طاہر القادری الیکشن ملتوی کرانا چاہتے ہیں ‘ پبلسٹی کے لئے اتنی رقم کہاں سے آئی: مسلم لیگ ن
اسلام آباد+لاہور(وقائع نگار خصوصی+خصوصی نامہ نگار) تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے بیان پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے چیئرمین سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق نے کہا کہ طاہر القادری کے وسائل اور ویژن میں بڑا فرق ہے ایک طرف انہوں نے مطالبات منوانے کیلئے 10 جنوری کی ڈیڈ لائن دے دی ہے دوسری طرف وہ یہ بھی کہہ رہے ہیں وہ عام انتخابات ملتوی کرانے کیلئے نہیں آئے ان کے اعلانات کے نتائج ملک کے لئے سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے۔ نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے اعلانات سیاسی جماعتوں کے لئے لمحہ فکریہ ہیں۔ سنیٹر پرویز رشید نے کہا کہ علامہ طاہر القادری کے پاس جلسے اور پبلسٹی کیلئے رقم کہاں سے آئی۔ پاکستانی سیاست لشکرکشی کی متحمل نہیں ہو سکتی، دھمکیوں اور لشکرکشی سے مسائل ختم نہیں ہوں گے، جمہوری رویوں کو پرکھنا چاہئے۔ طاہر القادری کیلئے الیکشن کا میدان کھلا ہے وہ سیاست میں آئیں، الیکشن لڑیں اور تبدیلی لائیں، 60سال میں جو کام نہیں ہوئے چند دنوں میں کیسے ہوں گے۔ طاہر القادری نے لشکرکشی کی باتیں کی ہیں، پاکستانی سیاست لشکرکشی کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ مسلم لیگ ن نے کہا ہے کہ طاہر القادری انتخابات کو ملتوی کرانا چاہتے ہیں، تبدیلی چاہتے ہیں تو الیکشن لڑیں، سیاست ‘دھمکیوں‘ ڈیڈ لائنوں اور رسہ کشی کی متحمل نہیںہوسکتی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد اﷲ خان نے کہا کہ طاہر القادری کا ایجنڈا انتخابات ملتوی کرانا چاہتے ہیں ‘ ہم انتخابات کو ملتوی نہیں ہونے دیں گے۔ تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے کہا کہ تبدیلی انتخابات کے ذریعے ہی ممکن ہے کسی بہانے سے الیکشن ملتوی نہیں ہونے چاہئیں۔ جے یو پی کے صدر صاحبزادہ ابوالخبیر نے کہا کہ طاہر القادری نے جو ڈیڈ لائن دی اس سے افراتفری پھیلے گی تیسری قوت کو جواز مل جائیگا۔ طاہر القادری نے عاشق رسول ممتاز قادری کو قاتل قرار دے کر آئینی خلاف ورزی کی اسکی اصلاح کون کرے گا۔ جے یو آئی کے ترجمان مولانا محمد امجد خان نے کہا کہ ہر جماعت کو مطالبات کا مکمل حق ہے لیکن انتخابات کا التوا نہیں ہونا چاہئے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کے نزدیک انتخابات آئین کی آرٹیکل 63-62 کے تحت ہوں تو کرپٹ اور لوٹ مار کرنے والوں سے قوم کی جان چھوٹ جائے گی۔ جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت کے رہنما کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جلسہ منعقد کرے اور اپنا لائحہ عمل دے لیکن علامہ طاہر القادری نے اپنے یہ مطالبات عین اس وقت پیش کیے ہیں جب ملک نئے انتخابات کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ایک طرف تو وہ کہتے ہیں کہ وہ انتخابات کے التوا کے حق میں نہیں جبکہ دوسری طرف انہوں نے 10 جنوری کو ڈیڈ لائن دے دی ہے۔ طاہر القادر ہی بتا سکتے ہیں کہ انتخابات سے قبل عدالت کس طرح شفاف قیادت ان کے سامنے پیش کر سکتی ہے اور جو فیصلے عوام کی منتخب قیادت اور پارلیمنٹ کے کرنے کے ہیں وہ انتخابات سے قبل کون اور کس طرح کر سکتا ہے؟ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میر نے کہا ڈاکٹر طاہر القادری نے خود کو محاذ القادری ثابت کرنے کی کوشش کی، تحریک منہاج القرآن کے سربراہ کو یاد نہیں کہ 1993میں لاہور ہائی کورٹ نے انہیں جھوٹا اور ذہنی مریض قرار دیا تھا وہ تو خود آئین کی دفعات 62-63کی زد میں آتے ہیں۔