• news

مکتوب متحدہ عرب امارات‘پندرہ ہزار ڈالر میں ایک رات

متحدہ عرب امارات کی غیر ملکی تجارت کی خاتون وزیر لبنیٰ القاسمی نے غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ شیخ زید بن سلطان النہیان کے ویژن کے مطابق امارات نے اپنی معیشت کا تیل پر انحصار شروع سے ہی کم کرنے کی پالیسی اپنائی تھی۔ متحدہ عرب امارات مجموعی قومی پیداوار میں نان آئل سیکٹر کا حصہ 64 فیصد ہے۔ تیل کے بارے میں معیشت دانوں کا خیال ہے کہ اس کے ذخائر آہستہ آہستہ کم ہوتے جا رہے ہیں۔ اس لئے عرب امارات نے معیشت کی بنیاد صرف تیل پر رکھنے کی پالیسی کو تبدیل کر دیا۔ امارات نے ایسی خارجہ پالیسی اپنائی ہے جس کے نتیجے میں متحدہ عرب امارات کی دوسرے ملکوں سے تجارت میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے۔ اس خارجہ پالیسی کا ایک کلیدی مقصد یہ رہا ہے کہ بیرون ملک متحدہ امارات کے معاشی اور تجارتی مفادات کو فروغ دیا جائے۔ وزارت بیرونی تجارت کے اعداد وشمار کے مطابق 2011 میں متحدہ عرب امارات دنیا کے سب سے زیادہ ایکسپورٹ کرنے والے ممالک میں بیسویں نمبر پر رہا اور دنیا کے درآمدات کرنے والے ممالک میں امارات کا نمبر پچیسواں تھا اعلیٰ معیار کی ٹرانسپورٹ سروس فراہم کرنے والے ملکوں میں متحدہ عرب امارات مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ملکوں میں پہلے نمبر پر ہے۔ درآمدات اور برآمدات کے متعدد طریقہ کار اختیار کرنے والے ملکوں میں متحدہ عرب امارات کا پہلا نمبر ہے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے میں بھی مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں متحدہ عرب امارات پہلے نمبر پر ہے جب کہ عالمی سطح پر بھی شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں امارات کا پانچواں نمبر ہے۔
انفراسٹرکچر میں بھی متحدہ عرب امارات مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں سرفہرست ہے جب کہ عالمی سطح پر اس کا نمبر دوسرا ہے۔
متحدہ عرب امارات نے معاشی اعتبار سے مختصر عرصہ میں جو ترقی کی ہے‘ اس کی شرق اوسط میں مثال نہیں ملتی۔ خوشگوار اورحیران کن حقیقت یہ ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ساتوں ریاستیں بیک وقت معاشی ترقی کے لئے جست لگا رہی ہیں۔ ان تمام ریاستوں کا انفراسٹرکچر جدید ہے اور عالمی معیار کا ہے۔ اس مرتبہ متحدہ عرب امارات کی تمام ریاستیں اپنا اکتالیسواں یوم آزادی کی تھیم ”سپرٹ آف دی یونین“ ہے یعنی” اتحاد کی روح ہے“
امارات میں ہر کام کرنے والے کو جو تحفظ حاصل ہے وہ قابل رشک ہے۔ پاکستان‘ بھارت‘ سری لنکا‘ فلپائن‘ تھائی لینڈ کے لاکھوں ورکرز جس میں خواتین بھی شامل ہیں یہاں ہر جگہ اپنے فرائض انجام دیتے نظر آتے ہیں۔ ان سب کے چہروں پر اطمینان ہے کوئی بھی شاکی نہیں ہے۔ امارات کی تمام ریاستیں سیاحت کو فروغ دینے کے لئے کوشاں ہیں۔ سیاحوں کے لئے متحدہ عرب امارات کی ریاستیں آئیڈیل ہیں یہاں ہر جگہ جدیدBEACHES بنائی گئی ہیں۔ فائیو سٹار سے بڑھ کر سہولتیں فراہم کرنے والے ہوٹل‘ ٹرانسپورٹ کا جدید ترین نظام اور سب سے بڑھ کر احساس تحفظ پر وہ عناصر ہیں‘ جس کی وجہ سے یورپ ‘ امریکہ اور دوسرے خطوں کے امراءاورکاروباری شخصیات امارات میں چھٹیاں گزارنے آتے ہیں ۔ سیاحت سے دوبئی‘ ابوظہبی ‘ شارجہ اور دوسری ریاستوں کی آمدنی اربوں ڈالر تک پہنچ گئی ہے ۔
غیرملکی میڈیا کے نمائندوں کو دنیا کے جدید ترین ہوٹل ‘ ایمریٹس ‘ پیلس ہوٹل کا دورہ کرایا گیا یہ ہوٹل ساڑھے تین ارب ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے ۔80 ہزار کارکنوں نے اس ہوٹل کی تعمیر پر برسوں کام کیا اور ہوٹل کے 302 کمرے ہیں جو دنیا کی جدید ترین سہولتوں سے لیس ہیں ہر کمرے میں 61 انچ سکرین کے پلازمہ ٹی وی کی سہولت دی گئی ہے‘ اس ہوٹل میں ایک آڈیٹوریم بنایا گیا ہے جس میں متحدہ عرب امارات کی اکثر سرکاری تقریبات منعقد ہوتی ہیں ۔ ایمریٹس پیلس ہوٹل کی پانچویں منزل پر سات ایسے سوئیٹس بنائے گئے ہیں۔ جن کا ایک رات کا کرایہ پندرہ ہزار ڈالر ہے۔ ان سوئیٹس میں داخل ہو کر یہاں کی سہولتوں کو دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ ان سوئیٹس میں مشہور بھارتی صنعت کار متل جو دنیا میں سٹیل کے کاروبار کا بے تاج بادشاہ سمجھا جاتا ہے۔راتیں بسر کر چکا ہے۔
بھارتی اداکار شاہ رخ خان‘ ہالی ووڈ کے کئی اداکار‘ برطانیہ کی معروف گلوکارہ بریٹنی سپیئر اور ر¶سا کے عالمی کلب کے ارکان اس ہوٹل میں قیام کرتے ہیں۔ ہوٹل کے کچھ کمرے تو صرف متحدہ عرب امارات کے حکمران خاندان کے مہمانوں کے لئے جن میں غیر ملکی سربراہان مملکت شامل ہیں مختص ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے اکتالیسویں یوم آزادی کی کوریج کے لئے آنے والے غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں کو اس ہوٹل کے اورینٹل ریسٹورنٹ میں ڈنر کرایا گیا۔
عرب امارات کی ریاست الفجیرہ جو بحر ہند کے ساحل پر ہے کو انتہائی تیزی سے ترقی دی جا رہی ہے۔ غیر ملکی صحافیوں کو الفجیرہ میونسپلٹی کا دورہ کیا گیا۔ جہاں کے ڈائریکٹر نے الفجیرہ کے پھیلتے ہوئے شہر کے ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں صحافیوں کو بریف کیا۔ اہم بات یہ ہے کہ الفجیرہ میونسپل کمیٹی میں ہر شعبہ کی سربراہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اماراتی خاتون ہے۔ امارات کی خواتین اپنے ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن