پرائیویٹ ممبرز ڈے میں ارکان کی عدم دلچسپی‘ آنے کی زحمت ہی نہیں کرتے
پارلیمانی روایات کے مطابق قومی اسمبلی منگل کو پرائیویٹ ممبرز ڈے کے لئے مختص ہوتا ہے یہ دن کلی طور پر ارکان کی نجی کارروائی کے لئے ہوتا ہے جس میں جہاں وہ اپنے حلقہ ہائے انتخاب کے مسائل کو اجاگر کرتے ہیں وہاں وہ پرائیویٹ بل بھی ایوان میں لاتے ہیں جس رکن قومی اسمبلی کا پرائیویٹ بل منظور ہو جاتا ہے اس کے لئے اعزاز سے کم نہیں ہوتا لیکن قومی اسمبلی میں دےکھا گیا کہ پرائیویٹ ممبرز ڈے پر ایوان میں ارکان کی حاضری مایوس کن ہوتی ہے۔ ارکان کی عدم دلچسپی اس حد تک ہو گئی وہ ایوان میں آنے کی زحمت گوارہ نہیں کرتے۔ ارکان کی بہت بڑی تعداد ایوان میں غیر حاضر تھی‘ کارروائی چلانا افسوس ناک امر ہے‘ اپوزیشن مسلم لیگ (ن) حکومت کے شرمندگی کی کیفیت پیدا کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی لیکن ان کے”مانیٹر“ کی عدم موجودگی میں ان کی پارلیمانی قوت بھی ایوان سے غائب ہو جاتی ہے۔ منگل کو اہم بات یہ ہے قومی اسمبلی میں مردم شماری ترمیمی بل 2012ءپیش کر دیا گیا، بل کے تحت حکومت ہر 10 سال بعد مردم شماری کرانے کی پابند ہو گی جبکہ ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی نے رولنگ دی کہ قائمہ کمیٹی 10 دنوں میں بل پر رپورٹ مکمل کر کے ایوان کو واپس بھجوائے۔ یہ پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی یاسمین رحمن کا بل ہے ایسا دکھائی دیتا ہے حکومت اس بل کو منظور کرانا چاہتی ہے۔
ڈائری