مسلم لیگ ن ہمیشہ ہمارے ساتھ ہے‘ نثار سے مشاورت کے بعد نگران حکومت پر جلد سرپرائز دیں گے : خورشید شاہ
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ اے پی اے+ اے پی پی) قومی اسمبلی میں حکمران اتحاد کے چیف وہپ اور وفاقی وزیر مذہبی امور سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ عام انتخابات وقت پر ہوں گے۔ مسلم لیگ (ن) ہمیشہ ہمارے ساتھ رہی ہے۔ اپوزیشن لیڈر چودھری نثار سے مشاورت کے بعد نگران حکومت کے بارے میں جلد سرپرائز دینگے۔ نواز شریف صدر مملکت سے حلف لینے کی بات کرکے اپنا راستہ صاف کرنا چاہتے ہیں صدر کو آئینی صدر تسلیم کرانے کیلئے کسی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں۔ پارلیمنٹ ہاو¿س میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کی تاریخ میں کوئی توسیع نہیں کی جائے گی۔ قبل ازوقت اسمبلی تحلیل کرنےکا فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔ حکومت کی مدت 16 مارچ کو پوری ہوگی۔ اس کے بعد 60 دن کے اندر انتخابات ہوں گے۔ فوری طور پر حکومت ختم کرنے کی صورت میں 90 دن کے اندر انتخابات ہوں گے تاہم دونوں صورتوں میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنا الیکشن کمشن کا کام ہے۔ پیپلزپارٹی عام انتخابات کےلئے تیار ہے۔ بلاول بھٹو زرداری 27 دسمبر کو محترمہ بے نظیر بھٹو کی 5 ویں برسی پر گڑھی خدا بخش میں پہلے عوامی جلسہ سے خطاب کریں گے‘ وہ کم عمری کے باعث عام انتخابات میں نہیں بعد میں ضمنی انتخاب لڑیں گے۔ مقررہ مدت سے پہلے اسمبلی تحلیل کرنے کا انحصار وقت اور حالات پر منحصر ہو گا۔ قومی احتساب بل قومی اسمبلی کے رواں اجلاس کے دوران پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔ پنجاب میں ضمنی انتخابات میں ایک حلقہ کے 2لاکھ 58 ہزار ووٹرز میں سے 2لاکھ 13 ہزار نے ووٹ پول کئے جس سے سب کچھ واضح ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کو کراچی کے حلقوں کے حوالے سے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہئے، کالا باغ ڈیم کے فیصلے کے پیچھے کون ہے سب جانتے ہیں تین صوبے اس منصوبے کی مخالفت کرچکے ہیں عدالتوں کو ایسے فیصلے نہیں کرنے چاہئےں جو عوام کے لئے قابل قبول نہ ہوں۔ اصغر خان کیس کا فیصلہ عوام کے سامنے آچکا ہے کہ کس طرح میاں نواز شریف نے ایجنسیوں کے ساتھ مل کر جمہوریت پر شب خون مارا تھا یہ فیصلہ بھی ہم عوام پر چھوڑتے ہیں جو کچھ نواز شریف نے کیا اس کی سزا بھی خود بھگتی اور ایک جرنیل سے معاہدہ کرکے خود ساختہ جلا وطنی اختیار کرنا پڑی۔ نوازشریف کا صدر سے حلف لینا مجبوری ہے تاہم صدر کی آئینی حیثیت کے حوالے سے کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں۔ اسمبلیوں کی مدت میں توسیع نہیں کی جائے گی۔ قبل از وقت اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کا فیصلہ حالات اور پارٹی پر منحصر ہے، بلاول بھٹو انتخابات کی قیادت کریں گے۔