”فلسطین کیلئے مبصر ریاست کا درجہ“ وطن واپسی پر محمود عباس کا ہیرو کی طرح استقال رملہ میں جشن
رملہ (آن لائن) فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ میں غیر رکن مبصر ریاست کا درجہ ملنے کے بعد مغربی کنارے میں اپنے ہزاروں حامیوں سے خطاب میں کہا ہے کہ اب ان کے پاس بھی ایک ملک ہے۔ نیو یارک میں اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے بعد محمود عباس فلسطین واپس آئے ہیں جہاں ان ایک ہیرو کی طرح شاندار استقبال کیا گیا۔ جنرل اسبملی میں ہی ووٹنگ کے بعد فلسطین کو ایک غیر رکن مبصر ریاست کا درجہ ملا ہے۔ رملہ میں ان کی واپسی پر جشن کا ماحول تھا جہاں عوام سے خطاب کرتے ہوئے محمود عباس نے کہا کہ فلسطینیوں کے لیے اس درجے کو حاصل کرنے کے لیے طویل جدوجہد کرنی پڑی اور انتہائی درجے کا دباو¿ برداشت کرنا پڑا لیکن فلسطینی لوگ ثابت قدم رہے اور کامیاب ہوئے۔ محمود عباس نے اس موقع پر فلسطینی لوگوں میں مصالحت پیدا کرنے اور دوریاں ختم کرنے پر زور دیا۔ لیکن اسرائیل ان تمام واقعات سے خوش نہیں ہے۔ ادھر مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری کے خلاف مظاہرہ میں صہیونی فوج نے لاٹھی چارج کیا‘ بیسیوں فلسطینی زخمی ہو گئے اور کئی کو پکڑ لیا گیا۔ ترجمان یونیسف کے مطابق اسرائیلی حملوں نے کمسن بچوں کو مریض بنا دیا۔ او آئی سی نے کہا فلسطین کی اقوام متحدہ میں رکنیت تاریخی فیصلہ ہے۔ جرمنی نے اسرائیل کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
تل ابیب (اے پی پی) اسرائیل نے ٹیکسوں اوردیگر فنڈز کی مد میں فلسطین کو 12کروڑڈالر کی منتقلی روک دی۔ اسرائیل فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے ٹیکس جمع کرنے کا ذمہ دار ہے لیکن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی غیر مبصر رکن ریاست کی حیثیت ملنے کے بعد صہیونی ریاست نے فلسطینیوں کو “سزا“ دینے کے لئے ٹیکسوں کی مد میں 12کروڑ ڈالر فنڈز کی منتقلی روک دی ہے۔ اتوار کو اسرائیلی کابینہ نے ایک قرارداد کی بھی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت تل ابیب یو این جنرل اسمبلی میں فلسطینی اتھارٹی کی تسلیم شدہ حیثیت کی بنیاد پر فلسطینی اتھارٹی کی تسلیم شدہ حیثیت کی بنیاد پر فلسطین کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا۔ اسرائیلی وزیر خزانہ نے فنڈز روکنے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکسوں کی مد میں فلسطینی رقم ان کے ذمہ واجب الادا قرضوں کی ادائیگی کےلئے اسرائیلی کمپنیوں کو منتقل کر دی جائے گی۔ غزہ کے بعد یہ اسرائیلی جارحیت کا ایک اور نمونہ ہے۔