قبائلی علاقوں میں فورسز انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہیں : ایمنٹسی
لندن (اے پی اے )ایمنسٹی انٹرنیشنل نے الزام عائد کیا ہے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں طالبان اور سکیورٹی فورسز دونوں کی جانب سے حقوقِ انسانی کی خلاف ورزیاں انصاف کی پہنچ سے کہیں دور ہیں اور یہی وجہ ہے کہ لاکھوں قبائلی تشدد اور لاقانونیت کے گرداب میں پھنسے ہوئے ہیں۔ پاکستانی فوج نے رپورٹ مسترد کردی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قبائلی علاقوں میں ایک دہائی کے تشدد، کشیدگی اور مسلح تصادم کے بعد حقوقِ انسانی کا بحران جاری ہے۔ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں افواج اور طالبان کی زیادتیاں‘ نامی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہاں پاکستان کی سکیورٹی فورسز پر حراستوں، جبری گمشدگیوں، تشدد اور دیگر بدسلوکیوں اور دوران حراست ہلاکتوں کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں وہیں طالبان بلاامتیاز حملوں اور مغوی سپاہیوں اور جاسوسی کے الزام میں پکڑے ہوئے افراد کا غیرقانونی قتل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلح افواج کی جانب سے خلاف ورزیوں کو ریگولیشنز کے تحت قانونی تحفظ دینے اور قبائلی علاقوں تک قانون کا دائرہ نہ بڑھانے سے حکام نے سکیورٹی فورسز اور طالبان کو حقوقِ انسانی کی پامالیوں کی کھلی چھٹی دے دی ہے۔ایمنٹسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ قبائلی علاقوں میں حکومتی رٹ کی عدم موجودگی میں امریکہ ڈرون طیاروں کے ذریعے ’نشانہ بنا کر ہلاک‘ کرنے کا ایک پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے جو شفاف نہ ہونے کی وجہ سے تشویش کا باعث بن رہا ہے۔ پاک فوج نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ مسترد کردی ہے اور کہا ہے کہ الزامات جھوٹ کا پلندہ ہیں۔آئی ایس پی آرکے ایک ترجمان نے قبائلی علاقوں میں آرمی کے ظلم کے واقعات کو مسترد کیا اور کہا کہ یہ رپورٹ پاکستان اور مسلح افواج کے خلاف جاری پروپیگنڈا مہم کا حصہ ہے اور اسی سازش کے تحت جھوٹی اور من گھڑت کہانیاں گھڑی جارہی ہیں۔