• news

صفدر عباسی نے بھٹو شہید بینظیر ورکرز موومنٹ کا اعلان کر دیا‘ پی پی کے رکن اسمبلی ناصر شاہ شامل


لاہور (خبرنگار) بے نظیر بھٹو کی پولیٹیکل سیکرٹری اور پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت سے ناراض ناہید خان نے کہا ہے کہ ایوانوں میں بیٹھے سب افراد پی پی پی کے مجرم ہیں۔ آج پاکستان کے اندر کسی بھی جگہ زندگی محفوظ نہیں ہے۔ حکمران ہوش کے ناخن لیں۔ بے نظیر چاروں صوبوں کی زنجیر تھی۔ آج کے حکمران اکائیاں بکھیرنے پر لگے ہیں۔ اگر بھٹو کے افکار کو تحفظ نہ دیا گیا تو ہمارے ہاتھ سب کے گریبانوں تک پہنچیں گے۔ آج کا اعلان بغاوت کل اعلان جنگ میں بدل سکتا ہے۔ پھر ہم سے کوئی گلہ نہ کرنا کیونکہ تم اپنے حلقوں میں نہیں جا سکو گے۔ وہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے 46 ویں یوم تاسیس کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔ اس موقع پر ناہید خان کے شوہر صفدر عباسی نے ”تحریک“ کا آغاز کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ تحریک کا نام ”بھٹو شہید بے نظیر ورکرز موومنٹ“ ہوگا جس کی سنٹرل کوآرڈینیٹر ناہید خان ہو گی۔ یہ تنظیم پیپلز پارٹی کے اندر رہ کر کام کرے گی اور اس کی سنٹرل کوآڈینیشن کمیٹی، صوبائی کوآڈینیٹر کمیٹی، ڈویژنل کوآڈینیشن کمیٹی اور ضلعی کوآرڈینیشن کمیٹی ہو گی۔ جن کے عہدیداران کا بعد میں اعلان کیا جائے گا۔ تقریب کے دوران بلوچستان سے پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید ناصر شاہ نے بھٹو شہید بینظیر ورکرز موومنٹ میں شمولیت اختیار کر لی اور صدر زرداری پر سخت تنقید کی۔ جو زیادتیاں موجودہ قیادت کر رہی ہے انہیں روکنے کیلئے وہ اکیلی کچھ نہیں کر سکتی ہیں۔ تمام ورکرز کو چاہئے کہ وہ پارٹی بچانے کی جنگ میں اپنے مورچے سنبھالیں۔ ایوانوں میں بیٹھے پیپلز پارٹی کے حواری عوام کا جو استحصال کررہے ہیں ان کے خلاف اعلان بغاوت کرتی ہوں۔ موجودہ حکمران یاد رکھیں کہ 5 برس صبر کیا ہے۔ آج ہمارے گھر کوآگ لگ چکی ہے تو ہم خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔ آج بھٹو کی آئیڈیالوجی اور بے نظیر بھٹو کی لیگیسی کے تحفظ کی ضرورت ہے۔ ہم بے نظیر بھٹو کا قتل معاف کرنے پر تیار نہیں ہیں۔ بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کے ساتھ بیٹھ کر سیاست نہیں کرنے دیں گے۔ آج لوڈشیڈنگ اور بیروزگاری ہے، معیشت اور امن و امان تباہ ہو چکا ہے۔ بلوچستان جل رہا، وزیرستان میں ڈرون حملے ہو رہے ہیں۔ بے گناہ لوگ مارے جا رہے ہیں، کراچی جل رہا ہے اور ”نیرو“ بانسری بجا رہا ہے۔ آج پیپلز پارٹی کی پہچان ختم کر دی گئی ہے۔ کل جیالوں کو سائیکل پر ٹھپہ لگانے کو کہا جائے گا۔ یہ اپنے آپ کو درست کریں ورنہ بھٹو کے جو کارکن ضیاءکی ڈکٹیٹر شپ کا مقابلہ کر سکتے ہیں وہ پارٹی کے اندر ڈکٹیٹر کا مقابلہ کرنا بھی جانتے ہیں۔ سید ناصر علی شاہ نے کہا کہ پاکستان بچانا ہے تو پیپلز پارٹی کو بچانا ہے۔ روٹی کپڑا مکان کا نعرہ لگانے والے بتائیں کیا آج غریب کو دو وقت کی روٹی بھی مل رہی ہے۔ مفاہمت کے نام پر تماشہ لگا رکھا ہے۔ آج بلوچستان جل رہا ہے۔ بلوچستان کی ترقی کیلئے 800 ارب ان کو دے دیا جن کا عوام سے کوئی تعلق نہیں۔ ”یہ“ اقتدار کیلئے پیپلز پارٹی کو ”زرداری لیگ“ بنا دیںگے۔ ملک پر قابض 2 فیصد لوگوں سے ملک بچانے کیلئے عوام کو آگے آنا ہو گا۔ طبقاتی، جاگیرداری، سرمایہ داری نظام کو ختم کرنا ہو گا۔ صفدر عباسی نے کہا کہ ہم نے کبھی پارٹی میں تفریق کی بات نہیں کی مگر جنہوں نے پارٹی پر حکومت پر قبضہ کیا اور شب خون مارا انہوں نے تفریق پیدا کی۔ 5 برس سے ناہید خان کی ممبر شپ معطل ہے، اگر آج بھی ہم خاموش رہے تو بھٹو کی پارٹی کا وجود ختم ہو جائے گا۔ اتحاد کی سیاست میں پارٹی کا بیڑہ غرق کردیا گیا ہے۔ میجر جنرل احسان نے کہا کہ بھٹو کی، بی بی کی پیپلز پارٹی آج زندہ ہو گئی ہے۔ انہوں نے کارکنوں سے کہا کہ اب ناہید خان اور صفدر عباسی کے پیچھے چلنا ہے۔ سردار سلیم نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے علاوہ سب علاقائی جماعتیں ہیں۔ غلام قادر بھٹو نے کہا کہ اس ملک میں قربانی صرف بھٹو اور بے نظیر بھٹو نے دی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن