قادیانی تاریخ .... 1971ءاور اس سے قبل
ایک معاصر اخبار میں ایک انتہائی سینئر صحافی جو اس اخبار کے گروپ ایڈیٹر بھی ہیں، نے 16 دسمبر کو سقوط مشرقی پاکستان کی وجوہات لکھتے ہوئے سب سے پہلی وجہ یہ بیان کی ہے کہ قیام پاکستان کے بعد وہ سارے پاکستانی جو 1947ءتک مسلمان تھے ان میں سے ایک ایک کو دائرہ اسلام سے خارج کیا جانے لگا۔ پہلے ”احمدیوں“ (قادیانیوں) کو سرکاری طور پر غیر مسلم قرار دیا گیا۔ خبروں کی دنیا سے 50 سال سے بھی زیادہ مدت سے وابستہ صحافی کو یہ بھی علم نہیں کہ قادیانیوں کو پاکستان کی پارلیمنٹ نے 1974ءمیں آئینی طور پر غیر مسلم قرار دیا تھا۔ پھر 1971ءمیں پیش آنے والے سانحہ¿ سقوط مشرقی پاکستان کا قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کے واقعہ سے کیا تعلق ثابت ہوتا ہے؟ قادیانیوں کو بجاطور پر آئینی اعتبار سے بھی غیر مسلم اقلیت قرار دینے والی پارلیمنٹ میں سب سے اکثریتی پیپلز پارٹی تھی اور قادیانیوں کو جس دور میں غیر مسلم قرار دیا گیا اس دور کا وزیراعظم وہی ذوالفقار علی بھٹو تھا جس پر ”دیدہ ور“ کے نام سے کتاب بھی اسی صحافی نے ترتیب دی جسے اب قادیانیوں کے غیر مسلم قرار دیئے جانے پر اعتراض ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ جناب ذوالفقار علی بھٹو پر لکھی جانے والی کتاب کا معاوضہ تو شاید مذکورہ صحافی کو دیا گیا ہو لیکن کتاب پر نام اس دور کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مولانا کوثر نیازی کا شائع ہوا تھا۔ اب رہا یہ سوال کہ کیا 1947ءتک قادیانیوں کو مسلمان سمجھا جاتا تھا؟ اس کا جواب یکسر نفی میں ہے۔ قادیانیوں کو تو تمام مکاتیب فکر کے علماءکرام نے عین اسی دن کافر قرار دے دیا تھا کہ جس دن حضرت محمدﷺ کے بعد ایک جھوٹے مدعی¿ نبوت مرزا قادیانی کو کچھ افراد نے اپنا ”مسیح موعود“ مان لیا تھا اور یہ فیصلہ کسی ذاتی تعصب، دشمنی یا بغض کی بنیاد پر نہیں کیا گیا تھا بلکہ خالصتاً اللہ اور رسول کریم کے احکامات کی روشنی میں اس فیصلے کا اعلان کیا گیا۔ دنیا بھر کے تمام مسلمان 14 سو سال سے حضرت محمدﷺ کی قطعی ختم نبوت پر ایمان رکھتے ہیں۔ مسیلمہ کذّاب کے خلاف حضرت ابوبکر صدیقؓ کے دور میں صحابہ¿ کرامؓ کا جہاد صرف اسی ایک سبب کے باعث کیا گیا کہ مسیلمہ کذّاب نے حضور نبی پاک کے بعد نبوت کا دعویٰ کیا تھا۔ حضور نبی¿ کریم کے بعد ہر مدعی¿ نبوت کو صرف اسی ایک وجہ سے کذّاب و دجّال قرار دیا گیا کہ اللہ کی آخری کتاب قرآن حکیم میں قیامت تک کے لئے یہ فیصلہ سنا دیا گیا کہ ”محمد تم میں سے کسی شخص کے باپ نہیں بلکہ وہ اللہ کے رسول اور سلسلہ¿ نبوت کو ختم کرنے والے ہیں۔ 