پرتشدد مظاہروں کی اجازت نہیں دیں گے‘ سیاسی جماعتیں مذاکرات سے بحران حل کریں : مصری فوج
قاہرہ (ایجنسیاں) مصر میں حزب اختلاف نے صدر محمد مرسی کی مذاکرات کی پیش کش مسترد کر دی جس کے بعد مظاہرین نے سکیورٹی فورسز کی بنائی گئی رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے صدارتی محل کے باہر جمع ہو کر مظاہرہ کیا۔ اے ایف پی کے مطابق نائب صدر محمود مکی نے کہا کہ اگر حزب اختلاف چیلنج نہ کرنے کی ضمانت دے تو صدر مرسی 15 دسمبر کی رائے شماری کو ملتوی کر سکتے ہیں۔ دریں اثناءالیکشن کمشن نے بیرون ملک مقیم مصریوں کیلئے ووٹنگ ملتوی کر دی ہے۔ ہفتہ کو شروع ہونیوالی ووٹنگ وزارت خارجہ کی درخواست پر بدھ کو شروع ہو گی۔ گذشتہ روز صدر کے مخالفین نے صدرارتی محل کے گرد جمع ہو کر خاردار تار کاٹ دئیے اور محل کی دیواروں پر چڑھ گئے تاہم صدر مرسی کے حامیوں نے بھی دارالحکومت میں مارچ کیا۔ دریں اثناءمصر کی حزب اختلاف نے ملک کے شمالی صوبہ سکندریہ کو آزاد کر کے اس کی خودمختاری کا اعلان کیا ہے۔ غےر ملکی اخبار کے مطابق صدر مصر محمد مرسی کے سینکڑوں مخالفین نے مقامی انتظامیہ کے دفتر پر حملہ کر کے اعلان خودمختاری کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پولیس والوں نے حزب اختلاف کے گروہوں کو روکنے کی کوشش کی۔ بعد میں چھڑپیں سکندریہ کے دیگر علاقوں تک پھیل گئیں۔ واضح رہے کہ اس وقت مصر کے زیادہ تر شہروں میں بالخصوص اسماعیلی، سویس اور بورسعید میں محمد مرسی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان شدید چھڑپیں جاری ہیں۔ شہر لاقصر میں ہزاروں افراد حزب اختلاف کی حمایت میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔ مصر کے حکمران اتحاد نے آئین پر ریفرنڈم 15 دسمبر کی مقررہ تاریخ کو کروانے کا مطالبہ کر دیا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق لیبیا میں امریکی قونصل خانے پر حملہ کر کے امریکی سفیر کو ہلاک کرنے والے گروہ کے مشتبہ شخص کو مصر میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ادھر مصر کی فوج نے تمام سیاسی جماعتوں سے بحران کے حل کے لئے مذاکرات کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ مصری فوج کا کہنا ہے کہ قاہرہ میں کسی کو پرتشدد مظاہروں کی اجازت نہیں دیں گے۔