• news

کرپشن الزامات کی تحقیقات کے لئے 4 رکنی کمیٹی قائم ‘ کابینہ کے اجلاس میں گرما گرمی نیب کی رپورٹ مسترد

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ + ثناءنیوز) وفاقی کابینہ نے اربوں روپے یومیہ کی کرپشن سے متعلق نیب کی رپورٹ مسترد کر دی ہے اور وفاقی وزرا نے چیئرمین نیب سے جواب طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی زیر قیادت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کے لئے 4 رکنی کمیٹی بنا دی ہے جو الزامات کے حقائق کا جائزہ لے کر 15 روز میں رپورٹ پیش کرے گی۔ کمیٹی میں وفاقی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک، وزیر دفاع سید نوید قمر اور وزیر اطلاعات و نشریات قمر الزمان کائرہ شامل ہیں۔ وفاقی کابینہ نے کرپشن سے متعلق شائع ہونے والی خبروں کا نوٹس لیا اور حقائق سے آگاہی کے لئے یہ کمیٹی قائم کی۔ کرپشن سے متعلق رپورٹس پر وزرا کی گرما گرمی دیکھی گئی۔ وفاقی وزرا نے رپورٹس پر شدید ردعمل اور پرپیشانی کا اظہار کیا۔ انہوں نے یہ رائے دی کہ چیئرمین نیب نے کس بنیاد پر یہ الزام عائد کیا۔ وفاقی وزرا نے کہا وزیراعظم خود یا کمیٹی بنا کر چیئرمین نیب کو بلا کر وضاحت طلب کریں، حقائق معلوم کئے جائیں کہ چیئرمین نیب نے کس بنیاد پر یہ موقف اپنایا اور کیوں؟ ٹرانسپئرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش ہے، پتہ کیا جائے کہ ٹرانسپئرنسی انٹرنیشنل کس کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے۔ ایک وزیر نے رائے دی کہ اگر کرپشن کی یہی صورتحال ہے تو یہ ناقابل برداشت ہے۔ کرپشن کا الزام لگانے والے واضح کریں کہ وہ کس حکومت کی بات کر رہے ہیں۔ وفاقی وزرا نے وزیراعظم پرویز اشرف سے چیئرمین نیب کے بیان کی وضاحت طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔ چیئرمین نیب کے بیان پر وفاقی وزرا نے کڑی تنقید کی۔ کابینہ کے ارکان کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب نے غیر ذمہ دارانہ بیان سے گڈ گورننس کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔ نیب اداروں میں کرپشن کے تدارک کے لئے ہی قائم کیا گیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں قمر الزمان کائرہ نے کہا کرپشن الزامات کے حقائق کا پتہ لگا کر رپورٹ وزیراعظم اور کابینہ کو پیش کی جائے گی۔ صرف وفاقی حکومت کرپٹ نہیں بلکہ ملک میں 5 حکومتیں قائم ہیں ان کی کرپشن کا ڈیٹا کیوں سامنے نہیں آتا۔ چیئرمین نیب ہمارے ہی تعینات کردہ ہیں لیکن اگر وہ حکومت پر ہی اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات لگاتے ہیں تو وہ اس کی تفصیلات دینے کے بھی پابند ہیں۔ کمیٹی ان سے پوچھے گی کہ انہوں نے حکومت پر کن وجوہات کی بنا پر الزامات لگائے کہ ملک میں روزانہ 7 ارب روپے کی کرپشن ہو رہی ہے، ملک کا مجموعی بجٹ 32 سو ارب روپے ہے یہ کس طرح ممکن ہے کہ 25 سو ارب روپے کرپشن کی نذر ہو جائیں۔ کائرہ نے کہا کہ الیکشن قریب آتے ہی ہمیشہ پیپلز پارٹی کیخلاف الزامات کی بوچھاڑ کی گئی، الزامات کی بوچھاڑ صرف وفاقی حکومت پر کیوں، مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پا رٹی کی حکومت کو چار سال تک سپورٹ کیا جس پر ہم انکے مشکور ہیں، پیپلز پارٹی ہمیشہ الزامات کے مقابلے میں سرخرو ہوئی ہے، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عدالتوں میں الزامات کا دفاع کیا، ہم نے ڈنڈا بردار فورس لیکر عدالتوں پر حملے نہیں کئے پیپلز پارٹی کے 2 وزرائے اعظم عدالتوں میں پیش ہو چکے ہیں، کابینہ نے کرپشن سے متعلق خبروں کا سخت نوٹس لیا جنہوں نے الزام لگا یا وہ عدالت جا سکتے ہیں۔ کرپشن کیلئے دئیے گئے اعدادوشمار سمجھ سے بالاتر ہیں، کمیٹی کرپشن سے متعلق خبرو ں اور پروپیگنڈا کا جائزہ لے گی، چین کی نئی قیادت نے کرپشن کے خاتمے کو اولین ترجیح رکھا ہے۔ وفاقی حکومت نے اپنے اخراجات کو قابو کیا، ایک صوبائی حکومت کے اخراجات 22 فیصد تک کئے گئے ہیں، اشیائے ضرورت کی قیمتیں پاکستان میں کم ہو ئی ہیں، دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت پاکستانی روپے کی قدر میں زیادہ کمی نہیں ہوئی، ٹیوب ویل کی اوور بلنگ کو روکنے کیلئے کاشتکاروں کو کارڈ فراہم کئے جائینگے، سردیوں میں ہر سال گیس کی ترسیل میں کمی ہوتی ہے، این ایف سی ایواڈ کے تحت صوبوں کو ایک ہزار ارب روپے سے زائد کی رقم فراہم کی گئی، ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے خاتمے کیلئے وزیر بندر گاہ کو ہدایت جاری کردی ہے،کابینہ نے اقلیتوں کی نشستیں بڑھانے کے بل کی منظوری دی، قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نشستیں بڑھائی گئی ہیں لیکن اقلیتوں کی سیٹیں نہیں بڑھائی گئی، سینٹ میں اقلیتوں کی نشستیں پہلے ہی مختص کر چکے ہیں، اقلیتوں سے متعلق بل جلد قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کیا جائیگا، قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی نشستوں کی تعداد 10 سے بڑھا کر 14 کر دی جائیگی۔ بلوچستان اور خیبر پی کے میں 3 سے بڑھا کر 4 کر دی جائینگی، سندھ میں 9 سے بڑھا کر 12 اور پنجاب اسمبلی میں 8 سے بڑھا کر 12 کر دی جائیگی۔ اس موقع پر اکرم مسیح گل نے کہا کہ موجودہ حکومت حقیقی معنوں میں عوام کی بہبود کیلئے کام کر رہی ہے، نشستیں بڑھانے پر صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے مشکور ہیں۔ وفاقی کابینہ میں سی این جی کی قیمتوں سے متعلق وزارت پٹرولیم کی سمری موخر ہو گئی۔ مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کی عدم دستیابی کے باعث سمری موخر کی گئی۔ وزیراعظم کے مشیر برائے پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کی بیرون ملک مصروفیات کے باعث سی این جی پالیسی پر غور موخر کر دیا گیا۔ وفاقی کابینہ نے کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاونٹس (ترمیمی) بل 2012ءاور سٹاک ایکسچینجز اور انٹیگریشن 2012ءمیں ترمیم کی منظوری دی۔ ٹرانسپورٹرز کے مسئلے کے حل کے لئے دو رکنی وزارتی کمیٹی قائم کر دی ہے۔ کائرہ نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان کے جلسے پر حملے کی مذمت کی۔ اجلاس میں سینیٹر صلاح الدین ڈوگر، سینیٹر ولی محمد بادینی کے انتقال پر کابینہ کے دکھ افسوس کا اظہار کیا گیا اور مرحومین کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اسی طرح ٹرانسپورٹرز سے متعلق مسائل کے حل کے لئے وزیر بندرگاہیں و جہاز رانی اور بابر غوری وزیر مملکت تجارت عباس آفریدی پر مشتمل دو رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ ٹیوب ویلز کے بجلی کنکشن کے حوالے سے اضافی و ناجائز بلز کا کابینہ نے نوٹس لیتے ہوئے وزارت پانی و بجلی کو ٹیوب ویلز کے بجلی میٹرز کے ریڈنگ کے کارڈز نکالے جائیں گے۔ میٹر ریڈرز اس بارے میں ریڈنگ کے اندراج سے میٹر مالکان کو آگاہ کریں گے۔ کابینہ نے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتوں کی نشستوں میں اضافے سے متعلق مجوزہ آئینی ترمیم بل کی توثیق کی۔ وفاقی کابینہ کو معیشت کے بارے میں خصوصاً اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ ملک میں اشیا کی قیمتیں کم ہوئی ہیں۔ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے حالیہ اجلاسوں کے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔ سی این جی کے معاملے پر اس لئے بریفنگ نہ دی جا سکی کیونکہ مشیر پٹرولیم ملک سے باہر ہیں تاہم اوگرا خودمختار ادارہ ہے وہی قیمتوں کا تعین کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی گیس کی قلت کا مسئلہ رہے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یقیناً کرپشن ترقی پذیر ممالک کا مسئلہ ہوتا ہے بعض ترقی یافتہ ممالک کو بھی اس مسئلے کا سامنا ہے۔ ٹرانسپئرنسی انٹرنیشنل نے پاکستان میں روزانہ سات ارب روپے کی بدعنوانی کی رپورٹ دی ہے، سال بھر کا ڈیٹا جمع کیا جائے تو یہ 2550 ارب روپے بنتے ہیں جبکہ وفاقی بجٹ 3000 ارب روپے ہے، بجٹ کا بیشتر حصہ تنخواہوں، دفاع میں چلا جاتا ہے تو کس طرح روزانہ سات ارب روپے کی کرپشن ہو سکتی ہے۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ افغانستان کی حکومت نے پاکستان پر افغان نیشنل ڈیفنس چیف پر حملے کا بے بنیاد الزام عائد کیا ہے، افغان حکومت بے بنیاد الزام تراشی کے بجائے اس بار ے ٹھوس معلومات اور شواہد فراہم کرے۔ وفاقی کابینہ کے اجلا س میں افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ افغانستان کی حکومت نے پاکستان پر اپنے نیشنل ڈیفنس چیف پر حملے کا بے بنیاد الزام لگایا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور تمام دنیا اور خصوصاً ہمسایہ ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ میری افغان حکومت سے درخواست ہے کہ وہ بے بنیاد الزام تراشی کے بجائے اس بارے میں ٹھوس معلومات اور شواہد فراہم کرے۔ تمام دنیا اور خصوصاً ہمارے ہمسایہ ممالک کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ انتہا پسندی، شدت پسندی اور دہشت گردی ہمارے ملک کی سلامتی کے لئے بہت بڑا چیلنج ہیں، ہمیں ایک دوسرے پر الزام تراشی کے بجائے دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو شکست دینے کے لئے متحد ہونا چاہئے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت پاکستان دہشت گردوں کا ہر محاذ پر مقابلہ کرے گی۔ وزیراعظم نے صدر آصف علی زرداری کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے ملالہ یوسف زئی فنڈ جو دنیا کی تمام بچیوں کو 2015ءتک زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کی غرض سے قائم کیا گیا ہے کے لئے 10 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اس اقدام سے نفرت، تشدد اور جاہلیت کو ہوا دینے والے عناصر کے عزائم کو ناکام بنانے میں خاطر خواہ مدد ملے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان عام انتخابات کی طرف رواں دواں ہے، ہمارا پختہ یقین ہے کہ جمہوریت کے تسلسل، ملکی سلامتی اور معاشی ترقی کے لئے آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات ناگزیر ہیں کیونکہ صرف منتخب قیادت ہی ملک میں پائےدار معاشی، سماجی اور سیاسی ترقی کے سمت کا تعین کر سکتی ہے، انشاءاللہ آئندہ انتخابات جو آزاد، شفاف اور منصفانہ ہوں گے، ان میں پاکستان پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادی بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ایک حالیہ فیصلہ نے اس حقیقت کو آشکار کیا ہے کہ ماضی میں کس طرح انتخابات کے نتائج کو اپنی مرضی کے مطابق تبدیل کیا جاتا رہا۔ حکومت شہید محترمہ بےنظیر بھٹو کے وژن کے مطابق آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لئے سرگرم ہے۔ ان میں دھاندلی کے کسی بھی امکان کا مکمل سدباب کر رہی ہے۔ حکومت الیکشن کمشن کو مضبوط بنانے کے لئے ہرممکن تعاون فراہم کرے گی۔ وزیراعظم نے بنوں کے پولیس سٹیشن پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی پرزور مذسمت کی اور کہا کہ مجھے اے این پی کی ریلی پر حملہ کا سن کر بہت دکھ ہوا، ایسے بزدلانہ حملے دہشت گردی کو مٹانے کے لئے ہمارے حوصلے کمزور نہیں کر سکتے۔ راجہ پرویز اشرف نے کابینہ کے ارکان کے ہمراہ سینیٹر ملک صلاح الدین ڈوگر اور سینیٹر ولی محمد بادینی کی مغفرت کے لئے دعا کی۔ دریں اثناءوزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات میں وفاق میں حکومت قائم کرنے کا خواب دیکھنے والوں کو نا کامی ہو گی، عوام انہیں مسترد کر دینگے، ہم عوامی طاقت سے ملک بھر میں پیپلز پارٹی کی حکومت قائم کرینگے، پیپلز پارٹی کیخلاف ہمیشہ سازشیں ہوتی رہیں مگر ہم سازشوں سے نہیں گھبرائیں گے، وہ سابق وزیر جنگلات پنجاب، رہنما این اے 135 رائے اعجاز احمد خاں کی قیادت میں وفد سے ملاقات کے دوران خصوصی گفتگو کر رہے تھے، وفد میں پی پی 170 کے رہنما میاں اعجاز حسین بھٹی، رائے عظیم اعجاز خاں، قرة العین اور دیگر شامل تھے۔ پیپلز پارٹی چکوال کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اصغر خان کیس نے عدالتوں پر حملہ کرنے والوں کو بے نقاب کر دیا، ہم عدلیہ کا احترام جبکہ ہمارے مخالفین عدلیہ پر حملوں کا اعزاز رکھتے ہیں، پیپلز پارٹی عوام کی طاقت اور جمہوریت پر یقین رکھتی ہے۔ اکثریت نہ ہونے کے باوجود 5 سال پورے کر رہے ہیں جو صرف اور صرف صدر زرداری کی سیاسی بصیرت کی وجہ سے ہے۔ پارٹی کے کارکن آنے والے الیکشن ملکی تاریخ کے سب سے اہم انتخابات ہیں اور حکومت یہ انتخابات آزادانہ اور غیر جانبدارانہ ماحول میں شفاف کرانے کا تہیہ کر چکی ہے اور اس ضمن میں تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ ملاقات کرنے والوں میں ضلعی صدر شاہ جہان سرفراز راجہ‘ راجہ ثناءالحق ایڈووکیٹ‘ ایم پی اے فوزیہ بہرام‘ ملک محمد نواز منارہ‘ ملک وحید‘ چودھری اعظم اور دیگر کارکن شامل تھے۔ بیرسٹر سلطان محمود چودھری سے ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت اس وقت جاری رکھے گا جب تک کہ مقبوضہ کشمیر آزاد نہیں ہو جاتا۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی قربانیوں کو سراہا اور وہاں پر کشمیری عوام پر ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کی بھرپور مذمت کی اور یقین دلایا کہ پاکستان پہلے کی طرح کشمیریوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ دونوں رہنماﺅں نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اور آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنماﺅں کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو دبایا نہیں جا سکتا۔

ای پیپر-دی نیشن