پاکستان دولخت ہونے سے بچانے میں سیاسی ناکامی کی ذمہ دار پاک فوج نہیں، بھارتی مصنفہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) ایک بھارتی مصنفہ نے تازہ کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی فوج نے مشرقی پاکستان میں کھوئے علاقوں کا دوبارہ کنٹرول حاصل کر کے اس مسئلہ کے سیاسی حل کی راہ ہموار کی لیکن پاکستان کے حکمران اور سیاسی قیادت نے یہ موقع ضائع کر دیا۔ مزید تفصیل کے مطابق انہوں نے لکھا ہے کہ بھارت کی کھلی مدد کے باوجود مکتی باہنی پاک فوج کو مشرقی پاکستان اور بھارت کی سرحد پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے اور مﺅثر عملداری قائم کرنے سے نہیں روک سکی۔ جولائی سے اکتوبر 1970ءکے دوران بھارتی فوج براہ راست مداخلت کرتی رہی۔ پاک فوج نے جب بھی جوابی کارروائی کی مکتی باہنی کو ہمیشہ پسپا ہونا پڑا جو بھارتی فوج کیلئے پریشان کن تھا۔ بھارتی قوم پرست رہنماءنیتا جی بوس کی بھتیجی سرمیلا بوس کی 1971ءجنگ کے تازہ ترین کتاب میں یہ تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ مصنفہ نے لکھا ہے کہ 71ءکی جنگ کے بارے میں مستند تحقیق پر مبنی تحریروں کا فقدان ہے۔ اس ضمن میں رچرڈسیسن اور لیو روز نے ”جنگ اور علیحدگی“ نامی کتاب میں سب سے مستند کام کیا۔ بعض بھارتی فوجی افسروں نے حقائق کے منافی کتابیں لکھی ہیں۔ پاکستانی فوج نے اپریل اور مئی کے دوران مشرقی پاکستان کا کنٹرول دوبارہ سنبھال کر مسئلہ کے سیاسی حل کے دوبارہ مواقع پیدا کئے۔ پاکستانی فوج نے بنگالی گوریلوں اور ان کی سرپرست بھارتی فوج کو نومبر تک روکے رکھا۔ وقت حاصل کیا لیکن پاکستانی حکمران اور سیاسی قیادت موقع سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہی۔ بھارتی دعو¶ں کے برعکس پاکستان ا ور بھارت کے درمیان بھرپور جنگ 21 نومبر کے بعد شروع ہوئی جو ایک ماہ جاری رہی۔ مصنفہ کے مطابق سیسن اور روز نے لکھا ہے کہ بھارتی فوج نے 21 سے 25 نومبر کے درمیان سرحد کے تمام مقامات سے بکتر بند ڈویژنوں اور فضائیہ کی مدد سے بھرپور حملہ شروع کیا۔ بھارتی فوجی افسروں سکھونت سنگھ اور لچھمن سنگھ نے اپنی کتابوں میں کھل کر لکھا ہے کہ بھارتی فوج کی یہ جارحیت دراصل اقدام جنگ تھا۔ پاکستان کی دیرینہ حکمت عملی یہ تھی کہ مشرقی بازو کا دفاع مغربی بازو سے کرنا ہے۔ چنانچہ کوئی بھی غیر جانبدار مصنف یہ نہیں کہہ سکتا کہ پاکستانی فوج مشرقی پاکستان میں بھارت کے بھرپور حملہ کے سامنے ٹھہر سکتی تھی۔ مصنفہ کے مطابق ایک اور مصنف جیکسن نے لکھا کہ پاکستانی فوج نے پوری سرحد کا دفاع کرنے کی بجائے عمدہ حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے اہم شہری مقامات تک خود کو محدود کرتے ہوئے بھارت سے باغیوں کے داخلہ کی راہ مسدود کر دی۔ مغربی سرحد پر حملہ نے بھارت کو موقع دیا کہ وہ کھل کر مشرقی پاکستان کے خلاف جارحیت کرے۔ تمام تر فوائد کے باجود بھارتی فوج کیلئے یہ مشکل جنگ تھی۔ سیسن اور روز نے زیادہ متوازن انداز میں لکھا ہے کہ پاکستانی فوج دلیری سے لڑی جبکہ بھارتی فوج نے متاثر کن فتح حاصل کی۔ بھارتی فوجی افسروں نے بھی جنرل نیازی کی دلیری کو سراہا ہے۔ آئی این پی کے مطابق انہوں نے لکھا ہے کہ پاکستان کو دولخت ہونے سے بچانے میں سیاسی و سفارتیناکامی کی ذمہ دار پاک فوج نہیں پاکستانی فوج نے سخت مشکلات میں بہادری سے جنگ لڑی جس کا سہرا ان فوجیوں اور انکے کمانڈروںکے سر ہے، کوئی افواج اچھی قیادت کے بغیر نہیں لڑ سکتی یہ افسوسناک بات ہے کہ لڑنے والے فوجیوں کو اس کے بدلے میں عزت کا مقام نہیں دیا جا رہا۔ مشرقی پاکستان میں بہادری سے لڑنے والے فوجی جوانوں کی تذلیل کرنا ناقابل فہم ہے۔