پشاور ائرپورٹ پر حملے کے دوران چھپ جانے والوں کیخلاف فوج اور پولیس کا آپریشن ‘ مزید 5 شدت پسند مارے گئے‘ ایک اہلکار جاں بحق
پشاور (بیورو رپورٹ + نیٹ نیوز + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) باچا خان ائر پورٹ پر حملہ کے بعد وہاں چھپ جانے والے مزید 5 شدت پسند پولیس اور فوج کے مشترکہ آپریشن میں مارے گئے ہیں۔ فائرنگ کے تبادلے میں ایلیٹ فورس کا ایک اہلکار جاں بحق اے ایس پی کے گن مین سمیت 3 افراد زخمی ہو گئے۔ ان شدت پسندوں نے ائرپورٹ سے ملحقہ علاقے پاﺅکہ کے زیرتعمیر گھر میں پناہ لے رکھی تھی‘ 3 شدت پسند سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے مارے گئے جبکہ دو نے کارروائی کے دوران خودکو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا‘ شدت پسندوں کے قبضے سے خودکش جیکٹس‘ دستی بم اور جدید اسلحہ برآمد ہوا ہے۔ جب گھر میں کام کرنے والے مزدور وہاں پہنچے تو شدت پسندوں نے ایک مزدور سے چادر لی اور اسے کہاکہ ہمیں مزید چادریں دی جائیں اور گاڑی کا بندوبست کیا جائے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر پولیس کو اطلاع دی تو انجام برا ہو گا تاہم مزدور نے سارے واقعہ سے مالک مکان کو آگاہ کیا جس پر فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی گئی، 9 بجے کے قریب پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا تمام داخلی خارجی راستے بند کر دیئے گئے۔ پولیس کو دیکھتے ہی شدت پسندوں نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایلیٹ فورس کا ایک اہلکار جاں بحق ہو گیا۔ فائرنگ کا سلسلہ دو گھنٹے جاری رہا جس کے بعد پولیس نے پاک فوج کی نفری بھی طلب کی اور ان کا گھیرا تنگ کردیا۔ آپریشن میں 300 سے زائد اہلکاروں نے حصہ لیا۔ تین شدت پسند پولیس اور فورسز کی فائرنگ میں مارے گئے انہوں نے خودکش جیکٹس پہن رکھی تھیں۔ 5 گھنٹے طویل آپریشن کے بعد جب سکیورٹی فورسز نے زیرتعمیر مکان کا گیٹ توڑا تو مکان میں چھپے دو دوسرے شدت پسندوں نے بھی خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا۔ قانون نافذ کرنےوالے اداروں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرلئے اور کمپاﺅنڈ کو کلیئر کیا۔ تین شدت پسندوں نے خودکش جیکٹ پہن رکھی تھیں جنہیں ناکارہ بنا دیا گیا۔ ان کے قبضے سے 10 دستی بم اور جدید اسلحہ برآمد کیا گیا ہے آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 3 شدت پسند بھی مارے گئے 2 نے خود کو دھماکہ خیزمواد سے اڑا دیا۔ 16 گھنٹے کے بعد علاقے کو کلیئر کردیا گیا ہے۔ مارے جانےوالے پانچوں شدت پسند غیرملکی تھے ۔ سی سی پی او پشاور امتیاز الطاف نے بھی پانچ شدت پسندوں کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے۔انہوں نے کہاکہ جائے وقوعہ سے دو مشکوک افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ شدت پسند جدید اسلحہ سے لیس تھے۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق دہشت گردوں کے زیراستعمال خودکش جیکٹس میں تین تین کلو گرام دھماکہ خیز مواد موجود تھا۔ حملہ آوروں کی عمریں 24 سے 26 سال کے درمیان تھیں۔ جن میں سے چار غیرملکی تھے۔ شدت پسندوں کی فائرنگ سے دو بکتر بند گاڑیوں کو نقصان پہنچا ان کے ٹائر بلاسٹ کئے گئے۔ آپریشن کے دوران علاقے میں خوف و ہراس چھایا رہا۔ دہشت گردوں نے سابق صوبائی وزیر کاشف اعظم کے حجرے کے ساتھ واقعہ گھر میں پناہ لی تھی۔ صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے بھی پانچوں شدت پسندوں کے مارے جانے کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہاکہ یہ واقعہ بھی ائرپورٹ حملے کا تسلسل تھا۔ پشاور ائرپورٹ کو بحال کرکے فضائی آپریشن شروع کردیا گیا۔ سعودی عرب جانےوالی پرواز کو روانہ کردیا گیا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ پشاور آپریشن میں تمام پانچ حملہ آور مارے گئے‘ تین سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک 2 نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑایا‘ دہشت گرد بظاہر ازبک لگتے ہیں‘ حملہ آوروںنے دو مقامات سے ائربیس میں گھسنے کی کوشش کی‘ دہشت گرد قبائلی علاقوں میں چھپے ہیں جن کے خلاف آپریشن جاری ہے۔ پاک فضائیہ نے کہا ہے کہ پشاور ائر پورٹ، ائر فورس بیس اور اطراف کے علاقوں کو کلیئر کردیا گیا ہے۔ پاک فضائیہ کے ترجمان گروپ کیپٹن طارق محمود نے بیان میں کہا ہے کہ ائرپورٹ پر مکمل کنٹرول ہے اور معمول کا کام جاری ہے۔ دریں اثناءپشاور میں بم ڈسپوزل یونٹ نے 10 بم ناکارہ بنا دئیے۔ اے آئی جی بم ڈسپوزل یونٹ شفقت ملک کے مطابق بموں کا وزن 7 کلوگرام سے زیادہ تھا۔ شدت پسند بموں کو ائرپورٹ کے اندر لے جانا چاہتے تھے۔ بم کالے رنگ کے ایک بیگ میں چھپائے گئے تھے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے ائر پورٹ پر حملہ کرنے والے 10 شدت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے یہ لوگ شکل و صورت سے ازبک لگتے تھے۔ ائر پورٹ پر کوئی گولہ یا راکٹ نہیں گرا تمام اثاثے محفوظ ہیں۔ قبائلی علاقے میں چھپے دہشت گردوں کے خلاف مشترکہ کارروائی کی ضرورت ہے۔ حملے نے شہریوں کوخوف میں مبتلا کر دیا ائرپورٹ کے چاروں طرف پولیس اورسیکورٹی کے چیک پوسٹ موجود ہیں، ائرپورٹ تین پولیس سٹیشن کے حدود میں بھی ہیں، پھر بھی شدت پسند بھاری اسلحہ اور بارود کےساتھ پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔ باچاخان ائیرپورٹ پرحملہ اور بعد میں پانچ شدت پسندوں کا ٹاﺅن کے قریب رات گزارنا سوالیہ نشان بن گیا۔ پشاورکے شہری اس خراب صورتحال اورسیکورٹی اداروں کی ناقص کاکردگی کی وجہ سے انتہائی خوف اور پریشیانی میں مبتلا ہے، صوبائی حکومت کے ترجمان میاں افتخارحسین نے دعوی ٰکیا کہ حملے کا پہلے سے علم تھا ۔ائرپورٹ کی جانب جانےوالے والے تمام راستوں پر سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹیں بھی موجود ہیں اورایک عام شہری کو بھی وہاں جانا انتہائی مشکل ہے توآخریہ دس دہشت گرد وہاں پہنچے کیسے، رات بھی پشاور ٹاﺅن کے نزدیک ہی گزاری اور صبح سات بجے تک سکیورٹی ادارے سوتے رہے ۔ذرائع کے مطابق پولیس کو وہاں کے مقامی رہائشےوں نے اطلاع دی جس کے بعد سکیورٹی فورسز پہنچ گئی۔ ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے پشاور میں حفاظتی انتظامات بڑھانے کی ہدایت کی تھی۔ متعلقہ اداروں سے کہا گیا تھا کہ مضافاتی علاقہ میں پرتشدد واقعات بڑھ رہے ہیں۔ گورنر خیبر پی کے بیرسٹر مسعود موثر نے کہا کہ بروقت کارروائی سے دہشت گرد کامیاب نہیں ہو سکے۔ دریں اثنا حملہ آوروں کے ڈی این اے ٹیسٹ حاصل کر لئے گئے ہیں۔ انہیں آج لاہور لایا جائیگا۔ تین تھانوں کی حدود کا مسئلہ بناہوا ہے۔ مارے جانے والے دہشت گردوں کے جسموں پر ٹیٹو کے نشانات نے کئی سوالات کو جنم دے دیا۔ ذرائع کے مطابق پشاو میں ائر پورٹ پر حملے اور ملحقہ علاقے پاﺅکہ میں پولیس اور فوج کے ہاتھوں مارے جانے والے دہشت گردوں کے جسموں پر ٹیٹو کے نشانات پائے گئے ہیں جس سے یہ سوال پیدا ہو گیا ہے کہ کیا حملہ آور دہشت گرد تھے یا اس واقعہ میں کوئی اور ہاتھ ملوث ہے۔ دریں اثنا جاں بحق ہونے والے پانچ افراد کو سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔ ان کے جنازے اٹھتے ہی علاقے میں کہرام مچ گیا اور ہر آنکھ اشکبار تھی۔ علاقے میں سوگ کا سماں تھا۔ یونیورسٹی میں گزشتہ شب میزائل حملوں میں پانچ افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ جاں بحق ہونے والے عام شہریوں کو گزشتہ روز ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ دریں انا پشاور میں 27 گھنٹے بعد ائر پورٹ پر راکٹ حملوں کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق مقدمہ یونیورسٹی ٹاﺅن تھانہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ تاہم بارودی گاڑی ائر پورٹ کی دیوار سے ٹکرانے کا مقدمہ درج نہ ہو سکا۔
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) فضائیہ اور آرمی کے کمانڈوز پی اے ایف ائر بیس پشاور پر پہلے سے چوکنا تھے چنانچہ جوں ہی دہشت گردوں نے ائر بیس پر حملہ کیا تو کمانڈوز نے انہیں فوری طور پر آڑے ہاتھوں لیا اسی باعث دہشت گرد ائر بیس پر طیاروں کے ہینگروں اور ہیلی کاپٹروں سمیت قیمتی اثاثوں تک نہیں پہنچ سکے۔ چین کے تعاون سے تیار کئے گئے کثیر المقاصد طیارے جے ایف سیونٹین تھنڈر کا پہلا سکواڈرن اسی ائر بیس پر متعین ہے جہاں سے یہ طیارے قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ ایک مستند ذریعے کے مطابق اس بار ائر فورس نے اس حملے کے بارے میں پہلے سے موصولہ اطلاعات کو سنجیدگی سے لیا اور پیشگی حفاظتی اقدامات کئے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ فضائیہ کی شمالی کمانڈ کا ہیڈ کوارٹرز پشاور ائر بیس میں واقع ہے۔ شدت پسندوں نے منہاس ائر بیس پر حملہ کیلئے پنجاب سے تعلق رکھنے والے اور پشاور ائر بیس پر حملہ کیلئے وسط ایشیائی دہشت گردوں کو استعمال کیا ہے۔ پشاور ائر بیس کی حفاظت پر مامور دستوں کو منہاس ائر بیس پر حملہ کی تفصیلات اور کارروائی کا تجربہ بھی کام آیا۔ مہناس ائر بیس کی چاردیواری کے قریب سے وہاں متعین جہازوں پر راکٹ فائر کئے گئے جبکہ پشاور کے مضافات میں واقع قبائلی علاقے سے ائر بیس پر موجود طیاروں کو اسی انداز میں راکٹوں سے نشانہ بنانے کی کارروائی کی گئی جو ناکام رہی۔یہ سہ جہتی حملہ تھا۔ پہلے حملہ میں راکٹ فائر کئے جس کے فوراً بعد بارود سے لدی گاڑیوں کے ذریعے ائر بیس کی چاردیواری توڑ کر اندر داخل ہونے کی کوشش کی گئی اس کے ساتھ ہی دستی بموں سے لیس خودکش حملہ آوروں نے پیشقدمی کی کوشش کی جسے چوکس دستوں نے ناکام بنا دیا۔دہشت گرد ائر بیس کی چاردیواری کے علاقے میں گھیرے میں آ گئے تھے۔اندر سے انہیں فضائیہ اور ایس ایس جی کے کمانڈوز جبکہ باہر پشاور رورل پولیس کی دلیرانہ جوابی کارروائی کا سامنا تھا جس کی وجہ سے نصف دہشت گرد ائر بیس میں داخل ہوئے بغیر ہی فرار ہو کر قریبی علاقے پاو¿کہ میں روپوش ہو گئے جہاں انہیں اتوار کی صبح سکیورٹی فورسز نے ٹھکانے لگایا۔