عمر قید کی سزا ختم‘ بھارتی سپریم کورٹ نے ڈاکٹر خلیل چشتی کو بری کر دیا
کراچی (رپورٹ: غزالہ فصیح) بیاسی سالہ پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر خلیل چشتی کی بھارت میں20 سال پر محیط قید کا المیہ بالآخر ختم ہوا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے انہیں قتل کے الزام سے بری کرتے ہوئے عمر قید کی سزا ختم اور رہائی کے احکامات جاری کر دئیے۔ ڈاکٹر چشتی اپنی اہلیہ اور بیٹے کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے۔ اس موقع پر نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر خلیل چشتی کی صاحبزادی شعاع نے کہا ہماری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں۔ والد صاحب سے فون پر بات ہوئی ہے وہ بہت خوش ہیں انہوں نے کہا ہے پہلی فلائٹ سے پاکستان واپس آنا چاہتا ہوں۔ شعاع نے کہا ہم پاکستانی میڈیا کے بہت ممنون ہیں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے والد صاحب کے کیس کی مﺅثر رپورٹنگ کی۔ نوائے وقت کے خصوصی مشکور ہیں ان کے تفصیلی انٹرویو شائع کئے۔ قوم کے شکرگزار ہیں جن کی دعاﺅں سے والد صاحب کی قید و بند کی مشکلات ختم ہوئیں۔ بزرگ سائنسدان ڈاکٹر خلیل چشتی کو پاکستان بھارت تعلقات کی حساسیت کی وجہ سے المناک حالات کا سامنا کرنا پڑا۔ بیس سال قبل 1992ءمیں ڈاکٹر چشتی بھارت کے شہر اجمیر اپنی والدہ سے ملنے گئے جہاں ایک خاندانی جھگڑے میں انہیں قتل کے مقدمے میں ملوث کر لیا اور بھارتی حکومت نے ان کی سفری دستاویزات ضبط کر کے انہیں بھارت میں روک لیا۔ 19 سال مقدمہ چلا جنوری 2011ءمیں انہیں عمر قید کی سزا سنا دی گئی۔ ڈاکٹر خلیل کے خاندان کی کوششوں سے بھارت اور پاکستان میں انسانی حقوق کے کارکن اس مقدمے کی طرف متوجہ ہوئے اور گذشتہ سال صدر زرداری نے دورہ بھارت کے موقعہ پر ان کی رہائی کی درخواست کی جس کے نتیجے میں بھارتی سپریم کورٹ نے ضمان منظور کرتے ہوئے انہیں مشروط طور پر پاکستان آنے کی اجازت دی تھی۔ بدھ کے روز ڈاکٹر چشتی کو بھارتی سپریم کورٹ نے بری کر دیا۔ ڈاکٹر چشتی کی صاحبزادی شعاع نے کہا والد صاحب کی وطن واپسی کی راہ دیکھ رہے ہیں۔ میں نے ان کیلئے بہت سی کتابیں خریدی ہیں‘ والد صاحب کو مطالعے کا بہت شوق ہے۔ وہ اپنی یادیں تحریر کرنے میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