پیپلز پارٹی، ق لیگ اختلافات : آئندہ ہفتے اہم اجلاس ہو گا
لاہور (خصوصی رپورٹر) پیپلز پارٹی کی جانب سے سندھ کے بعد پنجاب میں بھی ق لیگ کے اہم افراد کو توڑنے کی کوششوں نے دونوں جماعتوں کے درمیان خلیج کو ایک مرتبہ پھر وسیع کر دیا ہے اور اب امکان ہے کہ پیپلز پارٹی اور ق لیگ کی راہیں جدا ہو جائیں گی۔ 1970ء کے الیکشن کے بعد بھی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ قیوم کے درمیان حکمران اتحاد قائم ہوا تھا مگر پیپلز پارٹی نے نہ صرف مسلم لیگ قیوم کے سات میں سے پانچ ممبران قومی اسمبلی کو توڑ لیا تھا بلکہ ان کی جماعت کو لگ بھگ ختم کر دیا تھا۔ اس مرتبہ پیپلز پارٹی اور ق لیگکا اتحاد قائم ہوا تو چودھری شجاعت حسین نے صدر زرداری سے اس بات کی ضمانت طلب کی تھی کہ ان کے ساتھیوں کو توڑ کر پیپلز پارٹی میں شامل نہیں کیا جائے گا مگر اس وعدے کی پاسداری نہیں کی گئی اور سندھ سے ق لیگ کے ”شیرازی“ اور ”مہر“ خاندانوں کے اہم افراد کو پیپلز پارٹی نے توڑ لیا تاہم صدر زرداری کی مداخلت کے بعد ق لیگ کا غصہ ٹھنڈا کیا گیا تھا تاہم اب پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور وٹو کی ق لیگ کے اہم رہنماﺅں و ممبران اسمبلی سے رابطوں نے دونوں جانب اختلافات کی آگ کو بھڑکا دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اگلے ہفتے دونوں جماعتوں کی قیادت کے معاملے کو سلجھانے کے لئے ہونے والے مذاکرات اگر کامیابی سے ہمکنار نہ ہوئے تو پیپلز پارٹی اور ق لیگ کے درمیان اتحاد ٹوٹ جائے گا۔