پولیس اور محکمہ تعلیم کا رویہ انتہائی خراب ہے، ایڈووکیٹ جنرل کا چیف سیکرٹری کو خط
لاہور (معین اظہر سے) سرکاری محکموں کے رویے کے خلاف ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے چیف سیکرٹری کو لیٹر لکھ دیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ پولیس اور محکمہ تعلیم کا رویہ انتہائی خراب ہے جبکہ دیگر محکمے اپنے جوابات، عدالتی احکامات پر عمل درآمد کی روپورٹ داخل نہیں کرتے ہیں جس کی وجہ سے عدالتوں میں ججوں کے سامنے انتہائی پریشان کن صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔ اس وقت پنجاب کے مختلف محکموں کے خلاف اعلی عدالتوں سپریم کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ شامل میں تقریباً 3596 مقدمات چل رہے ہیں۔ ایڈوکیٹ جنرل آفس سے محمد شان گل ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل چیف آف سٹاف ایڈوکیٹ جنرل نے لیٹر لکھا ہے جس میں کہا ہے کہ پہلے بھی ہمارے آفس کی طرف سے متعدد بار اس مسئلہ پر کہا جاتا رہا ہے جس پر اعلی سطح کے اجلاس میں جو ایس او پی طے ہوئے تھے اس کے تحت ہر محکمے کا مقرر کردہ نمائندہ لاءافسر کے ساتھ رابطے میں رہے گا تاہم محکموں کے نمائندے متعلقہ لاءافسران سے رابطہ نہیں کر رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے میں عدالتوں میں تین ایسے واقعات ہوئے ہیں جس میں لاہور ہائیکورٹ نے محکموں کے رویے کے خلاف شدید غصے کا اظہار کیا ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل نے کہا ہے کہ ان محکموں کے افسروں کو کہا گیا تھا کہ کم از کم وہ ایک روز قبل اپنے جوابات اور کیس سے متلق تمام تفصیلات سے لاءافسران کو آگاہ کریں گے لیکن ایسا نہیں کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے عدالت میں شرمندگی اٹھانا پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ متعدد محکمے ایڈوکیٹ جنرل آفس سے بھی پوچھی گئی چیزوں کا جواب نہیں دیتے ہیں۔ صرف پنجاب میں ہوم ڈیپارٹمنٹ، محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن اور محکمہ قانون تین محکمے مقرر کردہ ایس او پی پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