• news

غیرریاستی عناصر شہریوں کی زندگی اور املاک کیلئے خطرہ ہیں‘ انتہا پسندوں کا تنگ نظر اینڈا کسی صورت قبول نہیں: وزیراعظم

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + ایجنسیاں) وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ عزت و آبرو، جان و مال اور بچوں کا مستقبل محفوظ بنانے کے لئے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، جمہوریت اور امن کا چولی دامن کا ساتھ ہے، دونوں لازم و ملزوم ہیں۔ ہم نے اپنی قائد محترمہ بےنظیر بھٹو شہید، ہزاروں فوجیوں، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عام شہریوں کو اس جنگ میں کھویا ہے۔ ہم انتہا پسندوں کا تنگ نظر ایجنڈا کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار حقوق انسانی کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وفاقی وزرا، ارکان پارلیمنٹ، مختلف ممالک کے سفیروں، اقوام متحدہ کے اداروں کے نمائندوں اور غیر سرکاری تنظیموں کے اہلکاروں نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے حوالے سے اعلامیہ جامع دستاویز ہے۔ یہ انسانوں کو بلاامتیاز تحفظ دینے، ان کی عزت اور سلامتی کے تحفظ کے لئے دنیا کے عزم کا اظہار ہے۔ آئین شہریوں کے بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے، حکومت کی عوامی پالیسی کا اہم جزو انسانی حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ حکومت نے اس سلسلہ میں میکانزم بھی دے رکھا ہے۔ پائےدار امن کا راستہ جمہوری اداروں اور نمائندوں سے کھلتا ہے، ہمارا دور جمہوریت، دوسروں کو مضبوط بنانے، معاشرے کے مختلف طبقات کے حقوق کو تحفظ دینے اور غیر ریاستی عناصر کے خلاف جدوجہد سے عبارت ہے۔ غیر ریاستی عناصر شہریوں کی زندگی اور املاک کے لئے خطرہ ہیں۔ اسلام انسانی حقوق کو بہت ترجیح دیتا ہے۔ حضور اکرم نے جو میثاق مدینہ دیا تھا اس میں مسلموں کو مساوی سیاسی، ثقافتی اور مذہبی حقوق دئیے تھے۔ ملالہ یوسف زئی کے لئے پوری قوم متحد ہو گئی، اس سے اپنی اقدار، ثقافت اور طرز زندگی کے تحفظ دینے کے عزم کا اظہار کا اظہار ہوتا ہے۔ پاکستان انسانی حقوق کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے اس نے انسانی حقوق کے 9 کنونشنز میں سے 7 کی توثیق کر دی ہے۔ محترمہ بےنظیر بھٹو خواتین کے حقوق کے حقوق کے حوالے سے طاقتور آواز تھیں، ہم ان کے ویژن کو آگے لے جائیں گے۔ حکومت نے خواتین، بچوں اور معاشرے کے مختلف طبقات کے حقوق کے تحفظ کے لئے قانون سازی کی۔ اقلیتیں پاکستانی معاشرے کا اہم جزو ہیں۔ پارلیمنٹ میں ان کی نمائندگی کو بڑھایا گیا ہے۔ حکومت اقلیتوں کے لئے عائلی قوانین نافذ کرنے پر غور کر رہی ہے۔ ان میں کرسچیئن میرج بل، کرسچیئن طلاق بل، ہندو میرج بل شامل ہیں۔ انسانی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے پاکستان کے کردار کو عالمی طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ حکومت وزارت انسانی حقوق کے تحت ”انسانی حقوق ڈیفنڈرز“ مقرر کرنے پر غور کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک ہماری جنگ جاری رہے گی۔ پاکستان کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ دہشت گردی ہے۔ اگر ہم نے دہشت گردوں کے آگے گھٹنے ٹھیک دیئے تو آنیوالی نسل ہمیں کبھی معاف نہیں کریگی۔ ہم دہشت گردوں کےخلاف لڑ رہے ہیں۔ اسلام بھی انسانی حقوق کا درس دیتا ہے۔ میثاق مدینہ میں غیر مسلموں کو بھی برابر کے حقوق دئیے گئے۔ قرآن مجید بھی انسانی حقوق کا درس دیتا ہے۔ پاکستان بنیادی انسانی حقوق پر یقین رکھتا ہے۔ پاکستان کا آئین اپنے شہریوں کو بنیادی حقوق کی گارنٹی دیتا ہے۔ ملک میں جمہوریت ہو گی تو امن ہو گا۔ حکومت نے انسانی حقوق کے حوالے سے قانون سازی کی ہے جس میں خواتین، بچوں، اقلیتوں کے حقوق سے متعلق قانون سازی شامل ہے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے انسانی حقوق مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ ایسی تقریبات کے انعقاد سے ہمیں انسانی حقوق کے حوالے سے عزم یاد دلاتے رہے گے۔ آئین میں انسانی حقوق کو تحفظ دیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بنانے کےلئے اقدامات کئے ہیں۔ حکومت نے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے قانون سازی کی ہے۔ انسانی حقوق کے حوالے سے بڑے پیمانے پر قانون سازی کی گئی۔ حکومت وزارت انسانی حقوق کی کیپسٹی بلڈنگ کےلئے وسائل دینے کا اعلان کرے۔ وزیراعظم نے انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے گرانقدر خدمات سرانجام دینے والی شخصیات کے درمیان ایوارڈز تقسیم کئے جن میں قومی کمشن برائے ترقی نسواں کی سابق چیئرپرسن جسٹس (ر) ماجدہ رضوی، سابق وزیر قانون سید اقبال حیدر، صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین، ایڈووکیٹ نعیم شاکر، ستارہ ایاز (سوشل ورکر)، حسن کیلاش، رخسانہ احمد (سیاسی کارکن)، ڈاکٹر طاہرہ کمال (کارکن انسانی حقوق)، رشید جاوید (ماہر تعلیم)، صحافی نرجیس زیدی، نور محمد (کارکن انسانی حقوق)، یاسمین کریم، شہید ایس پی خورشید، ملالہ یوسف زئی کی ساتھی طالبات شازیہ اور کائنات اور زیب النساءشامل تھیں۔ جنوبی وزیرستان میں زیب النساءکے گھر کو انتہا پسندوں نے دھماکے سے اڑایا جس میں ان کا بھائی جاںبحق ہوا مگر انہوں نے انتہا پسندوں کے سامنے جھکنے سے انکار کیا۔ شہید ایس پی خورشید کا ایوارڈ صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے وصول کیا۔ تقریب میں انسانی حقوق کے حوالہ سے سکول کے بچوں نے ٹیبلو پیش کئے۔ 

ای پیپر-دی نیشن