• news

کالاباغ ڈیم کے حق میں ہوں مگر یہ وفاق کی قیمت پر نہیں بننا چاہئے: وٹو

 لاہور (خبرنگار+ این این آئی) وفاقی وزیر امور کشمیر اور پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر منظور احمد وٹو نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم کے حق میں ہوں مگر یہ ڈیم وفاق کی قیمت پر نہیں بننا چاہئے۔ کالا باغ ڈیم کا بہترین متبادل دیامر بھاشا ڈیم ہے جس میں کالا باغ ڈیم سے زیادہ پانی اکٹھا کیا جا سکے گا۔ کالا باغ ڈیم کا فیصلہ کرنے کا فورم لاہور ہائیکورٹ نہیں بلکہ مشترکہ مفادات کونسل ہے۔ پنجاب میں پیپلز پارٹی پہلے سے زیادہ نشستیں جیتے گی۔ لاہور میں پیپلز پارٹی اس مرتبہ سرپرائز دے گی۔ 1988ءمیں کل نشستوں میں سے 6جیتی تھیں۔ اس مرتبہ اپنی وہی کارکردگی دہرائیں گے۔ وہ گذشتہ روز گورنر ہاﺅس میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف دونوں کا مقابلہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کریں گے اور پنجاب اور پاکستان دونوں میں حکومت بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں امن و امان کا بیحد برا حال ہے۔ کرپشن بے تحاشا بڑھ چکی ہے۔ مہنگائی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ ماضی میں اس کی مثال نہیں۔ صرف ایک روٹ پر بس چلانے کے لئے 70ارب روپے خرچ کئے جا رہے ہیں۔ اس سوال پر کہ وہ پی پی پی پنجاب کے صدر ہیں گورنر ہاﺅس میں کیسے پریس کانفرنس کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب سیاسی حکومت کے نمائندے ہیں۔ البتہ جب الیکشن کا اعلان ہو جائے گا تو یہاں سیاسی سرگرمی نہیں ہو گی۔ آصف ہاشمی کے ساتھ ایک تقریب میں تلخ کلامی کے بارے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم دونوں ایک پارٹی کے آدمی ہیں۔ رات گئی بات گئی۔ انہوں نے کہا کہ میٹرو بس منصوبہ، دانش سکول، لیپ ٹاپ سکیم سمیت دیگر منصوبوں کے بارے آخر سپریم کورٹ ازخود نوٹس کیوں نہیں لیتی ہے۔ اس سوال پر کہ صدر کے دو عہدوں، کالا باغ ڈیم سمیت تمام معاملات صرف لاہور ہائیکورٹ میں کیوں دائر کئے جاتے ہیں۔ منظور وٹو نے کہا کہ سندھی اس ملک کے اتنے ہی خیرخواہ ہیں جتنا کہ دوسرے صوبوں کے افراد ہیں۔ ہمارے کچھ لوگ نادانی میں ایسے اقدامات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی کے ورکرز کا کوئی مقابلہ نہیں۔ لوڈ شیڈنگ کم ہو گئی ہے۔ غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ نہیں ہو گی۔ این این آئی کے مطابق منظور احمد وٹو نے کہا ہے کہ عام انتخابات کے لئے پارٹی کی تمام تیاریاں مکمل ہیں ، مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے رویے کی وجہ سے اراکین اسمبلی اور کارکن ناراض ہیں اور بہت سے لوگ جلد پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کریں گے‘ سنی اتحاد کونسل نے (ن) لیگ سے اتحاد ختم کر کے (ق) لیگ کےساتھ اتحاد کر کے بہتر فیصلہ کیا ہے اور ہمیں اس اتحاد پر کوئی اعتراض نہیں۔

ای پیپر-دی نیشن