• news

دہشت گردی کا ملکر مقابلہ کریں گے‘ تجارتی تعلقات کو فروغ دیا جائے گا: پاکستان‘ ترکی ‘ افغانستان

انقرہ (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) پاکستان، افغانستان اور ترکی کے صدور نے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے مشترکہ کوششیں کرنے، علاقائی رابطوں اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ پاکستان‘ ترکی اور افغانستان نے تجارت اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کیلئے سہ فریقی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کر دئیے ہیں۔ صدارتی محل میں ہونے والی تقریب کے دوران وزیر خارجہ حنا ربانی کھر‘ افغان وزیر خارجہ زلمیرسول اور ترکی کے وزیر مواصلات بن علی یلدرم نے سمجھوتے پر دستخط کئے۔ صدر آصف زرداری‘ صدر کرزئی اور صدر عبداللہ گل بھی اس موقع پر موجود تھے۔ اس معاہدے کے تحت سہ فریقی تجارتی کونسل قائم کی جائے گی جو تینوں ممالک کے درمیان خدمات کے شعبے میں تعاون کے امکانات تلاش کرنے‘ تجارتی تعلقات کو متنوع بنانے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے کام کرے گی۔ یہ کونسل تینوں ممالک کو علاقائی‘ دوطرفہ اور سہ طرفہ تعاون بڑھانے پر بات چیت کا مفید پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔ کونسل کا اجلاس ہر سال باری باری تینوں ممالک میں ہو گا۔ کونسل کے فریم ورک کے تحت تینوں حکومتوں نے تینوں ممالک کے تاجروں کو تجارت بڑھانے کے لئے ضروری سہولیات فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ابتدائی طور پر اس سمجھوتے پر ایک برس کے لئے دستخط کئے گئے ہیں جس کی تینوں ممالک کی منظوری سے ایک ایک سال کے لئے تجدید ہوتی رہے گی۔ اس کے اجلاس باالترتیب ترکی افغانستان اور پاکستان میں ہونگے، کونسل کے قیام سے تےنوں ملکوں کو مفید پلیٹ فارم میسر آئے گا جو استعداد کار بڑھانے اور علاقائی دوطرفہ اور سہ فریقی تعاون کو فروغ دینے میں مدد ملے گی اس کے ساتھ ساتھ تینوں ملکوں کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات، تجارت پالیسی معاملات اور تجارتی آسانیاں فراہم کرنے جیسے معاملات میں مددگار ثابت ہو گا، سہ فریقی تجارتی کونسل کے فریم ورک کے تحت پاکستان افغانستان اور ترکی کی حکومتوں نے اس بات پر اتفاق کیا تینوں ملکوں کے تاجروں کو ضروری سہولیات فراہم کی جائے اور تجارتی نمائشوں، میلوں اور دےگر سرگرمیوں کے تحت تینوں ملکوں کے بڑے کاروباری اداروں اور تنظیموں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ سہ فریفقی اجلاس کے اختتام پر تینوں صدور نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ افغان انٹیلی جنس چیف پر حملہ پاکستان افغان اتحاد ناکام کرنے کی سازش ہے۔ تینوں ملکوں کے مذاکرات جمہوری سوچ کی عکاسی ہے۔ دہشت گردی کیخلاف کوششیں کامیاب ہو رہی ہیں کامیاب کارروائیوں کے بعد دہشت گرد جوابی حملے کر رہے ہیں دہشت گردی کےلئے کام کرنے والے مائنڈ سیٹ کو شکست دینا اہم ہے انتہا پسند ذہنیت شکست کھا رہی ہے، دہشت گردی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی دہشت گردی غیر ریاستی عناصرکرتے ہیں۔ ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں افغانستان میں امن ہو گا تو لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین پاکستان سے واپس جائیں گے۔ ترک صدر عبداللہ گل نے کہا کہ دہشت گردی کسی ایک ملک کا مسئلہ نہیں۔ دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے مل کر کوششیں کرنا ہوں گی۔ ترکی افغانستان میں امن عمل کے حوالے سے پرعزم ہے۔ وہ صدر زرداری اور حامد کرزئی کے شکرگذار ہیں، افغانستان میں امن پورے خطے کے مفاد میں ہے۔ افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ خطے میں امن کی کوششوں سے مثبت اثرات ظاہر ہوں گے۔ پاک، افغان عوام کو دہشت گردی کی لعنت سے نجات دلانا ہو گی۔ افغان انٹیلی جنس چیف پر حملہ پاکستان افغان اتحاد ختم کرنے کی سازش ہے۔ دہشت گردی کی سوچ سے سب متاثر ہو رہے ہیں اسے شکست دینا ہو گی۔ پاکستان افغان عوام کو انتہا پسندانہ سوچ کا سامنا ہے۔ اعتماد سازی کے اقدامات سے بہتر نتائج برآمدہوں گے افغان امن کونسل کے سربراہ صلاح الدین ربانی کا دورہ پاکستان بہت مفید رہا ہے۔ ملالہ یوسف زئی پر حملے کی دنیا بھر نے مذمت کی ہے۔ ثناءنیوز کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے ترکی کے ساتھ دفاعی پیداوار کے شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے اور تحقیق میں تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ صدر نے شام کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ مشرق وسطیٰ میں جمہوریت خوش آئند ہے۔ صدر نے فلسطین میں اسرائیلی فوج کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے حل کی کوششیں جاری رکھے گا۔ ترک صدر نے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی و تجارتی روابط کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ترک وزیراعظم رجب طیب اردگان نے دونوں ملکوں کے درمیان جاری منصوبوں پر عملدرآمد کی رفتار تیز کرنے کے لئے اقدامات پر اتفاق کیا۔ صدر نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم کو مزید بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ترک وزیراعظم نے کہا کہ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ سے دونوں ملکوں کے لئے دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ سہ فریقی مذاکرات کے لئے پاکستان افغانستان اور ترکی نے تینوں ممالک کے درمیان تجارتی روابط کے فروغ اور سہولتیں باہم پہنچانے کے لئے مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کئے جبکہ پاکستان افغانستان اور ترکی نے علاقائی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ دریں اثناءسہ فریقی کانفرنس کے اختتام پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی مشترکہ چیلنجز ہے کانفرنس میں منشیات کی پیداوار اور سمگلنگ کو خطے کے امن اور استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ تینوں ملکوں نے علاقائی روابط کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے عوامی اور اداروں کی سطح پر اور مواصلات کے ذریعے تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے پاکستان افغانستان اور ترکی نے سڑک کے ذریعے تجارتی روابط کو مزید وسعت دینے پر بھی اتفاق کیا۔ سہ فریقی سربراہ کانفرنس میں افغان امن کونسل کے حالیہ دورہ پاکستان کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ اعلامیہ میں پاکستان کی طرف سے افغانستان میں امن عمل کے لئے اقدامات اور کوششوں کو سراہا گیا پاکستان اور افغانستان نے علاقائی استحکام اور اقتصادی ترقی کے لئے ترکی کی کوششوں کو سراہا۔ ملالہ یوسف زئی اور افغان انٹیلی جنس پر حملوں کی مذمت کی گئی۔ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ سہ فریقی کانفرنس کے مثبت نتائج برآمد ہونگے، پاکستان افغان امن عمل کیلئے تعاون جاری رکھے گا، دہشت گردی کیخلاف ملکر اقدامات کرنا ہونگے، حکومت افغانستان سے بہتر تعلقات چاہتی ہے، دہشت گرد پاکستان اور افغانستان کیلئے مشترکہ خطرہ ہیں، دہشت گردی پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ مسئلہ ہے، پاکستان اور افغانستان مل کر ہی دہشت گردی پر قابو پا سکتے ہیں، دونوں ممالک کے ایک دوسرے پر الزامات سے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہو گی، صلاح الدین ربانی کو ہر ممکن تعاون فراہم کیا گیا، جمہوری حکومت افغانستان میں قیام امن کیلئے روابط استوار کرنے کی کوشش کرتا رہے گا۔
