بھارت سے مذاکرات میں کشمیریوں کو شریک نہ کرنے کا زیادہ ذمہ دار پاکستان ہے: میر واعظ
لاہور (سٹاف رپورٹر/ نوائے وقت نیوز) کل جماعتی حریت کانفرنس کے وفد نے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کی قیادت میں منصورہ میں جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ اور دیگر مرکزی رہنماﺅں سے ملاقات کی، مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلہ میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا اور اسے کشمیری عوام کی اُمنگوں کے مطابق حل کے مختلف آپشنز پر تبادلہ خیال کیا۔ جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کے ساتھ نائب امیر جماعت اسلامی چودھری محمد اسلم سلیمی، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، حافظ ساجد انور، ڈائریکٹر شعبہ امور خارجہ عبد الغفار عزیز، میاں مقصود احمد، سیکرٹری اطلاعات محمد انور خان نیازی، ناظم اسلامی جمعیت طلبا زبیر صفدر، مولانا جاوید قصوری نے وفد کا استقبال کیا۔ ملاقات دو گھنٹے تک جاری رہی۔ بعدازاں میرواعظ عمر فاروق اور لیاقت بلوچ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ قوم کو یقین ہے کہ کشمیری عوام کی آزادی کیلئے پیش کی گئی بے پناہ قربانیاں رنگ لائیں گی، جدوجہد آزادی میں بہایا گیا خون رائیگاں نہیں جائے گا، جس عزم، جذبے اور شوق سے کشمیری مسلمان متحد ہوکر اپنی آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں وہ اپنے مقصد کو حاصل کرکے رہیں گے، وہ وقت اب زیادہ دور نہیں جب کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہوگا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی جڑ مسئلہ کشمیر ہے، بھارتی حکمرانوں کی ہٹ دھرمی کا خمیازہ دونوں ملکوں کے عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے، جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا اور کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت نہیں مل جاتا خطے میں امن و استحکام کی تمام کوششیں رائیگا ں جائیں گی۔ 65سال تک کشمیریوں پر بدترین ظلم و جبر کے تمام ہتھکنڈے آزمانے اور کشمیریوں کو کچلنے کا ہر حربہ ناکام ہونے کے بعد بھارت کو سمجھ لینا چاہئے کہ کشمیری قیادت کو نظرانداز کرکے وہ مسئلے کا کوئی حل نہیں نکال سکتا۔ ثقافتی طائفوں کے تبادلے اور آلو، پیاز کی تجارت مسئلے کا حل ہے اور نہ اس سے مستقل اور پائیدار امن قائم ہو سکتا ہے۔ اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں اور بین الاقوامی برادری کا فرض ہے کہ وہ مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کی طرح مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھی کردار ادا کریں۔ جماعت اسلامی پہلے کی طرح ہر سطح پر کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گی۔ منصورہ آمد پر میرواعظ عمر فاروق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی کشمیری عوام کی بے باک ترجمان ہے جس نے ہمیشہ کشمیری عوام کے مﺅقف کو واضح اور دوٹوک انداز میں دنیا کے سامنے رکھا ہے اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے نہ صرف کشمیری عوام کا بھرپور ساتھ دیا بلکہ ہر موقع پر جماعت اسلامی نے بڑھ چڑھ کر قربانیاں دیں جس کا کشمیری قیادت اور عوام کو اعتراف ہے اور ہم جماعت اسلامی کے احسان مند اور شکرگزار ہیں۔ مقامی ہوٹل میں اپنے وفد کے ساتھ پریس کانفرنس میں میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ برصغیر پاکستان بھارت اور افغانستان میں مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر امن کا قیام ممکن نہیں۔ پاکستان اور بھارت جتنے مرضی معاہدے کریں‘ تجارت آگے بڑھائیں‘ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر دیرپا امن قائم نہیں ہوسکتا۔ پاکستان اور بھارت دونوں نیوکلیئر قوتیں ہیں۔ ذرا سا اتار چڑھاﺅ دونوں ممالک کو تباہی کی طرف دھکیل سکتا ہے۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کشمیری عوام کے حوالے سے دہرا معیار اختیار نہ کرے، فلسطین و دیگر ممالک کی طرح کشمیریوں کو بھی حق خودارادیت دیا جائے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ تمام پاکستانی سیاسی و مذہبی جماعتوں نے مسئلہ کشمیر کے حل کو قومی ایجنڈا میں رکھا ہے۔ انہوں نے کہا وہ 5 سال کے طویل عرصہ کے بعد پاکستان آئے ہیں اور وہ اپنے اس دورہ کو محض ایک ایونٹ نہیں بنانا چاہتے بلکہ مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب پیش رفت چاہتے ہیں۔ پاکستان نے جو جنگیں بھارت سے لڑی ہیں وہ پانی یا کسی اور مسئلہ پر نہیں تھیں بلکہ یہ تمام جنگیں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ہی لڑی گئیں۔ پاکستان بھارت سے ایم ایف این کا معاہدہ کر بھی لے تو مسئلہ کشمیر سے نظریں نہیں ہٹائی جاسکتیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان عوامی اور حکومتی رابطوں اور تجارت میں اضافہ ضرور ہونا چاہئے لیکن مسئلہ کشمیر کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جانا چاہئے۔ مسئلہ کشمیر صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان نہیں ہے بلکہ کشمیری بھی اس میں فریق ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان اور بھارت دونوں نے کبھی اس تیسرے فریق (کشمیریوں )کو شامل نہیں کیا جس کا زیادہ ذمہ دار پاکستان ہے۔ بھارت نے کشمیر میں 6 لاکھ سے زائد فوج رکھی ہوئی ہے۔ ہمارے لاکھوں افراد شہید ہوچکے ہیں۔ عالمی برادری بھارت کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مجبور کرے۔ آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی قیادتوں میں ملاقوں میں اضافہ ہونا چاہئے، پاکستان 1947ءسے اب تک کشمیری عوام کی تحریک آزادی کی سفارتی اور سیاسی مدد کر رہا ہے اور تعاون کا سلسلہ نہ صرف قائم رکھنا چاہئے بلکہ اسے مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ جب تک انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہو جاتے وہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ مسئلہ کشمیر سیاسی اور انسانی ہے جس کا فوجی نہیں بلکہ سیاسی حل ہی ہونا چاہئے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کے حصہ کا پانی روکنے اور غیرقانونی طور پر ڈیم بنانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کا پانی نہیں روک سکتا‘ پانی کا بہاﺅ قدرتی ہے۔ پاکستان آنیوالے دریاﺅں میں سے 2 دریا کشمیریوں کی ملکیت ہیں لیکن ہمیں پانی اور ٹورزم کے حوالے سے ہمارے اپنے وسائل پر مالکانہ حقوق نہیں دیئے گئے اور اس حوالے سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جو معاہدے ہوئے ان میں کشمیری قیادت کو شامل نہیں کیا گیا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ کشمیری خود پانی اور بجلی سے محروم ہیں۔ حریت وفد کے پاکستان کے دورے کا مقصد مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پیش رفت میں جمود کو توڑنا تھا، ہم آئندہ بھی ایسے دورے کرتے رہیں گے۔ حریت وفد نے برطانوی ہاﺅس آف لارڈز کے پہلے تاحیات مسلمان رکن لارڈ نذیر احمد سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ حریت قیادت کو آزادکشمیر کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان کا دورہ بھی کرنا چاہئے کیونکہ گلگت بلتستان ، لداخ، جموں اور کشمیر یہ تمام علاقے ریاست جموںوکشمیر کا حصہ ہیں۔ ریاست جموںوکشمیر نہ تقسیم کی جانے والی اکائی کا نام ہے ۔کشمیری اس بات کا حق رکھتے ہیں کہ وہ اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کریں۔ بھارتی ظلم و جبر کشمیریو ں کو اُن کی منزل سے نہیں ہٹا سکتا۔ میرواعظ عمر فاروق نے بین الاقوامی فورمز اور برطانیہ اور یورپ میں لارڈ نذیر احمد کی کشمیر کے حوالے سے اُٹھائی جانے والی آواز کو لائقِ ستائش قرار دیا اورانکا شکریہ ادا کیا۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کو پس پشت ڈالنے کی بجائے امن کے حل کیلئے پُر امن مذاکرات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق عمل کیا جائے۔