• news

فلسطین یونیسکو کا رکن بھی بن گیا‘ اسرائیل کا مقبوضہ علاقے میں 3000 مکانات بنانے کا اعلان امن کے لئے دھچکہ ہے: امریکہ

پیرس+ اقوام متحدہ + واشنگٹن+ مقبوضہ بیت المقدس+ جدہ+ (نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں) اقوام متحدہ میں مبصر کا درجہ ملنے کے بعد فلسطین کو یونیسکو کی رکنیت بھی مل گئی۔ فرانس میں اقوام ِ متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس اور ثقافت (یونیسکو) نے فلسطین کی جانب سے دائر کی جانے والی مکمل رکنیت کی درخواست کثرت رائے سے منظور کرلی۔ رائے شماری کے دوران فلسطین کے حق میں107اور مخالفت میں 14ووٹ آئے جبکہ برطانیہ سمیت 52 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ ادھر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ”سٹےٹ آف فلسطےن“ کے نام کی نئی تختی لگادی گئی ہے۔ فلسطینیوں کے حق میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے تاریخی قرارداد منظور کی ہے۔ اس فیصلے کے چند ہی گھنٹوں بعد اسرائیل نے مشرقی مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے کے مقبوضہ علاقوں میں اپنے شہریوں کیلئے 3 ہزار نئے مکانات تعمیر کرنے کا اعلان کر دیا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق حکومت نے متعلقہ حکام کو مقبوضہ مشرقی بیت المقدس اور مغربی کنارے پر مزید 3 ہزار یونٹ تعمیر کرنے کا اختیار دیدیا ہے۔ دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی مکانات کی تعمیر کے منصوبے کی بندش تک مذاکرات کی میز پر واپس نہیں آئیگی۔ اقوام متحدہ میں فلسطینی نمائندے ریاض منصور نے اسرائیلی حکومت کے منصوبے کو فوری اشتعال انگیزی قرار دیا۔ مزید اشتعال انگیزی ہمارے صبر کا امتحان لے گا، ہمارا ہاتھ امن کی خاطر آگے بڑھا ہوا ہے مگر ہم دوسری طرف سے بھی ایسے ہی جذبے کی امید کرتے ہیں۔ فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت میں کہا کہ وہ امن مذاکرات کی غیر مشروط بحالی چاہتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی کم از کم 15قراردادیں اسرائیل کی نئی بستیوں کی تعمیر کو غیرقانونی اور امن کی راہ میں رکاوٹ قرار دے چکی ہیں اس لئے ان بستےوں کی تعمیر کو روکا جائے تاکہ مذاکرات دوبارہ شروع کئے جاسکیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کا معاملہ اقوام متحدہ میں لے جاکر فلسطینیوں نے سابقہ معاہدوں کی خلاف ورزی کی ہے اور اب اسرائیل بھی اس کے مطابق عمل کرےگا۔ مشرق وسطی کے اس تنازعے سے متعلق براہ راست مذاکرات ستمبر 2010ءسے منقطع ہیں۔ ادھر امریکہ نے جنرل اسمبلی میں فلسطین کو مبصر کی حیثیت ملنے اور اسرائیل کی جانب سے مزید مکانات کی تعمیر کے فیصلوں کو امن عمل کیلئے ’دھچکا‘ قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں روس کے سفیر وٹالی چرکن نے کہا کہ فلسطینیوں کیلئے اقوام متحدہ میں غیر رکن مبصر کی حیثیت ایک بڑا قدم اور محمود عباس کیلئے بڑی کامیابی ہے۔ امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان ٹومی ویٹور کے بقول امریکہ نئی بستیوں کی تعمیر اور مشرقی مقبوضہ بےت المقدس میں کنسٹرکشن کی مخالفت پر قائم ہے اور یہ براہ راست مذاکرات کی بحالی اور مسئلے کے دو ریاستی حل کو مزید مشکل بنا دیتے ہیں۔پاکستان نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں غیر قانونی بستیوں کی تعمیر کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو مخاصمت نہیں بلکہ ہمدردی کی ضرورت ہے، فلسطین کو غیر رکن مبصر ریاست کا درجہ دینے کی قرارداد خوش آئند ہے۔ اسرائیل کو مشرق وسطیٰ کے امن روڈ میپ کے مطابق اور سیکرٹری جنرل کی اپیل کے مطابق غیرقانونی یہودی بستیوں کی تعمیر پر فوری پابندی عائد کرنی چاہئے۔ یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب مسعود خان نے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس قرارداد کا شریک محرک تھا، اس قرارداد سے واضح ہے کہ زمینی حقائق کا ادراک کیا جائے۔ فلسطینیوں کو حق خودارادیت اور اپنے لئے علیحدہ ریاست کا حق حاصل ہے۔ ہم یہ امید کرتے ہیں کہ قرارداد کی منظوری کے بعد اس کے خلاف کوئی اقدامات نہیں ہوں گے۔ فلسطین کے عوام کو عالمی برادری کی ہمدردی اور حمایت کی ضرورت ہے۔ اسلامی تعاون کی تنظیم نے فلسطین کو اقوام متحدہ کے غیر رکن مبصر ریاست کا درجہ دینے کی قرارداد کا بھرپور خیر مقدم کیا ہے۔ تنظیم کے سیکرٹری جنرل پروفیسر اکمل الدین احسان اوگلو نے جدہ میں جاری بیان میں کہا کہ جنرل اسمبلی کی قرارداد خوش آئند ہے اور اس سے اسرائیل کے غیر قانونی قبضہ کے خاتمہ اور فلسطینیوں کے جائز حقوق کی بحالی کے اہداف کے حصول میں مدد ملے گی۔ دریں اثناءبین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) نے گزشتہ روز کہا کہ فلسطین کو اقوام متحدہ کے غیر رکن مبصر ملک کا درجہ ملنے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ فلسطین خود بخود اس مالیاتی ادارے کا رکن بن گیا ہے۔ ترجمان نے کہاکہ ادارے کا رکنیت کے بارے میں اپنا طریقہ کار ہے۔ برطانوی حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی پٹی میں نئے گھروں کا فیصلہ واپس لے۔ نئے گھروں کی تعمیر سے امن کی کوششیں متاثر ہوں گی۔ ادھر امریکہ نے اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے پر تین ہزار مکانات تعمیر کرنے کے اعلان پر تنقید کی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ اسرائیل کا اعلان مذاکرات کے لئے ایک ’دھچکا‘ ہے۔ واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو اس بات پر امادہ کیا جائے کہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے بعد ہی آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ممکن ہے۔ فرانس نے بھی اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس میں غیرقانونی تعمیرات کا فیصلہ واپس لے۔ ادھر فلسطین میں غزہ کے سرحدی علاقے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی شہید اور پانچ زخمی ہو گئے۔ حماس نے اسے جنگ بندی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن