• news

چیمپئنز ٹرافی میں تیسری پوزیشن، پاکستان ہاکی زندہ ہو گئی


 آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں جاری 34ویں چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ کے فائنل میں میزبان ٹیم نے ہالینڈ کو دلچسپ مقابلے میں گولڈن گول پر شکست دیکر مسلسل پانچویں، مجموعی طور پر 13ویں مرتبہ ٹائٹل جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ ٹورنامنٹ میں دنیا کی بہترین آٹھ ٹیمیں حصہ لے رہی تھیں۔ ٹورنامنٹ سے قبل آسٹریلیا، ہالینڈ، جرمنی اور بیلجئم کی ٹیموں کو فیورٹ قرار دیا جا رہا تھا جبکہ پاکستان ٹیم کے بارے میں قیاس آرائیاں تھیں کو یہ ٹیم چھٹی ساتویں پوزیشن سے آگے نہیں بڑھ سکے گی لیکن سینئر اور جونیئر کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم نے تمام دعووں کو غلط ثابت کر دیا۔ آسٹریلیا اور ہالینڈ نے ایک مرتبہ پھر ثابت کیا کہ آج بھی ان کی ہاکی دیگر ٹیموں سے بہت آگے ہے۔ پاکستان ٹیم نے ٹورنامنٹ میں تیسری پوزیشن کے میچ میں روایتی حریف بھارت کو شکست دیکر وکٹری سٹینڈ تک رسائی حاصل کی۔ پاکستان ٹیم نے آخری مرتبہ 2004ءمیں لاہور کے نیشنل ہاکی سٹیڈیم میں منعقد ہونے والی چیمپئنز ٹرافی میں تیسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ اس میچ میں بھی پاکستان ٹیم کا سامنا روایتی حریف بھارت سے ہوا تھا جس میں پاکستان ٹیم نے تین دو سے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ 2012ءکے ایونٹ میں ایک مرتبہ پھر ان دونوں ٹیموں کا تیسری پوزیشن کے میچ کے لیے آمنا سامنا ہوا پاکستان ٹیم نے اپنی سابقہ کارکردگی کو دہراتے ہوئے دشمن کو تین دو کے گول سکور سے زیر کیا۔ چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کی بھارت کے خلاف مجموعی طور پر 11ویں کامیابی ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان میگا ایونٹ میں اب تک 17 مرتبہ آمنا سامنا ہوا جس میں سے 11 مرتبہ پاکستان نے جبکہ بھارت کو صرف 6 مرتبہ کامیابی ملی۔ پاکستان ٹیم کی تیسری پوزیشن نے ایک مرتبہ پھر قومی کھیل زندہ ہو گیا ہے جس کا تمام سہرا نوجوان کھلاڑیوں سمیت پاکستان ہاکی فیڈریشن کو جاتا ہے جنہوں نے سخت تنقید کے باوجود قومی کھیل کی ترقی کے پروگرامز کو جاری رکھا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان اپنی فتوحات کے سلسلہ کو برقرار رکھتے ہوئے مستقبل کی ایسی حکمت عملی اپنائے جس میں جونیئر کھلاڑی کو یورپی ٹیموں کے خلاف زیادہ سے زیادہ مواقع مہیا کرے۔ جہاں تک آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں منعقد ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کا تعلق ہے تو قومی ٹیم کی ٹورنامنٹ میں شرکت کے لئے روانگی سے قبل ٹیم مینجمنٹ اور کھلاڑی اس بات کا اظہار کرنے سے کترا رہے تھے کہ وکٹری سٹینڈ قومی ٹیم کا مقدر بنے گی۔ ہیڈ کوچ اختر رسول، کوچ حنیف خان بڑے خوش قسمت ہیں جن کی موجودگی میں پاکستان ٹیم ایک عرصہ بعد وکٹری سٹینڈ تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ ایک ایسا ٹورنامنٹ ہے جس کے بعد قومی ٹیم کی ورلڈ رینکنگ میں بھی بہتری آ جائے گی۔ میگا ایونٹ میں شرکت سے قبل قومی ٹیم کی عالمی رینکنگ ساتویں تھی پاکستان ہاکی فیڈریشن کی انتظامیہ صدر قاسم ضیائ، سیکرٹری آصف باجوہ مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے پاکستان ہاکی کو زندہ کرنے کے لئے اچھے اقدامات کئے۔ نوجوان کھلاڑی بھی مبارکباد کے مستحق ہیں جن کے کندھوں پر اب بھاری ذمہ داری عائد ہو گئی ہے کہ مستقبل میں مزید اچھی کارکردگی سے دنیا میں ملک کا نام روشن کریں اور وہ تمام اعزازات دوبارہ پاکستان کے نام کریں جن کی وجہ سے آج بھی پوری دنیا میں پاکستان ہاکی کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ شکیل عباسی، ایم عمران، شفقت رسول اور ایم وقاص نے اچھا کھیل پیش کر کے پاکستانی شائقین کے دل جیت لئے ہیں۔ تمام کھلاڑیوں کو چیمپئنز ٹرافی میں 8 سال بعد ملنے والا کانسی کا تمغہ مبارک ہو۔ شاباش پاکستان ٹیم۔

ای پیپر-دی نیشن