پاکستان بھارت کرکٹ سیریز : کیا جوابی دورہ ممکن ہو سکے گا
چودھری محمد اشرف
پاکستان کرکٹ ٹیم آج سے بھارت کے 17 روزہ دورہ پر روانہ ہو رہی ہے جہاں وہ میزبان ٹیم کے خلاف دو ٹی ٹونٹی اور تین ایک روزہ انٹرنیشنل میچز میں حصہ لے گی۔ پوری قوم کی دعائیں پاکستان ٹیم کے ساتھ ہیں کہ وہ اس اہم دورہ میں کامیاب و کامران واپس آئے۔ قومی ٹیم نے آخری مرتبہ نومبر 2007ءمیں بھارت کا دورہ کیا تھا بعد میں دونوں ممالک کے درمیان سیاسی رنجش بڑھنے کی وجہ سے ہر سطح پر تعلقات خراب ہو گئے۔ چار سال تک بھارت کی طرف سے کوئی بھی ٹیم یا کھلاڑی پاکستان کی کھیلوں میں شرکت کے لئے نہیں آیا جبکہ ہماری بعض کھیلوں کی ٹیمیں بھارت جا کر ضرور کھیلتی نظر آئیں۔ کسی حد تک اس بات پر شرمندگی بھی محسوس ہوتی تھی کہ بھارت کی اگر کوئی ٹیم پاکستان نہیں آنا چاہتی تو ہماری ٹیموں کی آخر ایسی کیا مجبوری ہے کہ وہ بھاگ بھاگ کر بھارت میں جا کر ٹورنامنٹس میں حصہ لیتے ہیں بہرکیف اب حالات کافی حد تک تبدیل ہو چکے ہیں دونوں ممالک کی حکومتیں باہمی تعلقات بڑھانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ اس تمام صورتحال میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ تعلقات بھی بحال ہونے جا رہے ہیں۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے اپنی حکومت کی اجازت سے پاکستان کرکٹ ٹیم کو آئی سی سی فیوچر ٹور پروگرام سے ہٹ کر مختصر سیریز کی دعوت دی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین چودھری ذکاءاشرف نے اس موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دیا کیونکہ جب تک پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ تعلقات اچھے نہیں ہونگے کسی دوسرے ملک کی کرکٹ ٹیم کا پاکستان دورہ کرنا ناممکنات میں سے ہے۔ بھارتی لابی انٹرنیشنل کرکٹ میں بہت مضبوط ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ آئی سی سی کو ملنے والی سپانسر شپ کا بڑا حصہ بھارت سے جاتا ہے۔ اگر کوئی ٹیم پاکستان کا دورہ کرنے پر راضی بھی ہو جائے تو یہ اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک آئی سی سی اس کی کلیرنس نہ دے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ تعلقات کی بحالی کا سہرا دونوں ممالک کی حکومتوں سمیت بورڈ حکام کو جاتا ہے۔ گزشتہ پانچ سال سے پاکستان جس دہشت گردی کے ماحول کا شکار ہے ایسے میں کھیلیں ہی امن کا پیغام عام کر سکتی ہیں۔ کرکٹ کے بعد قوی امکان ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ ہاکی سیریز بھی بحال ہو جائے۔ چونکہ کرکٹ میں دونوں ممالک کے شائقین کی بڑی تعداد اس کھیل میں دلچسپی رکھتی ہے جس کی وجہ سے سب سے زیادہ پذیرائی بھی اسے ملتی ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ سیریز کی بحالی جیسے ہی حقیقی روپ دھارنے کی جانب بڑھ رہی ہے ویسے ہی دیگر ممالک کے کرکٹ بورڈز نے بھی پاکستان کے ساتھ رابطے کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے حلقوں سے بھی ایسی بازگشت سنائی دینے لگی ہے کہ وہ جنوری 2013ءمیں بنگلہ دیش ٹیم پاکستان کا مختصر دورہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ فی الحال ایسا ممکن دکھائی نہیں دیتا کہ جنوری میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سیریز کا انعقاد ہو سکے کیونکہ دورہ بھارت کے بعد پاکستان ٹیم نے جنوبی افریقہ کے دورہ پر جانا ہے۔ عین ممکن ہے کہ جس طرح بنگلہ دیش مختصر سیریز کےلئے پاکستان آنا چاہتا ہے پی سی بی حکام جنوبی افریقہ جانے سے قبل دو یا تین ایک روزہ میچوں کی سیریز کسی ایک مقام پر منعقد کروا لے۔ اگر ایسا ہو جاتا ہے تو چیئرمین پی سی بی چودھری ذکاءاشرف کی ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی کہ انہوں نے پاکستان میں بین الاقوامی کھیلوں کی واپسی کے لئے جو بیج بویا ہے وہ اب پودے میں تبدیل ہونا شروع ہو گیا ہے اگر اس طرح کوششیں جاری رہیں تو لازمی یہ پودا ایک دن تن آور درخت بن کر پاکستانی کرکٹ شائقین کو انٹرنیشنل کرکٹ کی خوشگوار ہوائیں پاکستان میں دے گا۔ دوسری جانب 2013ءمیں بھارتی کرکٹ ٹیم کی بھی پاکستان ٹیم کے دورہ کے جواب میں پاکستان آمد کی خبریں منظرِ عام پر آنا شروع ہو گئی ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے جولائی، اگست میں بھارتی ٹیم کے متوقع دورہ¿ پاکستان کے پیشِ نظر جولائی میں اپنے دورہ¿ ویسٹ انڈیز کے شیڈول کو بھی تبدیل کرنے کے بارے میں کوششیں شروع کر دی ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا بھارتی ٹیم جوابی دورہ کرے گی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام بھی ٹیم کے دورہ¿ بھارت کے دوران بھارت میں موجود ہونگے، توقع ہے کہ اس دوران کوئی بریک تھرو پاکستان کو مل جائے گا۔ دوسری جانب ایسی باتیں بھی زیرِ گردش ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سیریز کو انگلینڈ میں منعقد کرا لیا جائے۔ چیئرمین پی سی بی چودھری ذکاءاشرف کو چاہئے کہ وہ بھارتی ٹیم کے ساتھ سیریز کو نیوٹرل وینو کی بجائے پاکستان میں ہی کرانے کا بندوبست کریں۔ بھارتی ٹیم اگر پاکستان میں آجاتی ہے تو یہ نہ صرف پی سی بی حکام کی کامیابی ہوگی بلکہ ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کے بند دروازے کھلنے میں بھی مدد حاصل ہوگی۔ دوسری جانب ایسی باتیں بھی منظر عام پر آ رہی ہیں کہ بھارت کے ساتھ منعقد ہونے والی سیریز انگلینڈ میں کرائی جائے گئی تاہم کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا جب تک پاکستان اور بھارتی کرکٹ بورڈ باقاعدہ اس بات کا اعلان نہ کر دیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اگر یہ سیریز ہونا ہے تو پاکستان کے علاوہ کسی اور سرزمین پر نہ ہو۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکاءاشرف تعلقات قائم کرنے میں کافی خوش قسمت بھی ہیں ایسے میں ان کے لیے مشکل نہیں ہوگا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے حکام کو آمادہ کیا جا سکے کہ بھارتی ٹیم جواب میں پاکستان میں ہی سیریز کھیلے گی۔ بھارت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا تمام سہرا چیئرمین پی سی بی چوہدری ذکاءاشرف کو جاتا ہے ان کا کہنا ہے کہ بھارت نہیں تمام کرکٹ بورڈز کے ساتھ پاکستان کے تعلقات مثالی بن جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ میری کوشش ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ جلد سے جلد بحال ہو اس سلسلہ میں پریمیئر لیگ کے انعقاد کی تیاریاں کی جا رہی ہیں جس میں انٹرنیشنل کھلاڑیوں کو شامل کرنے کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ بورڈ کے سابق چیف ایگزیکٹو ہارون لورگاٹ کی بھی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ پریمیئر لیگ میں دنیائے کرکٹ کے نامور کھلاڑیوں کو مدعو کیا جائے گا تاکہ وہ پاکستان آ کر دیکھ سکیں کہ یہاں کرکٹ سے پیار کرنے والے لوگوں کی تعداد کتنی ہے۔