پاکستان‘ چین‘ ایران نے افغانستان میں استحکام کیلئے کوششیں شروع کر دیں
اسلام آباد (آن لائن) آنے والے سال میں افغانستان اپنی سیکورٹی کی ذمہ داریاں سنبھالنے کی تیاریاں جاری رکھے گا۔ بین الاقوامی لڑاکا فوجی 2014ء میں افغانستان سے اپنی واپسی مکمل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ایک طرف یہ کام جاری ہے اور دوسری طرف چین، ایران اور پاکستان کی توجہ اپنے تباہ حال ہمسایے کے مستقبل پر ہے جو برسوں کی جنگ سے تباہ ہو چکا ہے۔ ملک میں سیکورٹی فورسز کی تعداد تین لاکھ ہو جانے کے بعد بھی افغانستان کو طالبان، القاعدہ اور حقانی نیٹ ورک کی طرف سے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پاکستان سمیت افغانستان کے ہمسایوں نے وہاں سیاسی استحکام قائم کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں ،خصوصی نمائندے مارک گراسمین نے وائس آف امریکہ کو بتایا امریکہ افغانستان سے باہر نکلے گا تو سرمایہ لگانے والے ملک جیسے چین علاقے میں زیادہ سفارتی اور اقتصادی اثر و رسوخ استعمال کر سکیں گے۔جرمن مارشل فنڈ کے تجزیہ کار اینڈریو سمالز نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ چین کے دوستانہ تعلقات بے حد اہم ہیں۔”افغان بڑی شدت سے چاہتے تھے کہ چینی آئیں اور سرمایہ کاری کریں۔