پنجاب اسمبلی: غیر تسلی بخش جوابات پر ارکان کی شدید تنقید، سپیکر کی برہمی
لاہور (کامرس رپورٹر + خصوصی نامہ نگار + ایجنسیان) پنجاب اسمبلی کا اجلاس گذشتہ روز تقریباً سوا گھنٹہ جاری رہنے کے بعد کورم ٹوٹ جانے کے باعث آج صبح 9 بجے تک ملتوی کر دیا گیا، جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے حوالے سے کمشن کو سپیکر کی جانب سے دو نام نہ دینے اور اپوزیشن رکن کو پوائنٹ آف آرڈر کی اجازت نہ دینے کے خلاف شدید احتجاج، انٹرمیڈیٹ کے امتحانی داخلہ فارم جمع کرانے کے لئے بورڈ آف انٹرمیڈیٹ کی سائیٹ پر آن لائن سسٹم خراب ہونے پر سپیکر نے خرابی دور کرنے اور فارم جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کی ہدایت کی۔ ارکان نے صوبے کے کالجوں میں امتحانی نتائج صفر آنے اور 60 فیصد تدریسی سٹاف کی آسامیاں خالی ہونے سمیت سوالوں کے جواب غیر تسلی بخش اور نامکمل دینے پر احتجاج کیا، سپیکر نے رولنگ دی کہ آئندہ سوالوں کے جواب اپ ٹو ڈیٹ نہ آنے پر معافی نہیں ہو گی، وقفہ سوالات شروع ہونے سے قبل امام کعبہ کی بلندی درجات کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی، وقفہ سوالات میں ہائر ایجوکیشن کے صوبائی پارلیمانی سیکرٹری راﺅ کاشف رحیم خان کو غیر تسلی بخش جوابات پر حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے ایوان کو بتایا کہ محکمہ اعلیٰ تعلیم کے منظور شدہ قواعد وضوابط کے مطابق نئے کالجوں کے قیام کے لئے مجوزہ علاقہ کی آبادی 35 ہزار ہونی چاہئے، اسی وجہ سے خانیوال کے جنڈیالی بنگلہ کے مقام پر آبادی کم ہونے کی وجہ سے کالج نہ بنایا جا سکا، اپوزیشن رکن احسان الحق نولاٹیہ اور دیگر نے صوبے میں 20 سرکاری کالجوں کے نتائج صفر اور 50 کے 5 فیصد آنے پر شدید احتجاج کیا اور کہا کہ حکومت تعلیم اور صحت کے شعبہ میں ترجیحات کا کافی شور مچاتی ہے، صوبے کے سرکاری کالجوں میں ٹیچنگ سٹاف کی 60 فیصد آسامیاں خالی ہیں ایسے میں بہتر نتائج کی توقع نہیں کی جا سکتی، انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے جنوبی پنجاب کے شہروں چوک اعظم، ڈی جی خان، راجن پور اورخوشاب سمیت دیگر مقامات پر کالجوں میں 60 فیصد ٹیچنگ سٹاف کی آسامیاں خالی ہونا حکومت کی تعلیم کی ترجیح کے دعوﺅں کے برعکس ہے، ارکان کے سوالوں کے جوابات غیر تسلی بخش اور نامکمل دینے پر ارکان نے شدید احتجاج کیا، جس پر سپیکر رانا محمد اقبال خان نے رولنگ دی کہ مستقبل میں سوالوں کو درست اور اپ ٹو ڈیٹ نہ آئے تو معافی نہیں ملے گی اور سخت ایکشن ہو گا۔ ہائر ایجوکیشن کے پارلیمانی سیکرٹری راﺅ کاشف رحیم نے ایوان کو آگاہ کیا کہ جن کالجوں کے نتائج صفر آئے ہیں وہاں کے پرنسپلز کو عہدوں سے ہٹا کر دوسری جگہوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔ راﺅ کاشف رحیم خان نے ایک ضمنی سوال پر بتایا کہ فی الحال کوئین میری کالج کو یونیورسٹی کا درجہ نہیں دیا جا رہا نہ ہی سالانہ بجٹ میں اس کے لئے رقم رکھی گئی ہے، اپوزیشن رکن سیدہ ماجدہ زیدی نے قواعد سے ہٹ کر ڈی جی پبلک لائبریریز کی تعیناتی کرنے پر شدید احتجاج کیا کہ پنجاب میں میرٹ کا خون ہو رہا ہے حالانکہ وزیر اعلیٰ جلسوں میں میرٹ کے گیت گاتے ہیں، ایک پوائنٹ آف آرڈر پر اپوزیشن رکن حمیرا اویس شاہد نے معاملہ اٹھایا کہ انٹرمیڈیٹ کے امتحانی داخلہ فارم آن لائن جمع کرانے کی شرط عائد کی گئی لیکن بورڈ کا آن لائن سسٹم خراب ہے جبکہ فارم بھیجنے کے لئے آخری تاریخ نزدیک آگئی ہے۔ سپیکر رانا محمد اقبال خان نے رولنگ دی کہ معاملہ سنجیدہ ہے سسٹم کو بھی درست کیا جائے اور فارم جمع کرانے کی تاریخ میں بھی توسیع کی جائے۔ صوبائی پارلیمانی سیکرٹری نے تسلیم کیا کہ بورڈ کے آن لائن سسٹم میں خرابی آ گئی ہے جسے درست کیا جا رہا ہے نیز فارم داخلہ جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع بھی کر دی جائے گی، پیپلز پارٹی کے رکن اطہر گورچانی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ جنوبی پنجاب کو صوبہ بنائے جانے کے حوالے سے قائم کمشن کو سپیکر پنجاب اسمبلی نے ابھی تک نام نہیں بھجوائے جو بڑی زیادتی ہے لیکن سپیکر نے انہیں پوائنٹ آف آرڈر مزید بات کرنے سے روک دیا۔