وزیراعظم کی ہدایت پر کابینہ ڈویژن نے وزارت تعلیم بحال کر دی
لاہور ( معین اظہر سے ) وزیراعظم کی ہدایات پر کابینہ ڈویژن نے وزارت تعلیم کو بحال کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جس کو 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد ختم کر دیا گیا تھا تعلیم کو صوبوں کے حوالے کر تے ہوئے ان کو اپنی تعلیم کے شعبہ میں مکمل خود مختاری دے دی گئی تھی سندھ اور پنجاب نے اس فیصلے پر شدید اعتراضات کرتے ہوئے وزارت کا نام واپس پروفیشنل اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن کرنے کا مطالبہ کردیا ہے اور وفاقی حکومت کے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے تعلیم کے شعبہ میں وفاقی مداخلت قرار دے دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبوں کو کورس تیار کرنے، تعلیم کی ترقی، اساتذہ کی ٹریننگ، کے علاوہ تعلیم سے متعلقہ تمام امور چلانے کا اختیار دیا تھا جس پر اس وقت وزارت تعلیم کو وفاقی سطح پر ختم کر دیا گیا تھا ۔ اب کابینہ ڈویژن نے وزیراعظم کی ہدایات پر جو نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اس کے مطابق کہا ہے کہ رولز آف بزنس 1973 کی شق تین کے تحت وزیراعظم نے وزارت پروفیشن اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن کو تبدیل کرکے وزارت تعلیم اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن کر دیا ہے ۔ جس پر حکومت سندھ نے اس پر اعتراضا ت اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ 18 ویں آئینی ترمیم کی روشنی میں تعلیم اور وفاقی تعلیمی ادارے بھی صوبوں کے حوالے کر دیئے گئے تھے اور اس کے لئے گزشتہ دو سال سے وفاقی حکومت ان اداروں کا بجٹ بھی فراہم کر رہی ہے سندھ کے مدرسہ اسلام کو سندھ حکومت نے یورنیورسٹی کا سٹیٹس دے دیا ہے اور داﺅد کالج آف انجینئرنگ کو بھی صوبے کے کنٹرول میں دے دیا گیا تھا اب وفاقی حکومت کی طرف سے وزارت تعلیم دوبارہ بحال کرنے پر سندھ حکومت کو بہت زیادہ عدم تحفظ کا شکار ہو گئی ہے اس پر سندھ کو شدید اعتراضات ہیں کیونکہ اس سے سندھ حکومت کے تعلیم کے فروغ کے اقدامات کو دھچکا لگا ہے ۔ جس پر انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے وفاقی سطح پر وزارت تعلیم کو بحال کرنے کے عمل کو ختم کر دیا جائے جس پر پنجاب حکومت نے سندھ کے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے پنجاب کے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سندھ کے موقف سے اتفاق کرتے ہیں۔ اور 18 ویں آئینی ترمیم وفا قی حکومت کو اختیار نہیں دیتی ہے کہ وہ وزارت تعلیم کو بحال کر کے تعلیم کے شعبہ میں مداخلت کر ے انہوں نے کہا ہے کہ وزارت تعلیم کی بحالی سے مالی اور ایڈمنسٹریٹو ابہام تعلیم کے شعبہ میں آئے گا اور وزارت تعلیم اب تعلیم کے فروغ کے فنڈز کو اپنے استعمال میں لے آئے گی جس کی وجہ سے صوبوں میں تعلیم کے فروغ کے اقدامات پر منفی اثرات آئیں گے۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت فنڈز تعلیم کے شعبہ میں فنڈز کی تقسیم ہوتی ہے۔ اب اسطرح صوبوں کے تعلیم کے شعبہ میں وفاقی مداخلت ہو جائے گی۔ اسلئے وزارت پروفیشنل ایجوکیشن میں ایک ونگ بنا کر اسلام آباد کے تعلیم کے بارے میں معاملات کو وفاقی حکومت دیکھ سکتی ہے۔ پنجاب حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ اس وقت سلیبس کے تعین کے لئے اتھارٹی قائم کی ہے جو کام کر رہی ہے ۔ پنجاب حکومت نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے اس اقدام سے تعلیم کے شعبہ میں ابہام آئے گا اور معیار اور تعلیم کے شعبہ میں ترقی کم ہو جائے گی ۔ اس بارے میں ذرائع نے بتایا ہے کہ وفاقی حکومت کو بعض بین الاقوامی اداروں کی طرف سے تعلیم کے شعبہ جات میں اربوں روپے کے فنڈز آنے ہیں جبکہ امریکی دباو بھی تھا کہ تعلیم کے شعبہ کو صوبوں کے حوالے کرنے کی بجائے وفاقی سطح پر رکھا جائے تاکہ اپنی پسند کا نصاب مقرر کروا سکیں۔