• news

زرداری صدارتی کردار سے باہر نہ نکلیں‘ ورنہ انتخابات کو متنازعہ کر لیں گے: نوازشریف

لاہور (خصوصی رپورٹر+ کامرس رپورٹر+ سٹاف رپورٹر) مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ صدر زرداری اپنا صدارتی کردار ادا کریں اور اس سے باہر نکلنے کی کوشش نہ کریں وگرنہ وہ انتخابات اور اپنے آپ کو بھی متنازعہ کر لیں گے، نواز شریف نے دیگر مقررین کے انتخابات کے انعقاد کے خلاف سازشوں کے خدشے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ عام انتخابات ملتوی ہو جائیں گے یا انہیں مو¿خر یا سبوتاژ کر دیا جائے گا اگر ایسی کوئی سازش ہو بھی رہی ہے تو اسے ناکامی ہو گی کیونکہ عام انتخابات کا انعقاد ملک کے مفاد میں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خواجہ رفیق شہید فاﺅنڈیشن کے زیراہتمام خواجہ رفیق شہید کی 40 ویں برسی کے سلسلے میں سیمینار ”حقیقی آزادی، شفاف جمہوریت اور پاکستان“ میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دیگر مقررین میں جسٹس (ر) سید غوث علی شاہ، لیاقت بلوچ، سردار اختر مینگل (ٹیلی فونک خطاب)، خواجہ محمد آصف، عاصمہ جہانگیر، حامد میر شامل تھے۔ سٹیج پر سمیعہ راحیل قاضی، خواجہ سلمان رفیق، صبا صادق، کشمالہ طارق، غزالہ سعد رفیق، بیگم ذکیہ شاہنواز، ممبران قومی اسمبلی پرویز ملک، سردار ایاز صادق، میاں مرغوب احمد، نصیر بھٹہ، ممبران پنجاب اسمبلی میاں نصیر، حافظ نعمان، ڈاکٹر آصف کرمانی، عثمان تنویر بھٹی، حاجی اسلم و دیگر موجود تھے۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض اسلم زار ایڈووکیٹ نے ادا کئے۔ تلاوت کلام پاک قاری محمد حنیف اور نعت رسول مقبول حافظ الحاج سید مرغوث احمد ہمدانی نے پیش کی۔ نواز شریف نے کہا الیکشن 2008ءمیں مشرف، ایجنسیاں، نگران حکومت، ضلعی ناظمین ہمارے خلاف تھے، بدنیتی کی بنیاد پر مجھے اور شہباز شریف کو الیکشن لڑنے سے نااہل قرار دیدیا گیا تھا۔ اس کے باوجود ہم نے دھاندلی کا واویلا نہیں کیا اور پانچ سال دل پر پتھر رکھ کر صبر کے ساتھ آئین کو ٹھیک کرنے اور نظام صحیح کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کیا اگر ہم اسمبلیوں میں نہ ہوتے تو یہ کام نہ ہو پاتے۔ ملک کو آزاد و خودمختار الیکشن کمشن دیا، ہمیں اس پر اعتماد ہے، اگر اپوزیشن کی بڑی جماعت ہونے کی حیثیت سے ہم الیکشن کمشن پر اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ قوم کو الیکشن کمشن پر اعتماد ہے۔ ہم نئی صبح کا آغاز کرنا چاہ رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ماضی کے قصے ختم ہوں۔ پچھلے پانچ برس میں ہم نے یہ نظریہ ملک کے کونے کونے میں پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ دس سال پہلے کس کو جرات ہوتی تھی کہ سٹیبلشمنٹ، ایجنسیوں اور مارشل لاءوالے جرنیلوں کے خلاف بات کرے۔ ان کے خلاف پہلا جھنڈا مسلم لیگ (ن) نے اٹھایا، میڈیا کا بھی کردار ہے اور میں دل سے میڈیا کی قدر کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو اس صدی کا عزت دار ملک بنانا چاہتے ہیں تو پھر عام انتخابات وقت پر ہونے چاہئیں، ووٹ سے حکومت آئے اور ووٹ سے ہی حکومت جائے، ریاست کا وجود سیاست کا ہی مرہون منت ہوتا ہے۔ ریاست کو سیاست سے محروم کرنے کی کوشش جسم اور روح کا رشتہ توڑنے کے مترادف ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مارشل لاءقبول نہیں کیا، ہتھکڑی، جیل اور جلاوطنی قبول کر لی لیکن ڈکٹیٹر کے سامنے نہیں جھکے اور جب ملک واپس آئے تب بھی اپنے اس نظریئے پر قائم رہے۔ انہوں نے کہا کہ این آر او کی ہمارے ساتھ بھی بہت کوششیں کی گئیں جنہیں ہم نے جوتے کی نوک سے ٹھکرا دیا۔ جب میں وطن آیا اور مجھے واپس کیا گیا اس وقت بھی پیشکش کی گئی۔ جب میں واپس گیا تو بے شمار کوششیں کی گئیں کہ مشرف کو ملاقات کیلئے ایک گھنٹہ دے دیں۔ میرے انکار پر کہا گیا کہ خانہ کعبہ میں مل لیں۔ میں نے واضح طور پر کہہ دیا کہ سیاست چھوڑ سکتا ہوں مشرف سے ہاتھ ملانا مجھے قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں انتخابات میں کامیابی دے گا۔ سندھ، خیبر پی کے، بلوچستان اور پنجاب میں بھی جیتیں گے۔ مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر و سابق وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) سید غوث علی شاہ نے کہا کہ نواز شریف قائداعظمؒ کی کرسی پر بیٹھے ہیں۔ قائداعظمؒ جب مسلم لیگ کے سربراہ بنے تو انہوں نے پاکستان بنایا۔ 1993ءمیں نواز شریف مسلم لیگ (ن) کے سربراہ بنے تو اسے ڈرائنگ روم سے نکال کر عوامی جماعت بنایا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ عام انتخابات ناگزیر ہیں، ان سے فرار ممکن نہیں۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان کا شہر شہر گاﺅں گاﺅں لہولہان ہے۔ آپ لوگ بھی بلوچستان کے حالات اور وہاں ہونے والی ظلم و زیادتیوں سے بخوبی آگاہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کوئی محفوظ نہیں ہے، کسی کو بھی نہیں بخشا جاتا۔ لوگ بلوچستان میں پناہ لینے آتے تھے آج وہاں کے لوگ پناہ کے طلب گار ہیں۔ مشرف دور کے زخم بھی تازہ ہیں لیکن جمہوریت کے دعویداروں نے بھی بلوچستان کو قبرستان میں تبدیل کر دیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما و رکن قومی اسمبلی خواجہ محمد آصف نے کہا کہ بلوچستان میں فوجی مداخلتوں نے جمہوریت کا چہرہ مسخ کیا ہے۔ آنے والے الیکشن میں قوم نے صحیح فیصلہ کیا تو جمہوریت کا قافلہ منزل تک پہنچ جائے گا۔ آمر کے قصیدے پڑھنے والوں کو اس کا نوحہ بھی پڑھنا چاہئے تھا۔ مسلم لیگ ن کے رہنا خواجہ سعد رفیق نے نواز شریف کو آگاہ کیا کہ آپ کے گرد سازشوں کا گھیرا ہے۔ آپ کو گھس بیٹھیوں سے ہوشیار رہنا چاہئے۔ میں 30 سال سے سیاسی کارکن ہوں، میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ جمہوریت ہی آخری راستہ ہے، اس جمہوری نظام کے پاس یہ آخری موقع ہے۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ جرنیلوں اور فوج نے سیاست پر بالادستی قائم کر رکھی ہے، سیاست دانوں کو ملک کی خارجہ پالیسی بنانے کی کبھی اجازت نہیں ملی۔ وقت آ گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں اتفاق رائے پیدا کریں کہ خارجہ پالیسی کی تشکیل جرنیلوں کا نہیں سیاستدانوں کا کام ہے۔ علاوہ ازیں نوازشرےف سے نےشنل پےپلز پارٹی کے چےئرمےن غلام مر تضیٰ جتوئی کی ملاقات مےں دونوں جماعتوں کا مستقبل مےں بھی رابطے جاری رکھنے پر اتفاق جبکہ سابق وفاقی وزےر ناصر علی بلوچ اور سابق ایم این اے رجب بلوچ ،گوہر بلوچ نے مسلم لیگ ن مےں شمولےت کا اعلان کر دےا۔ انہوں نے نواز شر ےف سے ملاقات کی اور انکی پالےسوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مسلم لیگ ن مےں شمو لےت کا اعلان کر دےا جس پر مےاں نوازشر ےف نے انکو پارٹی مےں شمولےت پر خوش آمدےد کہا۔ ملاقات کے دوران نوازشرےف نے کہا کہ مسلم لیگ ن ملک کو کرپشن، لوٹ مار، مہنگائی، بے روزگاری اور غیروں کی غلامی سے نجات دلانے کی جنگ لڑرہی ہے، حکمرانوں کی غلط پالیسےوں کی وجہ سے ملک کی سالمیت اور خودمختاری داﺅ پر لگ چکی ہے اور ان کو جتنی جلدی اقتدار سے ا لگ کر دیا جائیگا ملک کے مفاد میں ہو گا۔

ای پیپر-دی نیشن