گورنمنٹ کالج ساہیوال کو یونیورسٹی کا درجہ دیا جائے
مکرمی! گورنمنٹ کالج ساہیوال جو کہ 1942ءسے اس علاقے کی تعلیمی آبیاری کر رہا ہے اس مادر علمی نے بڑے بڑے سپوتوں کو جنم دیا ہے۔ کچھ اس ارض پاک کی خدمت کرتے کرتے آسودہ خاک ہوئے اوربہت سے آج اس کی تعمیر و ترقی میں اپنا اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ 1974ءتک اس درس گاہ کا الحاق یونیورسٹی آف پنجاب لاہور سے رہا اور 1975ءسے بہاﺅالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے الحاق ہوا۔ گورنمنٹ کالج ساہیوال کو اس وقت پوسٹ گریجوایٹ کالج کا درجہ ملا جب 1969ءسے ایم ایس سی فزکس کی کلاسز کا آغاز ہوا اور بعد میں 1998ءمیں ایم اے انگلش، ایم اے اکنامکس کی کلاسز کا آغاز ہوا۔ ایم ایس سی باٹنی، کیمسٹری، میتھ، شماریات اور ایم اے پولیٹکل سائنس کی کلاسز کا آغاز 1999ءمیں اور 2002ءمیں ایم اے اردو کی کلاسز کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ کالج ہٰذا میں 2011ءمیں دو سالہ گریجوایشن کو ختم کر کے 9مضامین میں 4سالہ گریجوایشن کو شروع کیا گیا ہے۔ سو ایکڑ پر محیط اس درس گاہ میں آج تقریباً پانچ ہزار طلباءو طالبات زیور تعلیم سے آراستہ ہو رہے ہیں۔ ڈویژن ساہیوال کا یہ سب سے پرانا اور بڑا کالج ہے لیکن ابھی تک اس کالج کو یونیورسٹی کا درجہ نہیں دیا گیا۔ میری ارباب بست و کشاد سے گذارش ہے کہ ڈویژن ساہیوال میں کوئی بھی یونیورسٹی موجود نہی ہے لہٰذا گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دیا جائے۔ (عتیق الرحمن چک 60/5ایل برجوالہ ساہیوال 0322-7065864)