• news

شفاف الیکشن نہ کرائے تو ہمارے بچوں کا کوئی مستقبل نہیں ہو گا: چیف الیکشن کمشنر

نوشہرو فیروز+اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+خبرنگار) چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی سمیت دیگر خالی ہونیوالی نشستوں پر اب ضمنی انتخابات نہیں کرائینگے۔ ڈی سی کمپلیکس نوشہرو فیروز میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ یہ نشستیں اب عام انتخابات تک خالی رہیں گی۔ واضح رہے ضمنی انتخابات کرانے کیلئے اسمبلی کی مدت کم از کم 120 دن ہونا ضروری ہے۔ جبکہ موجودہ اسمبلیوں کی مدت 16مارچ کو ختم ہو رہی ہیں۔ فخر الدین جی ابراہیم نے کہا کہ ملک کے مستقبل کا دارومدار صاف اور شفاف انتخابات میں ہے۔ صاف شفاف انتخابات نہ کرائے تو ہمارے بچوں کا کوئی مستقبل نہیں ہوگا جبکہ شفاف انتخابات نہ ہونے سے تو ملک اور سیاسی جماعتوں کو بھی نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جن کا نوٹیفکیشن ہو چکا ہے وہاں ضمنی الیکشن 4 اور 24 دسمبر کو ہونگے۔ دریں سیکرٹری الیکشن کمشن اشتیاق احمد خان نے کہا ہے کہ جن ارکان پارلیمنٹ نے دوہری شہریت نہ رکھنے کے حلف نامے جمع نہیں کرائے مستعفی ہو گئے ہیں ان کے سمیت دیگر 16 ارکان سینٹ، قومی و صوبائی اسمبلیوں کے کیسز سپریم کورٹ کو بھیجے جائیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دوہری شہریت سے متعلق حلف نامے جمع کرانے کی آخری تاریخ 30 نومبر تھی جو کہ گزر گئی ہے۔ ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود 16 ارکان نے حلف نامے جمع نہیں کرائے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت ارکان پارلیمنٹ سے حلف نامے مانگے تھے۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمشن آف پاکستان کے 5ججوں نے یہ فیصلہ دیا تھا کہ جو ارکان 30 نومبر تک حلف نامے جمع نہیں کرائیں گے تو یہ تصور کیا جائے گا کہ وہ دوہری شہریت کے حامل ہیں انہیں مزید مہلت نہیں دی جائے گی۔ ایسے ارکان کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ وقت نیوز کے مطابق نئے حلف نامے جمع نہ کرانا آرٹیکل 70 اور 82 کے زمرے میں آتا ہے۔ ارکان کیخلاف کیسز سیشن جج کو بھجوائے جاسکتے ہیں۔ آرٹیکل 82 کے تحت حلف نامے جمع نہ کرانا کرپٹ پریکٹس میں آتا ہے۔ ارکان کو 5 سال تک نااہلی اور 3 سال تک قید بھی ہو سکتی ہے۔ الیکشن کمیشن آج سے ارکان کیخلاف کارروائی کا آغاز کرسکتا ہے۔ الیکشن کمشن کا اہم اجلاس آج چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم کی صدارت میں ہوگا جس میں دوہری شہریت رکھنے کا حلف نامہ جمع کرانے کے بارے مےں ارکان پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلی سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ الیکشن کمشن نے 30 نومبر تک دوسری بار تاریخ میں اضافہ کیا تھا۔

ای پیپر-دی نیشن