سپریم کورٹ نے بلوچستان میں ترقیاتی سکیموں کیخلاف حکم امتناعی ختم کردیا
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) بلوچستان میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے فنڈز منظوری کے بغیر غیر قانونی طور پر استعمال کرنے پر ترقیاتی سکیموں کیخلاف جاری حکم امتناعی ختم کردیا گیا جبکہ بلوچستان کی صوبائی حکومت کو پہلے سے جاری اور نئی منظور شدہ سکیموں پر کام شروع کرنے کی اجازت دے دی گئی۔ بدعنوانی کی روک تھام کے لئے چیف سیکرٹری بلوچستان کو مانیٹرنگ کا حکم دیا گیا ہے اور ہدایت کی گئی ہے کہ کوئی سکیم کسی دوسرے محکمے کو منتقل نہ کی جائے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل تین رکنی بنچ نے جمعرات کے روز مقدمہ کی سماعت کی تو حکومت بلوچستان کے وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ حکم امتناعی کی وجہ سے تین سو سے زائد ترقیاتی سکیموں پر کام رک گیا ہے جس سے انکی لاگت میں اضافہ ہو جائے گا۔ انہوں نے عدالت سے حکم امتناعی واپس لینے کی استدعا کی جبکہ دیگر درخواست گزار ایڈووکیٹ شکیل ہادی اور عبدالرحیم زیارت وال نے عدالت کو بتایا کہ منظور شدہ سکیموں کی لاگت کئی گناہ بڑھا دی گئی ہے جبکہ ان میں سے کئی سکیمیں وزراءکی فرمائش پر دوسرے محکموں کو منتقل کی جا رہی ہیں اور صوبہ میں پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نہ ہونے کی وجہ سے ان فنڈز میں خوردبرد اورکرپشن کو چیک کرنے کا کوئی نظام ہی موجود نہیں نہ ہی آڈٹ ہو سکتا ہے۔ خواجہ حارث نے بتایا کہ حکومت نے 70 کروڑ روپے سیلاب متاثرین کی بحالی اور 35 کروڑ روپے پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے رکھے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ان سکیموں کیخلاف تو حکم امتناعی جاری نہیں کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ جائزہ کمیٹی کے چیئرمین سلیم رضا نے عدالت کو بتایا کہ 100 سکیموں کا ڈیٹا اکٹھا مکمل کرکے اس کے بعد ان سکیموں کا موقع پرجائزہ لیا جائے گا۔ بلوچستان 6 ڈویژن میں برابر سکیموں پر کام کیا جائے گا جس کے لئے کمیٹی کے ممبران کی ٹیمیں سائٹ چیک اور مانیٹرنگ کریں گی۔ جائزہ کمیٹی کے چار رکن ہیں ایک چیئرمین، ایک نیب کا نمائندہ تین مختلف کالجز کے نمائندے ٹوٹل سکیمیں 782 ہیں جس میں سے تقریباً 382 منظور ہو چکی ہیں۔ سکیم کی منظوری PDPWP دیتی ہے پھر P and D اور BDA اس کام کیلئے کچھ وقت چاہے اس لئے دو ماہ کا وقت دیا جائے تاہم عدالت نے جائزہ کمیٹی کو رپورٹ پیش کرنے کیلئے ایک ماہ کا وقت دیتے ہوئے قرار دیا کہ مقدمہ کا فیصلہ تمام فریقین کا موقف سننے کے بعد کیا جائےگا۔ بعدازاں سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی گئی۔