انتخابات بروقت ہی نہیں شفاف بھی ہونے چاہئیں ‘ التواءکی کوشش خانہ جنگی کی طرف لے جائے گی: شہباز شریف
لاہور (وقت نیوز/خواجہ نصیر سے) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات صرف بروقت ہی نہیں بلکہ شفاف بھی ہونے چاہئےں انتخابات کو التواءمیں ڈالنے کی کوئی بھی کوشش ملک کو خانہ جنگی کی جانب لے جائے گی۔ چیئرمین نیب فصیح بخاری کی جانب سے پنجاب میں کرپشن کے حوالے سے دیا جانے والا بیان پورے پنجاب کی توہین ہے۔ زرداری کرپشن کے بادشاہ ہیں کرپشن کے سارے فوارے وفاق سے نکلتے ہیں۔ گزشتہ ساڑھے چار سالوں میں پیپلزپارٹی کے خلاف عدم اعتماد اس لئے نہیں کیا کہ ملک دوبارہ نوے کی دہائی میں واپس نہ چلا جائے۔ (ق) لیگ کے سیکرٹری جنرل مشاہد حسین سید اچھے آدمی ہیں مگر انکی جماعت کے ساتھ اتحاد نہیں ہو سکتا۔ پرویز مشرف کے سیاسی دوستوں کی ٹوکری اس شخص نے اپنے سر پر اٹھائی ہوئی ہے جو نوجوانوں میں تبدیلی کا نعرہ لگا رہا ہے۔ موروثی سیاست کے خلاف ہوں مگر اس کے خلاف تمام سیاسی جماعتوں کو ملکر کام کرنا ہوگا۔ میٹرو بس سروس پر تنقید کرنے والے اور یہ کہنے والے کہ اس میں اتفاق فاﺅنڈریز کا سریا استعمال ہو رہا ہے یہ نہیں جانتے کہ بے نظیر بھٹو اور پرویز مشرف کے سیاسی انتقام کے باعث اتفاق انڈسٹریز دس سال پہلے ہی بند ہو چکی ہے۔ وزیراعلیٰ شہبازشریف نے ان خیالات کا اظہار وقت نیوز کے پروگرام ”ایٹ پی ایم ود فریحہ ادریس“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شہبازشریف نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات صرف بروقت ہی نہیں بلکہ شفاف بھی ہونے چاہئےں کیونکہ یہ انتخابات صرف حکومت کی تبدیلی کیلئے نہیں ہوں گے بلکہ ملک کی بقا کا دار و مدار انہی پر ہے اگر عام انتخابات کو التواءمیں ڈالنے کی کوئی بھی کوشش کی گئی تو ملک خانہ جنگی کی جانب چلا جائے گا۔ میاں شہبازشریف کا کہنا تھا کہ صدر آصف علی زرداری کرپشن کے بادشاہ ہیں جن کی طرز حکمرانی نے پورے ملکی نظام کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) پیپلزپارٹی کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد عددی اکثریت نہ ہونے کے ساتھ ساتھ گزشتہ ساڑھے چار سال میں صرف اس لئے نہیں لائی کہ وہ ملک کو دوبارہ نوے کی دہائی میں نہیں لے کر جانا چاہتے۔ انکا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے گزشتہ ساڑھے چار سال کے دوران پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو مفلوج کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ دیگر تینوں صوبوں کی نسبت پنجاب کو اس کے حق سے ایک پائی زیادہ نہیں ملی۔ کراچی میں مونوریل کے منصوبے کیلئے 2.6 ارب ڈالر کی رقم مہیا کی گئی جبکہ پنجاب میں ریپڈماس بس سروس کے منصوبے کو بے جا تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بجلی کے بحران پر قابو پانے کیلئے انہوں نے پنجاب پاور بورڈ بنایا۔ تونسہ بیراج پر 120میگاواٹ بجلی کا منصوبہ شروع کیا۔ پاکپتن، گوجرانوالہ اور اوکاڑہ میں بجلی کے نئے منصوبوں کا افتتاح کیا مگر وفاقی حکومت آج تک ریٹ ہی نہیں طے کر سکی۔ اس وقت کراچی میں 200 ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے۔ لاہور میں زیر تعمیر میٹرو بس سروس پر تیس ارب روپے لاگت آئے گئی اور اس کی لاگت کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے والے اس منصوبے کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تو اس حد تک پراپیگنڈہ کیا گیا کہ میٹرو بس سروس میں اتفاق فاﺅنڈری کا سریا استعمال ہوا ہے حالانکہ حقیقی صورتحال یہ ہے کہ بے نظیر بھٹو اور پرویز مشرف کی شریف خاندان دشمنی کے نتیجے میں اتفاق فاﺅنڈری کئی دہائیاں پہلے بند ہو چکی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ چیئرمین نیب کی جانب سے پنجاب حکومت پر کرپشن کے الزامات کا جواب دینا پسند نہیں کرتے کیونکہ 65.0 فیصد کرپشن کو آبادی کے برابر قرار دے کر فصیح بخاری نے پنجاب کے 10 کروڑ عوام کی توہین کی ہے۔ شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ہم پر الزام لگانے والوں نے خود اربوں روپوں کی کرپشن کی، فرانسیسی آبدوزوں کے سودوں میں صدر زرداری نے کروڑوں ڈالر کی کمیشن کھائی اور حیران کن بات یہ کہ فصیح بخاری نے جہاں سے کرپشن پر مبنی اپنی یہ رپورٹ تیار کی (ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل) انہوں نے پنجاب حکومت کی کارکردگی کو بہتر قرار دیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میاں نوازشریف کی جانب سے دیا جانے والا یہ بیان کہ انتخابات جیتنے کی صورت میں وہ صدر زرداری سے حلف لیں گے بہتر سیاسی روایات کی غمازی کرتا ہے۔ پنجاب میں کئے جانے والے ترقیاتی کاموں کے باعث اب صوبے کی عوام مسلم لیگ (ن) کو پسند کرتی ہے اور دانش سکول، لیپ ٹاپ، سستی روٹی پر الزام لگانے والے یہ نہیں چاہتے کہ اس ملک میں موجود طبقاتی عظام کا خاتمہ ہو۔ مگر وہ جنرل پرویز مشرف کی جانب سے صحت اور تعلیم کے سلسلے میں بند کی جانے والی تمام سہولتیں وہ بحال کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کا مرحلہ شروع ہو چکا ہے اور اب لوگ مختلف سیاسی جماعتوں میں جائیں گے مگر پرویز مشرف کے دوستوں سے بھری ٹوکری اس آدمی نے اپنے سر پر رکھی ہے جو نوجوانوں میں تبدیلی کا نعرہ لگا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ (ق) لیگ میں بھی بہتر لوگ موجود ہیں وہ مشاہد حسین سید کی عزت کرتے ہیں مگر انکی جماعت کے ساتھ معاملات آگے نہیں چل سکتے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ انکی حکومت نے صوبے میں صحت اور تعلیم کے سلسلے میں گراں قدر خدمات انجام دی ہے اور وہ اس سلسلے میں اپنے معاون خصوصی برائے صحت خواجہ سلمان رفیق کو ڈینگی پر قابو پانے کی کاوشوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ موروثی سیاست کے مخالف ہیں اگرچہ انکی جماعت میں انکے خاندان سمیت مختلف گھرانے سیاست کر رہے ہیں مگر اس روش کے خاتمے کیلئے تمام جماعتوں کو ملکر جدوجہد کرنا ہوگی۔ صوبے میں ڈاکٹروں کی ہڑتال پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ڈاکٹری پیغمبری پیشہ ہے مگر چند لوگ اس میں اپنی سیاست کرنا چاہتے تھے تاہم حکومت کے ساتھ معاملات طے ہو کر ان کا ایجنڈا ناکام ہو گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اپنے سابقہ اور موجودہ دور کا تقابلی جائزہ دیتے ہوئے کا کہ انکا مقابلہ کسی اور کے ساتھ نہیں بلکہ خود اپنے ہی ساتھ ہے اور وہ اپنی کارکردگی عوامی خدمت کرکے روز بروز بہتر کرنا چاہتے ہیں۔ انکا یہ کہنا تھا کہ خوشحال پنجاب اور مضبوط پاکستان انکا خواب ہے جسے پورا کرنے کیلئے وہ اپنی تمام صلاحیتیں صرف کریں گے۔ سستی روٹی سکیم ناکام نہیں ہوئی بلکہ اس کا فنڈ سیلاب متاثرین کے لئے وقف کردیا گیا ہے۔ پنجاب میں ابھی بھی سینکڑوں میکنیکل تنور غریبوں کے لئے کام کر رہے ہیں۔ وفاق کی جانب سے پنجاب کو ملنے والی رقم کوئی احسان نہیں بلکہ پنجاب کا حق ہے۔ وفاق نے تمام صوبوں کو اضافی فنڈ دیئے مگر پنجاب کو ایک پائی بھی نہیں دی۔ ریپڈ بس سروس منصوبے پر لگنے والے الزامات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریپڈ بس منصوبے پر لگنے والے وسائل پنجاب کے اپنے ہیں۔ اس منصوبے سے لاہور شہر میں ٹریفک کا مسئلہ حل ہو جائے گا اور اس سے شہریوں کو ٹرانسپورٹ کی اعلیٰ سروس ملے گی۔ آشیانہ ہاﺅسنگ سکیم پنجاب کے بے گھر اور غریب شہریوں کے لئے شروع کی گئی ہے اور اس منصوبے کو عالمی سطح پر بھی سراہا گیا ہے۔