کالاباغ ڈیم نہیں بن سکتا، چھوٹے ڈیم بنائے جائیں: شجاعت حسین
لاہور/ لاڑکانہ (خبر نگار/ نوائے وقت رپورٹ) ق لیگ کے صدر سینیٹر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ مسلم لیگ پورے پاکستان کی جماعت ہے ہم چاروں صوبوں میں حق و سچ کی بات کرتے ہیں، میرے والد ظہور الٰہی شہید سندھ اور بلوچستان کی جیلوں میں بھی رہے، ہم چھوٹے صوبوں کے دکھ درد سمجھتے ہیں اور ظلم و زیادتی کی ہمیشہ مذمت کی ہے، سیاسی لیڈر اپنے فائدہ کیلئے لوگوں کو دھوکہ نہ دیں، کالا باغ ڈیم پر اتفاق رائے کوشش کی بات کرنے والے جھوٹ بولتے ہیں، اب کالا باغ ڈیم نہیں بن سکتا، چھوٹے ڈیموں، تھرکول، شمسی توانائی، ونڈ انرجی وغیرہ پر کام کیا جائے، عوام چودھری پرویزالٰہی کے بطور وزیراعلیٰ ریکارڈ کام آج یاد کرتے ہیں، آئندہ الیکشن میں ہم سرپرائز دیں گے، پیپلزپارٹی سے اتحاد پائیدار ثابت ہو گا۔ وہ لاڑکانہ اور دادو میں عظیم الشان جلسوں سے خطاب کر رہے تھے۔ جلسوں سے پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل مشاہد حسین سید، پاکستان مسلم لیگ بلوچستان کے صدر جام محمد یوسف، مسلم لیگ سندھ کے جنرل سیکرٹری حلیم عادل شیخ، سینئر نائب صدر اسد جونیجو، علیم عادل شیخ اور شعبہ خواتین کی صدر بیگم فرخ خان نے بھی خطاب کیا۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ چھوٹے صوبوں سے میرا اور میرے خاندان کا بہت پرانا تعلق ہے، میرے والد نے مظلوم سندھیوں اور مظلوم بلوچوں کے ساتھ وقت گزارا۔ انہوں نے کہا کہ جاگیردار یا وڈیرا ہونا جرم نہیں، جاگیردارانہ سوچ نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ایک صوبے کی جماعت نہیں یہی وجہ ہے کہ میں جو بات دادو میں کروں گا وہی بات لاہور، اسلام آباد، پشاور میں کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی لیڈر مصلحتوں اور منافقتوں کی بات نہ کریں، کالا باغ ڈیم تیس سال میں نہیں بن سکا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں بھی احساس محرومی ہے، بلوچستان میں زیادتی اور ظلم ہوا بھی ہے، ہم نے ماضی میں بھی اس کی مذمت کی تھی اور ابھی بھی جو غلط ہے اس کی مذمت اور بلوچستان کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، میں پاکستان مسلم لیگ بلوچستان کے صدر جام یوسف کو ساتھ لے کر آیا ہوں تاکہ یکجہتی کا پیغام جائے۔ انہوں نے کہاکہ 2008ءکے الیکشن میں پیپلزپارٹی کے بعد سب سے زیادہ ووٹ ہماری پارٹی کو ملے تھے، ہم آج بھی مفاد پرستی کی سیاست نہیں کر رہے ہیں۔ مشاہد حسین سید نے کہاق لیگ قومی وحدت کی علامت ہے جو نئے جوش و ولولہ سے آگے آ رہی ہے۔