چیمپئنز ٹرافی ہاکی میں تیسری پوزیشن‘ پاکستان ہاکی کا مستقبل روشن ہونے لگا
سپورٹس رپورٹر
34 ویں چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ کی میزبانی کے فرائض آسٹریلیا کے شہر میلبورن نے انجام دیئے۔ ٹورنامنٹ میں دنیا کی بہترین آٹھ ٹیموں نے شرکت کی۔ میزبان آسٹریلیا نے فائنل میچ میں ہالینڈ کو گولڈن گول پر شکست دےکر مسلسل پانچویں چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا جبکہ برانز میڈل پوزیشن کے لئے دو روایتی حریف پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں مدِمقابل ہوئیں جس میں پاکستان ٹیم نے بھارت کے خلاف تین دو سے کامیابی حاصل کی۔ ٹورنامنٹ کے آغاز میں پاکستانی فارورڈ کھلاڑی شکیل عباسی کا کھیل متاثر کن نہیں تھا تاہم انہوں نے ردھم میں آ کر نہ صرف پاکستان ٹیم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا جبکہ ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز بھی اپنے نام کیا۔ ٹورنامنٹ میں پاکستان ٹیم نے مجموعی طور پر چھ میچز کھیلے جس میں سے تین میں کامیابی اور تین میچوں میں اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ قومی ٹیم نے بیلجئم، جرمنی اور بھارت کی ٹیموں کو شکست سے دوچار کیا جبکہ ہالینڈ کے ہاتھوں اسے دو اور آسٹریلیا کے ہاتھوں ایک مرتبہ شکست ہوئی۔ پاکستان ہاکی ٹیم کی ٹورنامنٹ میں تیسری پوزیشن نے قومی کھیل کے روشن مستقبل کی نوید سنا دی ہے۔ توقع ہے کہ آئندہ آنے والے ٹورنامنٹس میں بھی قومی کھلاڑی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزید کامیابیاں سمیٹیں گے اور ملک و قوم کا نام روشن کریں گے۔ ٹورنامنٹ میں شریک آٹھ ٹیموں میں سے آسٹریلیا پہلی، ہالینڈ نے دوسری، پاکستان نے تیسری، بھارت نے چوتھی، بیلجیئم نے پانچویں، جرمنی نے چھٹی، نیوزی لینڈ نے ساتویں جبکہ انگلینڈ نے آٹھویں پوزیشن حاصل کی۔ پاکستان ٹیم کی تیسری پوزیشن نے فیڈریشن کےلئے کئی آسانیاں پیدا کر دی ہیں جس میں 2014ءمیں بھارت میں منعقد ہونے والی 35ویں چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ میں براہِ راست شرکت کا موقع مل گیا ہے جبکہ عمدہ کارکردگی نے پاکستان ہاکی ٹیم کی عالمی رینکنگ میں بہتری آ گئی ہے۔ انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کی جانب سے جاری ہونے والی تازہ رینکنگ میں جرمنی نے اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھی ہوئی ہے۔ چیمپئنز ٹرافی کی فاتح آسٹریلیا کی ٹیم ایک درجہ ترقی کے بعد دوسرے جبکہ دوسرے نمبر کی ٹیم ہالینڈ تیسری پوزیشن پر چلی گئی ہے۔ چیمپئنز ٹرافی میں نمبر 8 پوزیشن حاصل کرنے والی انگلینڈ کی ٹیم کی رینکنگ میں کوئی فرق نہیں پڑا ہے وہ نمبر 4 کی پوزیشن برقرار رکھے ہوئے ہے۔ پاکستان ٹیم جس نے لندن اولمپک میں ساتویں پوزیشن حاصل کی تھی اس کی عالمی رینکنگ 9 ویں نمبر پر تھی، چار درجے ترقی کے بعد پانچویں نمبر پر پہنچ گئی ہے۔پاکستان ٹیم کی میگا ایونٹ میں عمدہ کارکردگی پر فیڈریشن حکام کو بھی مبارکبادیں موصول ہو رہی ہیں۔ قومی ٹیم کی تیسری پوزیشن کا جہاں سہرا کھلاڑیوں کی سخت محنت کو جاتا ہے وہیں پر پاکستان ہاکی فیڈریشن کے حکام بھی مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے سخت تنقید کے باوجود قومی کھیل کو ترقی دینے کے لئے اپنا پروگرام جاری رکھا۔ لندن اولمپک ٹورنامنٹ میں پاکستان کی ساتویں پوزیشن کے بعد فیڈریشن کے حکام اسلام آباد میں فیکٹ اینڈ فائنڈنگ کمیٹی کے اجلاسوں میں بدستور شرکت کر رہے ہیں۔ لیکن کمیٹی کی جانب سے ابھی تک معاملے کو نمٹانے کے حوالے سے کوئی پیش رفت نظر نہیں آ رہی توقع ہے چیمپئنز ٹرافی میں تیسری پوزیشن کے بعد فیکٹ اینڈ فائنڈنگ کمیٹی بھی معاملہ کو نمبٹا دے گی۔ حکومت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کو سمجھ آ جانی چاہیے کہ فیڈریشن کھیل کی ترقی کے لیے درست سمت میں اقدامات اٹھا رہے ہے۔ ٹورنامنٹ میں پاکستان ہاکی ٹیم کی کارکردگی پر پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر قاسم ضیاءاور سیکرٹری آصف باجوہ سے بات ہوئی تو دونوں کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کی سخت محنت اور ٹیم مینجمنٹ کی کوششوں سے 8 سال بعد پاکستان ہاکی ٹیم کو وکٹری سٹینڈ تک رسائی ملی ہے۔ تمام کھلاڑی اور مینجمنٹ مبارک باد کی مستحق ہے۔ قاسم ضیاءکا کہنا تھا کہ مجھے یقین تھا کہ ہمارے یہی کھلاڑی پاکستان کا نام روشن کریں گے۔ سخت تنقید کے باوجود ہم نے سینئر کھلاڑیوں کو ٹیم میں برقرار رکھا جو کافی حد تک اعتماد پر بھی پورا اُترے ہیں۔ ٹیم میں بڑی تبدیلیوں کا فوری طور پر کوئی امکان نہیں ہے جیسے جیسے نوجوان کھلاڑی آگے آئیں گے سینئرز کی جگہ لیتے جائیں گے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ملک بھر میں اکیڈمز کا جال بچھا رکھا ہے جس میں بڑی تعداد میں نوجوان کھلاڑی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ مستقبل میں بھی پاکستان ٹیم کامیابیاں سمیٹے گی۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری آصف باجوہ کا کہنا تھا کہ چیمپئنز میں قومی ٹیم کی تیسری پوزیشن کو تسلی بخش قرار دیا جا سکتا ہے۔ پاکستان ٹیم نے 2014ءکے عالمی کپ کو اپنا ہدف بنا رکھا ہے جس کے وکٹری سٹینڈ پر آنے کے لئے کھلاڑیوں کو تمام سہولیات مہیا کی جائیں گی۔ آصف باجوہ کا کہنا تھا کہ ہم کھلاڑیوں کے پول میں اضافہ کر رہے ہیں تاکہ مستقبل میں کھلاڑیوں کے زیادہ سے زیادہ متبادل کھلاڑی دستیاب ہو سکیں۔ سینئر اور جونیئر کسی کھلاڑی کو ڈراپ نہیں کیا جائے گا۔ تاہم حتمی سکواڈ میں صرف وہ کھلاڑی ہی جگہ بنا سکے گا جو مکمل فٹ اور فارم میں ہوگا۔ آصف باجوہ نے کہا کہ کھلاڑیوں نے جو کارنامہ سرانجام دیا ہے حکومت کی جانب سے حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ تاہم فیڈریشن اپنے محدود وسائل میں رہ کر ان کی حوصلہ افزائی کرے گی۔ پاکستان ٹیم رواں ماہ دوحہ میں منعقد ہونے والے ایشیئن چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ میں شرکت کے لئے جا رہی ہے جس میں ٹیم سے توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ بلند عزائم کے ساتھ ٹورنامنٹ میں شریک ہو کر ٹائٹل اپنے نام کرے گی۔ (انشاءاللہ)