• news

رحمن ملک ٹی وی پر نظر آتے ہیں‘ پارلیمنٹ میں نہیں اپنے جواب وہاں سے ہی دے دیں: ڈپٹی سپیکر‘ سوالات کے جواب نہ آنے پر حکومتی اتحادیوں‘ اپوزیشن کا قومی اسمبلی سے واک آﺅٹ

اسلام آباد (ثناءنیوز) حکومتی اتحادی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ، اے این پی کے علاوہ مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ہمخیال کے ارکان نے مختلف وزارتوں سے سوالات کے جوابات نہ آنے پر بیورو کریسی کے رویے کے خلاف احتجاجاً قومی اسمبلی سے واک آﺅٹ کیا۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سےد خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزارتوں کا رویہ پارلیمنٹ کی توہین ہے جواب نہ دینا وزارتوں کا وطیرہ بن گیا ہے، ایکشن لیا جائے۔ وقفہ سوالات نہ کرنے پر وزیر پانی و بجلی چوہدری احمد مختار کو قومی اسمبلی میں معذرت کرنا پڑی۔ وقفہ سوالات کے حوالے سے 39 میں سے 25 سوالات کے جوابات نہیں آئے تھے۔ وزیر قانون و انصاف فاروق ایچ نائیک نے ایوان کو یقین دہانی کرائی کہ وہ وزیر اعظم کو صورت حال سے آگاہ کریں گے انتہائی افسوس ناک صورت حال ہے۔ وزرا جواب نہیں دے سکتے تو فائلیں ہمارے حوالے کر دیں ہم تو پارلیمنٹ کو آگاہ کر دیں کیونکہ سوالات کے لیے تیاری کی جاتی ہے۔ ایوان میں وزارتوں کے سیکرٹریز کو استحقاق کمیٹی میں طلب کرنے کا مطالبہ کیا گیا یہ تجویز وزیر مذہبی امور کی جانب سے دی گئی ہیں سوالات کے جوابات نہ آنے پر مسلم لیگ ( ن )، ایم کیو ایم، اے این پی کے اراکین احتجاجاً ایوان سے واک آﺅٹ کر گئے۔ سردار ایاز صادق، ریاض حسین پیرزادہ، چوہدری برجیس طاہر، خواجہ سہیل منصور نے کہا کہ وزراءپارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دے رہے ہیں پارلیمنٹ کی توہین ہو رہی ہے۔ وزراءکو ان کے عہدوں سے ہٹایا جائے تاکہ انہیں پارلیمنٹ کے اختیار کے بارے میں پتہ چلے۔ ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وزارت پانی و بجلی کے 22 سوالات کے جوابات نہ آنا انتہائی افسوس ناک صورت حال ہے، وزراءصرف فوٹو سیشن کرتے ہیں، خورشید شاہ نے کہا کہ ارکان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے ایکشن لیں، وزیر اعظم کو آگاہ کر دیں ساری وزارتوں کے حکام کو استحقاق کمیٹی میں بلائیں۔ وزیر مملکت صمصام بخاری نے کہا لگتا ہے کہ وزرا کی کوئی بات سننے کو تیار نہیں۔ وزیر پانی و بجلی چوہدری احمد مختار نے کہا کہ میں معذرت خواہ ہوں۔ ضرور کارروائی ہو گی۔ وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سینٹ میں بھی یہی صورت حال ہے سمجھ نہیں آتا کہ وزرا پارلیمنٹ کی کارروائی کو سنجیدگی سے کیوں نہیں لے رہے۔ قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وزیرداخلہ ٹی وی پر نظر آتے ہیں، پارلیمنٹ میں نہیں، رحمان ملک خود نہیں آسکتے تو اپنے متعلقہ ٹی وی پر جواب دے دیں۔ وزارت داخلہ سے متعلق توجہ دلاﺅ نوٹس آیا تو متعلقہ وزیر غیر حاضر تھے۔ وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لایا جائے گا۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھجوایا جائے گا، مسلم لیگ ن کے رکن ایاز صادق کا کہنا تھا کہ اجلاس چلانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وزرا ٹی وی پر نظر آتے ہیں کیا اب ان سے ٹی وی پر سوالات پوچھیں۔ وزارت داخلہ کے حوالے سے توجہ مبذول کرانے کا نوٹس بھی وقفہ سوالات سے غائب کرا دیا گیا، عین وقت پر وہ ایوان میں نہ آئے کہیں اور بیٹھے ہیں اس طرح کی بے ہودہ حکمت عملی نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ میرے موقف کی سارے ارکان تائید کر رہے ہیں کیسے ہو سکتا ہے پارلیمانی پارٹی میں سارے ارکان ہوں اور وزراءغائب ہوں ہم انٹیلی جنس اور سکیورٹی ایجنسیوں کو جدید خطوط پر استوار کرنا چاہتے ہیں۔ ایسا نہ کیا کہ بے گناہ اور معصوم مارے جائیں لا پتہ افراد کا مسئلہ ہمارے سامنے ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن