکہ تمام بوئنگ 777 سات سال سے زائد پرانے ہیں یعنی اپنی اوسط عمر گزار چکے ہیں ،قرض کا بوجھ بڑھ کر 154 ارب روپے ہوگیا، 10 ارب روپے سالانہ فنانشل کاسٹ (سود) کی مد میںادا کرنا پڑتے ہیں ، کمیٹی نے قومی ایئر لائن کی انتظامیہ سے پی آئی اے میں پچھلے پانچ سال کے دوران بھرتیوں کی رپورٹ طلب کر لی۔ کمیٹی کا اجلاس سہیل منصور کی زیر صدارت ہوا۔ پی آئی اے کے ڈپٹی ایم ڈی ایئر وائس مارشل قاسم مسعود خان نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ قومی ایئر لائن کے شکاگو‘ استنبول‘ گلاسکو‘ کولمبو سمیت متعدد اندرونی و بیرونی منافع بخش روٹ بند ہو چکے ہیں۔ قائمہ کمیٹی کی رکن کشمالہ طارق نے استفسار کیا کہ کمپنی کے سب سے زیادہ شیئرز کس پرائیویٹ شیئر ہولڈر کے پاس ہیں تو پی آئی اے حکام مذکورہ سوال کا کوئی جواب نہ دے سکے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ آپ لوگوں کو مکمل تیاری کر کے اجلاس میں آنا چاہیے۔ رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے کہاکہ ایم ڈی پی آئی اے خود کو بڑا آدمی سمجھتے ہیں اور شاید پارلیمنٹ کے سامنے پیش ہونے میں توہین محسوس کرتے ہیں۔ ریاض فتیانہ نے کہا کہ پی آئی اے کی پروازیں تاخیر کا شکارہونا معمول بن گیا ہے لہذا لوگ مجبوری میں ہی پی آئی اے سے سفر کرتے ہیں۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگلے اجلاس میں ڈیفنس سیکرٹری اور ایم ڈی پی آئی اے خود پیش ہوں اور مکمل رپورٹ پیش کریں۔