قومی ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ 2012:ریجنل ٹیموں کا آج سے لاہور میں میدان سجے گا
محمد اشرف چودھری
پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کب بحال ہوگی اس بارے کچھ بھی کہنا قبل لز وقت ہوگا تاہم پی سی بی حکام اس کوشش میں ہیں کہ جلد از جلد بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے پاکستان میں کھل سکیں۔ چیئرمین پی سی بی ذکاءاشرف کو عہدہ سبھالے ہوئے ابھی ایک سال مکمل ہونے کو ہے اس دوران انہوں نے جس خوش اسلوبی سے پی سی بی کے دیگر انٹرنیشنل بورڈز کے ساتھ تعلقات بہتر کیے اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی ہے۔ چیئرمین پی سی بی نے پاکستانی کرکٹ کے معیار کو بہتر کرنے کے لیے کئی اقدامات شروع کر رکھے ہیں جن پر عملدرآمد سے مستقبل قریب میں پاکستانی کرکٹ میں بھی نمایاں تبدیلیاں نظر آنا شروع ہو جائیں گی۔ گذشتہ دنوں پی سی بی حکام کی دعوت پر انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ پیٹر مورس نے بھی پاکستان کا دورہ کیا اور پاکستان ڈومیسٹک کرکٹ کے فارمیٹ کا جائزہ لیا۔ پیٹر مورس نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی کو فعال بنانے اور ڈومیسٹک کرکٹ کا ڈھانچہ بہتر بنانے کے لیے اپنی تجاویز دینے کے لیے 10 روز کی مہلت مانگ رکھی تھی جو تقریباً پوری ہو چکی ہے ان کی طرف سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو کیا تجاویز ملی ہیں اس بارے میں ابھی کوئی چیز منظر عام پر نہیں آئی ہے۔ پاکستان رواں ماہ کے آخر میں بھارت کے دورہ پر جا رہی ہے جہاں وہ میزبان ٹیم کے خلاف تین ایک روزہ میچوں کے علاوہ دو ٹی ٹونٹی میچز میں بھی حصہ لے گی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے پانچ سال بعد دونوں ممالک کے درمیان بحال ہونے والی سیریز کی تیاری کے لیے کھلاڑیوں کو بھرپور پریکٹس کے مواقع فراہم کرنے کے لیے ٹی ٹونٹی ڈومیسٹک ٹورنامنٹ کو دورہ بھارت سے پہلے شیڈول کیا ہے جس کا آغاز آج سے ہو رہا ہے۔ ٹورنامنٹ میں پہلی مرتبہ بہاولپور ریجن کی ٹیم کو بھی نمائندگی دی گئی ہے جس کے بعد ٹورنامنٹ میں ریجنل ٹیموں کی تعداد 14 ہو گئی ہے۔ ٹیموں میں ایبٹ آباد فالکنز، پشاور پینتھرز، ملتان ٹائیگرز، سیالکوٹ سٹالینز، فیصل آباد ولفز، اسلام آباد لیپرڈز، لاہور لائینز، لاہور ایگلز، راولپنڈی رامز، حیدر آباد ہاکس، بہاولپور سٹیگز، کوئٹہ بیرز، کراچی ڈالفنز اور کراچی زیبراز شامل ہیں جنہیں دو گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ گروپ اے میں لاہور لائنز، کراچی زیبراز، سیالکوٹ سٹالینز، اسلام آباد لیپرڈز، ایبٹ آباد فالکنز، ملتان ٹائیگز اور کوئٹہ بیئرز جبکہ گروپ بی میں کراچی ڈالفنز، لاہور ایگلز، راولپنڈی رامز، پشاور پینتھرز، حیدر آباد ہاکس اور بہالپور سٹیگز شامل ہیں۔ سیالکوٹ سٹالینز کی ٹیم اعزاز کا دفاع کرئے گی جس نے اب تک کھیلے جانے والے 10 ایونٹس میں سے 7 مرتبہ ٹائٹل اپنے نام کیا جبکہ فیصل آباد ولفز، لاہور لائنز اور راولپنڈی رامز کی ٹیمیں ایک ایک مرتبہ چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کر چکی ہیں۔ ٹورنامنٹ یکم سے 9 دسمبر تک لاہور کے تین مختلف وینوز پر کھیلا جائیگا جس میں ہر روز چھ میچ منعقد ہونگے پانچ میچ دن کی روشنی میں جبکہ ایک میچ ڈے نائٹ کھیلا جائیگا۔ ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پر 45 میچز کھیلے جائیں گے۔ ٹورنامنٹ کے سیمی فائنلز اور فائنل میچ قذافی سٹیڈیم لاہور میں ہوگا۔ ٹورنامنٹ کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ پاکستان کرکٹ بورڈ اور پنجاب حکومت کے درمیان گذشتہ دنوں جاری سرد جنگ کے خاتمہ کا بھی باعث بنے گا کیونکہ اس ٹورنامنٹ کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے پی سی بی کے ساتھ مکمل تعاون کیا جا رہا ہے۔ کھیلوں کے حوالے سے کسی قسم کے اختلافات نہیں ہونے چاہیے کیونکہ ایسے ہونے سے صرف نقصان کھلاڑیوں کو ہوتا ہے۔ ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ کے لیے ٹیموں کا اعلان کر دیا گیا ہے لیکن حیران کن طور پر سلیکشن کمیٹی نے ان سینئر کھلاڑیوں کو مختلف ٹیموں کی قیادت سونپ دی ہے جنہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ کے اس مختصر فارمیٹ کو خیرباد کہہ رکھا ہے جبکہ بعض کھلاڑیوںکو زبردستی انٹرنیشنل ٹی ٹونٹی سے دور رکھا جا رہا ہے۔ 2009ءٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے فاتح کپتان یونس خان نے مختصر فارمیٹ کو خیرباد کہہ رکھا ہے لیکن سلیکشن کمیٹی کی جانب سے انہیں ایبٹ آباد فالکنز کا کپتان مقرر کیا گیا ہے اسی طرح محمد یوسف بھی انٹرنیشنل سطح پر اس فارمیٹ کو چھوڑ چکے ہیں لیکن لاہور ریجن کے صدر کی مہربانی سے انہیں ڈومیسٹک کرکٹ میں ٹی ٹونٹی ٹیم کی کپتانی سونپ دی گئی ہے۔ مصباح الحق جنہوں نے ٹی ٹونٹی کو خیر باد نہیں کہا ہے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان کی جگہ محمد حفیظ کو کپتان بنا کر بین الاقوامی کرکٹ کے اس فارمیٹ سے پیچھے دھکیل دیا ہے۔ مصباح الحق کے لیے یہ ٹورنامنٹ ایک چلینج ہوگا کہ وہ اپنی فارم اور فٹنس سے ثابت کریں کہ وہ ابھی انٹرنیشنل مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کر سکتے ہیں۔ سیلکشن کمیٹی کو چاہیے تھا کہ سینئر کھلاڑیوں کی موجودگی میں ابھرتے ہوئے نوجوان کھلاڑیوں کو مواقع دیے جاتے تاکہ ان کی تجربہ کار کھلاڑیوں کی زیر نگرانی انہیں سیکھنے کا موقع ملتا۔ بہر کیف کوئی بات نہیں سلیکشن کمیٹی نے جو کرنا تھا کر دیا اب نوجوان کھلاڑیوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ میں شامل کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں۔ قومی سلیکشن کمیٹی نے دورہ بھارت کے لیے ابھی ٹیم کا انتخاب کرنا ہے اور یہ ٹورنامنٹ تمام کھلاڑیوں کے لیے بہترین موقع ہے کہ وہ اچھا پرفارم کر کے سلیکشن کمیٹی کی نظروں میں اپنا مقام پیدا کر لیں تاکہ سلیکشن کمیٹی کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل ان کے ناموں پر غور کرنے پر مجبور ہو جائے۔ حالیہ پریذیڈنٹ کپ ٹورنامنٹ میں سینئر کھلاڑیوں کی کارکردگی کو خاص نہیں رہی ہے ایسے میں ان کھلاڑیوں پر بھی پرفارم کرنے کا دباو ہوگا۔ دورہ بھارت سے قبل اس ٹورنامنٹ کا انعقاد فائدہ مند ہوگا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکاءاشرف کا کہنا ہے کہ ہم نے کھلاڑیوں کو دورہ بھارت سے قبل تیاری کا بھرپور موقع فراہم کرنے کی کوشش کی ہے اس سلسلہ میں پریذیڈنٹ کپ گریڈ ون ٹورنامنٹ کے فائنل میچ کو بھی تھوڑا تاخیر سے کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ دورہ بھارت میں بہت کم وقت باقی رہ گیا تھاجس کی بنا ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ کا انعقاد ہنگامی بنیادوں پر کرایا گیا۔ چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے صرف ایک مقصد ہے کہ پاکستان میں کھیلوں کا معیار بہتر ہو اور عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ کو کراچی سے لاہور شفٹ کرنا کوئی ایشو نہیں ہے، کراچی ہمارا اہم سنٹر ہے جس کو نظر انداز نہیں کیا گیا ہے تاہم موجودہ دنوں میں سیکورٹی کے معاملات ایسے تھے کہ ٹورنامنٹ کو لاہور شفٹ کرنا پڑا۔