نادرا دفاتر ”درد سر“ بن گئے، سروے میں شہریوں نے شکایتوں کے انبار لگا دئیے
لاہور (اویس قریشی سے) نادرا کے صوبائی دفاتر شناختی کارڈز کے حصول کے لئے جانے والے شہریوں کے لئے درد سر بن گئے ہیں۔ غیر تربیت یافتہ عملہ کے نامناسب رویہ کے باعث عوام صبح سے شام لمبی لائنوں میں لگ کر زچ ہو کے واپس آ جاتے ہیں۔ نادرا دفاتر میں بیٹھا موڈی سٹاف کبھی لنک ڈا¶ن کا سندیسہ سنا کر آرام کرنے بیٹھ جاتا ہے اور کبھی لوڈ شیڈنگ آڑے آ جاتی ہے، کبھی جرنیٹر کا بہانہ بنا لیتے ہیں، شہری ارجنٹ فیس دے کر بھی خوار ہو رہے ہیں۔کارڈ کے حصول کے لئے آئے ہوئے متعدد شہریوں نے نادرا کے مسائل کے حوالے سے نوائے وقت کے سروے کے دوران شکائتوں کے انبار لگا دئیے۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے ماتحت چلنے والے تقریباً تمام اداروں نے عوام کو لائنوں میں لگانا اپنا مشغلہ سمجھ لیا ہے۔ شناختی کارڈ بھی بغیر سفارش اور ریفرنس کے بنوانا مشکل ہو گیا ہے اور دوسری طرف عملے کا رویہ بھی بڑا غیر مناسب ہے۔ کبھی سٹاف اصلی گھر کی رجسٹری طلب کرتا ہے کبھی اصلی نکاح نامہ مانگ لیتا ہے۔ یہ سب کچھ دکھا بھی دے تو ڈیٹا فیڈ کرنے والا عملہ کوئی اور غلط فارم بھر دیتا ہے اور یہ غلطی بھی شہری کے کھاتے میں ڈالی جا رہی ہے اور پھر سے فیس دینے کے علاوہ سارا عمل دوبارہ کروانا پڑتا ہے جبکہ لاہور کے تمام دفاتر کے باہر بیٹھے ایجنٹ کاغذات میں کمی بھی ہو تو جیب گرم کر کے کام فوری اور تسلی بخش کروا دیتے ہیں۔ یہ ایجنٹ مافیا بڑا بااثر اور متحرک ہے اور کئی دفاتر کے سسٹم انچارج کے ان سے ذاتی مراسم ہیں جس کی وجہ سے ڈائریکٹ کاغذات دینے والے اور اندر رابطہ کروا کے بااثر شہریوں کے سارے کام ہو رہے ہیں۔ نادرا کے اعلیٰ حکام کوئی نوٹس نہیں لے رہے۔ اس حوالے سے متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ نادرا کے کارڈز بنوانے اور اس میں ردوبدل کروانے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے مگر ہمارے سٹاف کی کوشش ہوتی ہے کہ شہری کو چکر نہ لگوائیں اور تمام دفاتر کی حدود میں ایجنٹ مافیا کا داخلہ بند ہے۔