14 سو سال میں تمام علماءاور مفسرین نے سورة الاحزاب میں آنے والے الفاظ خاتم النبییّن کا ترجمہ اور تفسیر آخری نبی قرار دیا ہے۔ اب جو شخص یا گروہ بھی قرآن حکیم کے اس واضح حکم کو جھٹلا کر خود جھوٹی نبوت کا مدعی بن جائے یا کسی کے جھوٹے دعوی¿ نبوت کو قبول کر لے تو وہ کافر اور دائرہ¿ اسلام سے خارج ہے۔ یوں تو ختم نبوت کے عقیدہ کو ثابت کرنے کیلئے دو سو سے زیادہ نبی پاک کی احادیث پیش کی جا سکتی ہیں لیکن میں یہاں ابو داﺅد کی صرف ایک حدیث کا حوالہ دوں گا کہ فرمایا اللہ کے آخری رسول نے ”بے شک میری امت میں تیس کذّاب پیدا ہوں گے۔ ان میں سے ہر ایک کا یہی دعویٰ ہوگا کہ وہ نبی ہے لیکن میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں“۔ اس حدیث سے واضح ہو جاتا ہے کہ کسی شخص کے کذّاب یا سب سے بڑا جھوٹا ہونے کا یہ ایک ثبوت ہی کافی ہے کہ وہ حضور خاتم المرسلین کے بعد دعوی¿ نبوت کر دے۔ جب قیام پاکستان سے تقریباً دس سال پہلے تصور پاکستان کے خالق علامہ محمد اقبالؒ نے قادیانیوں کو اسلام کا غدار قرار دیا تھا تو انہوں نے ایسا کسی پارلیمنٹ کے فیصلہ کے مطابق نہیں کیا تھا بلکہ علامہ اقبالؒ کے پیش نظر قرآن اور حدیث کا فیصلہ تھا۔
جب پاکستان کی پارلیمنٹ نے 1974ءکو قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا تھا تو اس فیصلہ میں صرف قیام پاکستان کی مخالف جماعتیں شریک نہیں تھیں بلکہ مسلم لیگ کے تمام دھڑے، پیپلز پارٹی، جمعیت العلماءپاکستان، جماعت اسلامی، جمعیت العلماءاسلام، نیشنل عوامی پارٹی اور پارلیمنٹ کے آزاد ارکان بھی مرزائیوں کو غیر مسلم قرار دینے پر متفق تھے۔ اگر میں یہ گزارش کروں کہ صرف 1974ءکی پاکستان کی پارلیمنٹ ہی نہیں بلکہ 1908ءمیں وفات پانے والے قادیانی جماعت کے بانی مرزا قادیانی بھی قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کے ذمہ دار تھے تو یہ ہرگز غلط نہیں ہو گا۔ مرزا غلام قادیانی (وہ غلام احمد ہرگز نہیں تھا) نے اپنے جھوٹے دعوی¿ نبوت سے پہلے اپنی متعدد تحریروں میں قرآن کے حکم کے مطابق خود یہ تسلیم کیا کہ ”محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں بلکہ وہ اللہ کے رسول اور نبیوں کو ختم کرنے والے ہیں“۔ مرزا قادیانی نے یہ بھی کئی دفعہ اعلان کیا کہ وہ حضرت محمد کے بعد کسی بھی مدعی¿ نبوت کو کافر اور کاذب جانتا ہے کیونکہ وحی رسالت حضرت آدمؑ سے شروع ہو کر محمد مصطفی پر ختم ہو گئی ہے۔ مرزا قادیانی نے جامع مسجد دہلی میں یہ بھی اعلان کیا اور اس کے ساتھ اپنی جانب سے یہ اشتہار بھی تقسیم کیا کہ میں اس خانہ¿ خدا میں مسلمانوں کے سامنے صاف صاف اقرار کرتا ہوں کہ میں جناب خاتم الانبیائ کی ختم نبوت کا قائل ہوں اور جو شخص ختم نبوت کا منکر ہو اس کو بے دین اور دائرہ¿ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں۔ مرزا قادیانی نے خود ہی انتہائی سخت الفاظ میں یہ سوال اٹھایا کہ کیا ایسا بدبخت اور مفتری جو خود رسالت اور نبوت کا دعویٰ کرتا ہے وہ قرآن شریف پر بھی ایمان رکھ سکتا ہے۔ صاحب انصاف طلب کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اس عاجز نے کبھی بھی نبوت یا رسالت کا دعویٰ نہیں کیا۔ مرزا قادیانی نے اپنی ایک کتاب میں یہ بھی لکھا کہ میں کیوں نبوت کا دعویٰ کر کے دائرہ¿ اسلام سے خارج ہو جاﺅں اور کافروں میں داخل ہو جاﺅں؟ قادیانی کذّاب نے اپنے ایک اور بیان میں یہ بھی کہا کہ جو حضرت محمد کے دامن سے کٹ کر خود نبی بننا چاہے وہ ملحد و بے دین اور مسیلمہ کذّاب کا بھائی ہے۔ یہ سب کچھ کہنے اور لکھنے کے بعد جب مرزا نے کھلے عام نبوت کا دعویٰ کر دیا تو وہ اپنی ہی تحریروں اور بیانات کی روشنی میں ملحد و بے دین، کافر و کذّاب، مفتری و بدبخت اور مسلیمہ کذّاب کا بھائی بھی قرار پایا۔ خبروں کی دنیا کے منجھے ہوئے صحافی پارلیمنٹ کا فیصلہ تسلیم نہ کریں لیکن مرزا قادیانی کی تحریروں کو تو انہیں ماننا ہوگا۔ مرزا قادیانی نے یہ بھی لکھا تھا کہ ”ہم بھی مدعی¿ نبوت پر لعنت بھیجتے ہیں، لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے قائل ہیں اور آنحضرت کی ختم نبوت پر ایمان رکھتے ہیں“۔ مرزا قادیانی حضور نبی کریم کے بعد ہر مدعی¿ نبوت پر لعنت بھیجتے ہیں اور پھر دعوی¿ نبوت بھی کر دیتے ہیں اور دعوی¿ نبوت بھی ایسا کہ کہ وہ تمام انبیاءسے خود کو افضل سمجھتے ہیں۔ ایک کذّاب اور اللہ کے تمام برگذیدہ انبیاءسے افضل و برتر کتنی بے معنی بات اور کتنا بڑا کفر ہے! مرزا قادیانی نے اپنے ساتھ اور اپنے پیروکاروں کے ساتھ یہ ظلم خود کیا، دائرہ¿ اسلام سے خود نکلے اور الٹا پورے عالم اسلام کو کافر بھی قرار دے دیا۔ جس روز سے مرزا قادیانی نے جھوٹا دعوی¿ نبوت کیا اور ایک مخصوص گروہ نے اس دعوی¿ نبوت کو مانا وہ بھی اپنے اس دعویٰ اور باطل عقیدے کے سبب امتِ اسلامیہ سے خارج اور کافروں کے گروہ میں شامل ہو گئے۔ پاکستان کی پارلیمنٹ نے تو قرآن اور احادیث کے احکامات کی روشنی میں ایک مسئلے کو محض آئینی طور پر حل کیا ہے ورنہ قادیانی اپنے باطل مذہب کی وجہ سے کافر ہیں، محض پارلیمنٹ میں آئینی ترمیم کی بنیاد پر نہیں۔ جب پاکستان کا آئین یہ کہتا ہے کہ پاکستان میں کوئی قانون قرآن و سنت سے متصادم نہیں بنایا جا سکتا تو پھر پارلیمنٹ کے پاس بھی اس کے سوا اور کیا راستہ باقی رہ جاتا تھا کہ وہ قادیانیوں کو قرآن اور احادیث کی روشنی میں غیر مسلم اقلیت قرار نہ دے!!