• news

جنہیں دعویٰ ہے میری کرسی پر بیٹھ جائیں‘ چیلنج کرتا ہوں بلوچستان کے حالات کوئی ٹھیک نہیں کر سکتا: رئیسانی

کوئٹہ(اے این این+نوائے وقت نیوز) بلوچستان اسمبلی نے صوبے میں قیام امن کے لئے وفاق سے مدد کی قرارداد منظور کر لی جبکہ وزیر اعلیٰ نواب اسلم رئیسانی نے اعتراف کیا ہے کہ صوبے کے حالات واقعی خراب ہیں، حالات درست کرنے کے دعوےدار آ کر میری کرسی سنبھالیں، گھر چلا جاو¿ں گا۔ منگل کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر مطیع اللہ آغا کی سربراہی میں شروع ہوا تو رکن صوبائی اسمبلی جعفر مندوخیل نے کہا ہے کہ یہاں اغواءبرائے تاوان عام ہے اس بناءپر ڈاکٹر ہڑتال کررہے ہیں اسی لئے میں نے اپنے بچوں کو بیرون ملک بھجوادیا ہے۔ حالات اتنے خراب ہیں کہ اپنے بچوں کو یہاں نہیں رکھ سکتے۔ اگر صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو یہ علاقے وزیرستان بن جائیں گے۔ صوبائی حکومت امن و امان کے مسئلے کو سنجیدگی سے لے۔ اجلاس میں قرارداد منظور کی گئی جس میں وفاق سے امن و امان قائم کرنے کیلئے مدد کی اپیل کی گئی ہے۔ اجلاس سے خطاب میں اسلم رئیسانی نے کہا کہ صوبے میں حالات واقعی خراب ہیں لیکن میں سب کو چیلنج کرتا ہوں جو کہتے ہیں کہ وہ یہاں کے حالات درست کرسکتے ہیں وہ آئیں اور میری کرسی پر بیٹھیں اور حالات درست کریں میں گھر جانے کیلئے تیار ہوں۔ سارا دن یہ کہتے ہیں کہ صوبے کے حالات خراب ہیں جو بھی حالات درست کرسکتا ہے وہ آگے آئے۔ صوبائی وزیر اسلم بزنجو نے کہا کہ بلوچستان کے حالات کی خرابی میں مسخ شدہ نعشیں پھینکنے کا عنصر بھی شامل ہے۔ نعشیں پھینکنے کا الزام وفاقی اداروں پر عائد کیا جاتا ہے۔ ہمارے پاس وسائل ہیں نہ ہی فورسز ہیں جو کہ حالات پر قابو پا سکیں۔ وفاقی اداروں کی ناکامی کا نزلہ بلوچستان حکومت پر گرایا جا رہا ہے۔ یہ ملک میدان جنگ بنا ہوا ہے، بلوچستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ غلط خارجہ پالیسی کا نتیجہ ہے۔ وزیر مال زمرک خان نے کہا کہ بلوچستان میں اتنی بڑی بیرونی مداخلت ہو رہی ہے کہ اسے روکنا ہمارے بس کی بات نہیں۔ بلوچستان سے 65 سال سے کی گئی زیادتیاں اگر سنی جائیں تو حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔ صوبائی حکومت حالات کی ذمہ دار نہیں بعدازاں اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن