• news

بلوچستان اسمبلی: امتیازی سلوک پر ارکان کا وفاقی حکومت کیخلاف احتجاج

کوئٹہ (نوائے وقت نیوز/بیورو رپورٹ/ آئی این پی) ڈپٹی سپیکر سید مطیع اللہ آغا کی زیرصدارت بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں بلوچستان کے وزراءنے وفاق پر کڑی تنقید کی۔ سینئر وزیر مولانا واسع نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کو فنڈ کی عدم ادائیگی پر عدالت کو سوموٹو ایکشن لینا چاہئے۔ وزیر زراعت میر اسد اللہ بلوچ نے کہا وفاقی حکومت نے بی این پی عوامی کے ساتھ ہونیوالے معاہدے پر عملدرآمد نہیںکیا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے حکومت میں شمولیت کیلئے بی این پی عوامی کے ساتھ 21 نکاتی معاہدہ ہوا تھا۔ معاہدے میں بلوچستان میں میگا پروجیکٹس پر کام جاری رکھنے کی شق بھی شامل تھی۔ اس معاہدہ پر عملدرآمد نہیں ہو رہا اور ہوشاب، سوراب روڈ پر بھی تعمیراتی کام بند ہے۔ علاوہ ازیں ساڑھے چار سال بعد نوابزادہ طارق مگسی کو اپوزیشن لیڈر مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ ارکان نے وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے لئے فنڈز کی عدم فراہمی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وفاق کی اس روئیے کی وجہ سے بلوچستان کی عوام میں شدید غم و غصہ اور مایوسی پائی جاتی ہے۔ صوبائی وزیر زراعت اسد اللہ بلوچستان نے کہا موجودہ اسمبلی کو ختم ہونے میں 96دن باقی ہےں اب تک جاری کسی منصوبے کو مکمل نہیں کیا گیا ہے۔ پنجاب اور بلوچستان کے سپر ہائی وے میں جنت اور دوزخ کا فرق ہے۔ انہوں نے کہا اگر ملک کو جمہوری تقاضوں کے مطابق ایک ساتھ چلانا ہے اور وفاق بچانا ہے تو بلوچستان کے ساتھ زیادتیوں کو ختم کرنا ہو گا، لاہور اسلام آباد اور بلوچستان میں الگ الگ قوانین کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ حیب الرحمن محمد حسنی نے کہاکہ پچھلی حکومت میں بسیما پنجگور اور خوشاب روڈ پر کام جاری تھا لیکن موجودہ حکومت نے اس اہم منصوبے پر کام بند کر دیا، وفاق کا بلوچستان کے ساتھ رویہ متعصبانہ ہے۔ احسان شاہ نے کہاکہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ آج عدالت میں وہ سیاسی جماعتیں گئی ہیں جن کی مقاصد پورے نہیں ہوئے۔ اراکین اسمبلی کو 30کروڑ روپے دینے کے دعوے غلط ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ میرانی ڈیم متاثرین کو بحال کرکے امدادی رقوم دی جائے۔ مولانا عبدالباری نے کہاکہ نیب کو احتساب کرتے وقت قرآن پاک سے ہدایات لینی چاہئیں کیونکہ قرآن پاک مکمل ضابطہ اخلاق ہے۔ بیورو آفس کے مطابق بلوچستان کے وزراءنے نیب کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ چند سیاسی جماعتوں کے بیانات، اطلاعات و اخباری تراشوں پر کارروائی کی بجائے ایک اعلیٰ کمشن تشکیل دیا جائے جو بلوچستان میں ہونے والے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق رپورٹ مرتب کرے، سیاسی جماعتیں انتخابات سے راہ فرار اختیار کرنے کیلئے حکومت پر بلاجواز تنقید کر رہی ہیں لیکن انہیں بھاگنے کا راستہ نہیں دینگے۔ اے پی پی کے مطابق بلوچستان اسمبلی میں ضابطہ دیوانی کا ترمیمی مسودہ قانون متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا، اجلاس میں بلوچستان پبلک سروس کمشن کی سالانہ رپورٹ بھی پیش کر دی گئی۔ اجلاس 24دسمبر تک ملتوی کر دیا گیا۔ ڈپٹی سپیکر بلوچستان اسمبلی مطیع اللہ آغا نے سیکرٹری بلوچستان اسمبلی ظہور بلوچ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بلوچستان اسمبلی کے جاری سیشن کی کارروائی سے علیحدہ کر دیا۔

ای پیپر-دی نیشن