• news
  • image
  • text

سہولتوں کی عدم دستیابی، سرکاری سکول کے بچے ”گندے تالاب“ کے کنارے بیٹھنے پر مجبور

سیالکوٹ (نامہ نگار) محکمہ تعلیم نے نواحی گاﺅں سدرہ بدرہ میں 42 سال پرانے بوائز اور گرلز پرائمری سکولوں ایک دوسرے میں ضم کرکے انگلش میڈیم کا درجہ تو دیدیا ہے لیکن سکول میں زیرتعلیم ساڑھے تےن سو سے زائد بچے اور بچیاں گندے تالاب کے کنارے زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ دس ہزار سے زائد کی آبادی والے گاﺅں سدرہ بدرہ کے گورنمنٹ انگلش میڈےم ماڈل پرائمری سکول کے ستر فےصد حصہ پر گندہ تالاب بن چکا ہے اور 1970ءسے بنے اس سرکاری سکول میں زیر تعلیم ساڑھے تےن سو سے زائد طلبہ وطالبات کو فرنیچر اور صاف پانی تک کی سہولیات میسر نہیں۔ بدبو والے گندے تالاب کے کنارے تعلیم حاصل کرنے والے معصوم بچے اور بچیاں اکثر بےمار رہتے ہیں اور اس صورتحال سے سکول کا تدریسی عملہ بھی پریشان ہے۔ سکول کی ہیڈ مسٹرےس مسز کوثر پروین کا کہنا ہے کہ گرلز اور بوائز پرائمری سکولوں کو ایک دوسرے میں ضم کرکے ایک سرکاری سکول تو بنا دیا گےا ہے لیکن سکول کی گراﺅنڈ میں گندہ تالاب کے خاتمہ اور طلبہ وطالبات کو فرنیچر، صاف پانی اور لیٹرےن تک کی سہولیات کی فراہمی کیلئے کوئی اقدامات نہ کئے گئے۔

epaper
سیالکوٹ: سدرہ بدرہ میں گورنمنٹ انگلش میڈیم ماڈل پرائمری سکول کے طلباءتالاب کے گندے کنارے پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں

ای پیپر-دی نیشن