ویلڈن، بلائنڈ کرکٹ ٹیم
گزشتہ روز بھارت کے شہر بنگلور میں کھیلے جانیوالے بلائنڈ ورلڈ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کے فائنل میں بھارت نے پاکستان کو ہرا کر عالمی اعزاز جیت لیا ہے۔ یہ میچ جاری ہی تھا کہ ہمارے ایک دوست نے بھارت کی اننگز کے اختتام پر مذاق میں کہا کہ شیطانیوں مکاریوں اور شرارتوں کے معاملے میں بھارت کا کوئی ثانی نہیں۔ عین ممکن ہے کہ بھارت نے اپنے میدان پر اس میچ کو جیتنے کیلئے نابینا کرکٹرز کے بجائے ”بینا“ کھلاڑیوں کو بھی شامل کر رکھا ہو۔ بھارت کے معاندانہ اور شاطرانہ رویے کے پیشِ نظر ایسا ممکن بھی ہے۔ اس کی سرزمین پر ذیشان عباسی کو زہریلا مشروب پلایا گیا۔ پھر کل ہی کبڈی ٹورنامنٹ میں کینیڈا کے پاکستان کے ساتھ مقابلے میں کینیڈین ٹیم میں تین بھارتی کھلاڑی شامل کر دئیے گئے۔ پاکستانی ٹیم کے احتجاج پر ان کو نکال دیا گیا۔ بلائنڈ ٹیم میں کھلاڑی 100 فیصد بصارت سے محروم نہیں ہوتے۔ جن کی ایک حد تک نظر کمزور ہو ان کو ٹیم میں رکھا جاتا ہے۔ بھارت اس معاملے ڈنڈی مار سکتا تھا۔ بہرحال بھارت نے 259 رنز کا ہدف دیا تھا جس کے جواب میں پاکستان کی ٹیم 228 رنز ہی سکور کر سکی یوں پاکستان 30رنز کے فرق سے یہ میچ ہار گئی۔پاکستان کی بلائنڈ کرکٹ ٹیم با صلاحیت اور بلند ہمت کھلاڑیوںپر مشتمل ہے اور کئی ایک عالمی ریکارڈز بھی قائم کرچکے ہیں۔بھارت جاکر پاکستانی کھلاڑیوں نے اپنی استعداد کے مطابق بہت اچھا کھیل پیش کیا ہے وہ بھی ان حالات میں کہ جب روایتی حریفوں کے ملک میں ہمارے کھلاڑیوں کو زہریلا پانی پلائے جانے کی سازشیں بھی ہوتی رہیں۔ پاکستان نے لیگ میچ میں بھارت کو ہرایا تھا اس ناکامی کے بعد ناشتہ کی میز پر پاکستان کے کپتان ذیشان عباسی کو زہریلا پانی پلادیا گیا تھا وہ ہسپتال داخل رہے واپس آکر وہ پھر نئے عروج کے ساتھ میدان میں اترے بد قسمتی سے وہ ملک کیلئے عالمی اعزاز نہ جیت سکے تاہم انہوں نے اپنی ہمت،عزم اور بلند حوصلے سے دنیا بھر سے بصارت سے محروم کھلاڑیوں اور افراد کیلئے ایک مثال بھی قائم کی ہے کہ مشکل ترین حالات میں بھی کس طرح مقابلہ کیاجاتا ہے۔پاکستانی کھلاڑی فائنل تو نہ جیت سکے تاہم انہوں نے پاکستانی عوام کے دل جیت لئے ہیں۔ بھارتیوں کو انہوں نے اپنے عمل اور کردار سے شرمسار کیا ہے اور ان تمام افراد کو آداب میزبانی اور مہمانوں کی اعلیٰ ظرفی کا سبق بھی سکھادیا ہے۔کپتان کو زہریلا پانی پلانے کے بعد پاکستان کے پاس بائیکاٹ کا آپشن کھلا تھا تاہم ہمارے کھلاڑیوں نے کھیل دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے ٹورنامنٹ کا مزہ کرکرا نہ کیا اور پورے میچ کھیلے۔ بصارت سے محروم کھلاڑی ہمارا فخر اور اثاثہ ہیں لیکن خدا نے انہیں اعلیٰ بصیرت کی دولت سے مالا مال کیا ہے۔ وہ ہمارے ہیرو ہیں کھلاڑی تو بصیرت سے محروم ہیں تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ حکام تو بصارت رکھتے ہیں انہیں اپنے با صلاحیت اور ورلڈ ریکارڈ قائم کرنے والے کھلاڑیوں کے مسائل کے حل کی طرف بھی توجہ دینی چاہئے۔”بینا“ کھلاڑیوں سے محبت کریں لیکن اس محبت میں نابینا کھلاڑیوں کو مت بھولیں۔بلائنڈ کرکٹ کے نظام کو مزید مضبو ط کیاجائے انہیں کھیلنے کیلئے الگ میدان اور تمام سہولیات دی جائیں اور ان کے ساتھ کسی بھی سطح پر نا انصافی ہوتو ردِعمل دیکھنے کو صلاحیت رکھنے والے کھلاڑیوں کی نسبت زیادہ سخت ہونا چاہئے۔ بھارت میں ورلڈ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کپ کے فائنل تک پہنچنے والے تمام کھلاڑی، ٹیم انتظامیہ اور بلائنڈ کرکٹ کونسل کے تمام افراد مبارکباد کے مستحق ہیں۔ ویل ڈن پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم۔