فضل الرحمن، پیرپگاڑا کی ملاقات، انتخابی اتحاد، سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اتفاق
کراچی (نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے گذشتہ روز حروں کے روحانی پیشوا اور مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر صاحب پگاڑا سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں رہنماو¿ں نے انتخابی اتحاد بنانے اور سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اتفاق کیا۔ دونوں رہنماو¿ں نے نئی حلقہ بندیوں کی حمایت کی۔ پیرپگارا نے کراچی سمیت پورے سندھ میں نئی حلقہ بندیوں پر زور دیا اور کہا کہ حکومت چاہے تو دو ماہ میں حلقہ بندیاں کرسکتی ہے۔ نئی حلقہ بندیوں پر کسی کو ناراض ہونے کی ضرورت نہیں جبکہ مولانا فضل الرحمن نے اس بات پر زور دیا کہ نئی حلقہ بندیاں سب کو اعتماد میں لیکر کی جائیں اور کہا کہ سیاست کو یرغمال نہیں ہونے دیں گے نئی حلقہ بندیاں وقت کی ضرورت ہیں۔ دونوں رہنماو¿ں کے درمیان تقریباً دو گھنٹے تک ملاقات جاری رہی جس میں ملک کی سیاسی صورتحال انتخابی اتحاد اور دیگر امور پر غور کیا گیا۔ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہمارے ایم کیو ایم سے تعلقات ہمیشہ اعتدال میں رہے ہیں جس میں ہم نے کشیدگی پیدا نہیں ہونے دی۔ ایم کیو ایم ایسی سیاست نہ کرے جس سے یکطرفہ تاثر مل رہا ہو ۔اگر طالبان کو ظالمان کہا جاتا ہے تو 1985ءسے ایم کیو ایم کا کردار بھی سب کے سامنے ہے۔ ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین لندن میں علماءکانفرنس کے انعقاد کے بجائے خود پاکستان آئیں اور قیام امن کےلئے اپنا کردار ادا کریں۔ پرویز مشرف کی وجہ سے کراچی کے حالات زیادہ خراب ہوئے۔ پرویز مشرف افغانستان کی جنگ پاکستان لائے جس کے نتائج آج بھی ہم بھگت رہے ہیں۔ پیر صاحب پگارا نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ایک یونین کونسل میں 50ہزار اور دوسری میں دو لاکھ ووٹرز ہوں۔ میرے والد نے بہت سے سیاسی رہنماو¿ں کے خلاف بیانات دیئے لیکن انہوں نے مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف کبھی بیان نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا میرے بڑے ہیں ان سے سیکھنا چاہتا ہوں ۔