توہین عدالت کے معاملہ میں الطاف حسین کی برطانوی شہریت منسوخ کی جاسکتی ہے: بی بی سی
لندن (بی بی سی) 2003ءمیں پاکستان اور برطانیہ کی عدلیہ کے مابین ’باہمی تعاون‘ نامی ایک ایسا معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت بچوں کے اغواءکے معاملے کا حل نکالنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اس معاہدے کی ضرورت اس لئے محسوس ہوئی تھی کہ کچھ پاکستانی نژاد برطانوی شہری اپنی دہری شہریت کا فائدہ اٹھاتے عدالتوں کے دائرہ کار سے بچنے کیلئے دوسرے ملک کا رخ کرتے تھے۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سپریم کورٹ نے پاکستانی نژاد برطانوی شہری الطاف حسین کو ہتک عزت کے قانون کے تحت عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے جبکہ الطاف حسین کی جماعت ایم کیو ایم نے فیصلہ کیا ہے کہ الطاف حسین عدالت کے سامنے اصالتاً پیش نہیں ہونگے۔ سینئر وکیل صبغت اللہ کا کہنا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی کی ایک حد ہے اور جب معاملہ توہین عدالت کا ہو تو ایسی صورت میں برطانوی حکومت اپنے ایسے شہری جس کی پیدائش برطانیہ میں نہ ہوئی ہو، اس کی شہریت کو ختم کر سکتی ہے۔ صبغت اللہ قادری کا کہنا ہے کہ پاکستان اور برطانیہ کے مابین ملزموں کی حوالگی کا معاہدہ نہیں ہے لیکن برطانوی حکومت اپنے کسی ایسے شہری کو حکم دے سکتی ہے کہ وہ عدالت میں پیش ہو کر اپنی اوپر لگے توہین عدالت کے الزامات کا سامنا کرے۔ صبغت اللہ قادری کے مطابق اگر عدالت میں پیش نہ ہونے کی بنا پر پاکستانی عدالت برطانوی شہری کو مجرم قرار دے دیتی ہے تو ایسی صورت میں برطانیہ کسی بھی ’رجسٹرڈ شہری‘ کی شہریت کو ختم کر سکتی ہے جس نے برطانوی سرزمین سے کسی دوسرے جمہوری ملک کی عدلیہ کو تضحیک کا نشانہ بنایا ہو۔