مخدوم احمد محمود کو گورنر بنانے کا فیصلہ‘ پگارا کی وضاحت سے ثابت ہو گیا سندھ میں پیپلز پارٹی مخالف اتحاد بن کر رہیگا
لاہور (فرخ سعید خواجہ) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین و صدر آصف علی زرداری نے بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیپلز پارٹی کی کمان سنبھالی تو پہلا کام یہ کیا کہ بینظیر بھٹو کے قریبی رہنماﺅں مخدوم امین فہیم، ناہید خان، صفدر عباسی، رضا ربانی وغیرہ کو کونے سے لگا دیا جبکہ رحمن ملک، بابر اعوان، فاروق ایچ نائیک اور لطیف کھوسہ کو پارٹی اور حکومت کی پہلی صفوں میں لے آئے۔ انکا دوسرا کام مسلم لیگ (ن) کے صدر نوازشریف کو میثاق جمہوریت سے بڑھ کر دوستی اور بھائی چارے حتیٰ کہ دونوں خاندانوں کے بچوں کی دوستی کا عزم ظاہر کرکے ٹریپ کرنا تھا۔ تیسرے مفاہمت کی سیاست کے ایسے داﺅ پیچ آزمائے کہ تمام تر مخالفتوں کے باوجود پیپلز پارٹی اپنی پانچ سالہ مدت اقتدار پوری کرنے کو ہے اور اب جبکہ سندھ میں مسلم لیگ (ن) کے صدر نوازشریف کے بعد مسلم لیگ فنکشنل کے صدر پیر صاحب پگاڑا نے پیشقدمی شروع کی تھی، آصف زرداری نے سندھ میں اپنے اور پیپلز پارٹی کیخلاف بننے والے سیاسی اتحاد کے غبارے سے ہوا نکالنے کیلئے پیر صاحب پگاڑا کے ماموں زاد بھائی اور رکن پنجاب اسمبلی مخدوم سید احمد محمود کو توڑ لیا ہے۔ مسلم لیگ فنکشنل پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود کو گورنر پنجاب بنائے جانے کے صدر زرداری کے فیصلے کو سیاسی حلقوں میں حیرت سے دیکھا گیا۔ پہلا تاثر یہ ملا کہ صدر زرداری نے پیر صاحب پگاڑا کو مسلم لیگ (ن) سے دور کرنے کیلئے ایسا کیا ہے لیکن جلد ہی پیر صاحب پگاڑا نے وضاحت کردی کہ مخدوم احمد محمود نے ذاتی فیصلہ کیا ہے۔ پیر صاحب پگاڑا کی وضاحت سے ثابت ہوگیا ہے کہ پیر صاحب سندھ میں مسلم لیگ (ن)، مسلم لیگ ہم خیال سمیت قوم پرست جماعتوں کے ساتھ ملکر پیپلز پارٹی کیخلاف جو انتخابی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنے جا رہے ہیں، وہ ہو کر رہے گی۔ گویا صدر زرداری کی چالاکی الٹا انکے گلے پڑنے والی ہے کہ غیرجیالا گورنر پنجاب آنیوالے الیکشن میں جیالوں کی امنگوں پر پورا نہیں اتر سکے گا۔ پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور وٹو اگرچہ پانچ سال سے پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں تاہم جیالوں کے ساتھ قربت کی بجائے انکا زیادہ تعلق تحریک استقلال کے زمانے کے ساتھی منیر احمد خان کے ساتھ آج بھی زیادہ ہے۔ اس صورتحال میں کہا جاسکتا ہے کہ آنیوالا الیکشن پیپلز پارٹی کیلئے پنجاب میں بھاری ثابت ہوگا۔