انقرہ (اے پی پی + آن لائن + نوائے وقت نیوز) صدر آصف علی زرداری، ترک صدر عبداللہ گل اور افغان صدر حامد کرزئی نے ترک وزیراعظم رجب طیب اردگان کے ساتھ 7 ویں سہ فریقی سربراہ اجلاس سے قبل مشترکہ ملاقات کی۔ صدر آصف علی زرداری نے علاقائی امن و استحکام میں تعمیری کردار پر ترک قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ افغانستان اور وسیع تر خطہ میں امن و استحکام کو یقینی بنانا پاکستان، افغانستان اور ترکی کیلئے فوری ترجیح کا معاملہ ہے۔ سہ فریقی سربراہ اجلاس میں ہماری موجودگی افغانستان اور خطہ میں امن و استحکام کے مشترکہ مقاصد کے حوالہ سے کردار ادا کرنے کی ہماری اجتماعی خواہش کی عکاس ہے۔ پاکستان اس امر پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام ہمارے قومی مفاد میں ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کیلئے تمام تر کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ اقتصادی ہم آہنگی میں باہمی رابطہ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے صدر زرداری نے وسیع تر رابطوں اور گل ٹرین جیسے مزید منصوبوں کا آغاز کرنے کے ساتھ ساتھ تجارت کے راستوں میں اضافہ کرنے پر زور دیا۔ طیب اردگان نے یقین دلایا کہ ترکی افغانستان اور وسیع تر خطہ میں امن و ترقی کے حوالہ سے تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔ بعد ازاں ترک صدر عبداللہ گل نے اپنے پاکستانی اور افغان ہم منصبوں اور ان کے وفود کیلئے ظہرانہ کا اہتمام کیا۔ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، وزیر مواصلات ارباب عالمگیر، وزیر مملکت برائے داخلہ امتیاز صفدر وڑائچ، وزیر مملکت اور چیئرمین ایرا حامد یار ہراج، چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام، خارجہ سیکرٹری جلیل عباس جیلانی، سیکرٹری داخلہ خواجہ محمد صدیق اکبر اور پاکستان کے سفیر محمد ہارون شوکت بھی ظہرانہ میں موجود تھے۔ نجی ٹی وی کے مطابق صدر زرداری نے اردگان سے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔ صدر زرداری نے کہا افغانستان اور خطے میں امن کیلئے ترکی کا کردار قابل ستائش ہے۔افغانستان میں امن کیلئے سہ فریقی کانفرنس انتہائی اہم ہے۔ تینوں ملکوں کو منشیات کے خاتمے کیلئے کام کرنا ہوگا۔ اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ سے خطے کے عوام کوفائدہ ہوگا۔ صدر زرداری نے سہ فریقی کانفرنس کی میزبانی پر ترک صدر کا شکریہ ادا کیا۔ انقرہ سے جاری بیان کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام ہمارے قومی مفاد میں ہے، ہم افغانستان میں امن و استحکام یقینی بنانے کیلئے تمام کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ انقر ہ سے جاری بیان کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے خطے میں امن و استحکام کیلئے ترک قیادت کے تعمیری کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ افغانستان اور خطے میں امن و سلامتی یقینی بنانا پاکستان ‘افغانستان اور ترکی کیلئے انتہائی ترجیحی معاملہ ہے۔ سہ فریقی اجلاس میں ہماری موجودگی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ہم سب مل کر افغانستان اور خطے میں امن اور استحکام کے مشترکہ مقاصد کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کے خواہاں ہیں صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے افغانستان میں امن و استحکام ہمارے قومی مفاد میں ہے اور پاکستان افغانستان میں امن وا ستحکام یقینی بنانے کیلئے تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ صدر آصف علی زرداری نے معاشی استحکام کےلئے رابطوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وسیع تر رابطے پیدا کرنے اور تجارت کیلئے گل ٹرین کے علاوہ دیگر راستے کھولنے جیسے مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا جو ان کے بقول علاقائی خوشحالی اور ترقی کیلئے ناگزیر ہے۔ رجب طیب اردگان نے یقین دلایا کہ ترکی افغانستان اور دیگر خطے میں امن و ترقی کیلئے اپنا تعمیری کردار جاری رکھے گا۔

ای پیپر-دی نیشن