القاعدہ کو شکست دینا ممکن نہیں، عالمی برادری افغان جنگ سے تھک گئی: امریکی میڈیا
واشنگٹن (اے پی اے) امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق پینٹاگون کے سابق جنرل کونسل کے رکن جانسن کا کہنا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی القاعدہ اور اس کے ذیلی گروپوں سے متعلق خوش فہمیاں چھوڑ دیں کیونکہ القاعدہ اور اس کے حواری نہ تو ہتھیار پھینکیں گے نہ ہی کسی قسم کے مذاکراتی سمجھوتے پر دستخط کرینگے۔ القاعدہ ایک دہشت گرد ٰتنظیم ہے، امریکہ اور اس کے ساتھی دہشت گرد تنظیموں سے وابستہ ایک ایک فرد کو نہ تو پکڑ سکتے ہیں اور نہ ہی ہلاک کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس جنگ میں سب سے اہم نقطہ یہ ہے کہ اس طویل جنگ میں القاعدہ لیڈرشپ سمیت کئی اہم رہنما گرفتار اور ہلاک کر دیئے گئے ہیں اور القاعدہ میں پہلے جیسا دم خم نہیں رہا کہ وہ امریکہ کے خلاف کوئی بڑی اور خطرناک کارروائی کر سکے۔ علاوہ ازیں امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کے مطابق 11 سالہ طویل اور صبر آزما جنگ سے بین الاقوامی برادری، افغان حکومت اور طالبان سے تھک چکے ہیں اور اس جنگ میں بالواسطہ اور بلاواسطہ وابستہ تمام ممالک اور تنظیمیں اس جنگ کے خاتمے کے لیئے کوشاں ہیں جہاں امریکہ پاکستان سمیت دیگر ممالک سے مل کر امن مذاکرات کی کوششوں میں مصروف ہے وہاں افغان طالبان اور شمالی اتحاد میں گٹھ جوڑ ہونے جا رہا ہے، رواں ماہ فرانس میں ملا عمر کے اہم ساتھیوں اور شمالی اتحاد کے درمیان اجلاس ہوگا، طالبان وفد کی سربراہی شہاب الدین دلاور کریں گے۔ امریکہ نے افغان حکومت کو افغانیوں سے بات چیت کی اجازت دی ہے۔ امریکہ بھی طالبان کے ساتھ بات چیت میں مشغول ہے آئندہ چند ہفتوں میں گوانتاناموبے سے طالبان قیدیوں کو رہا کردیا جائے گا۔ طالبان قطر میں عنقریب اپنا سیاسی دفتر قائم کرنے والے ہیں، پاکستان کے موقف میں نرمی آئی ہے، قطر میں دفتر کے قیام کیلئے پاکستان طالبان رہنماﺅں کو پاسپورٹ جاری کررہا ہے۔ امریکی اخبار کی تفصیلی رپورٹ میں کہا گیا کہ افغان طالبان اور شمالی اتحاد کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کا امکان ہے۔ ملا عمر کے نمائندوں اور شمالی اتحاد کے اہم رہنماو¿ں کے درمیان پہلا باضابطہ اجلاس رواں ماہ فرانس میں ہو گا جس کا اہتمام ایک فرانسیسی تھنک ٹینک نے کیا ہے تاہم اس ملاقات سے موثر نتائج حاصل ہونے اور خانہ جنگی کے خاتمے کا کوئی امکان نہیں صرف ایک دوسرے کے موقف سے آگاہی ہوگی اور کسی نتیجے پر پہنچنے کیلئے راہ ہموار ہوگی۔