بھارتی بالادستی ختم، پاکستان نے جوابی ایٹمی حملے کی قابل اعتماد صلاحیت حاصل کرلی
اسلام آباد(سہیل عبدالناصر) پاکستان نے ایٹمی جنگ کی صورت میں جوابی ایٹمی حملے کی قابل اعتماد صلاحیت حاصل کرلی ہے جس کی بدولت اپنی ایٹمی استعداد کو محفوظ رکھتے ہوئے دشمن کے اہم ٹھکانوں، فوجی مراکز اور کمان و کنٹرول نظام کو تباہ کرنے کیلئے سرعت سے جوابی کارروائی کی جاسکتی ہے۔ پاک بحریہ نے انیس تا اکیس دسمبر کے دوران بحیرہ عرب میں کروز میزائل بابر کے ذریعے اس صلاحیت کا پہلی بار برسرعام مظاہرہ کیا ہے۔ مستند ذریعے کے مطابق ایٹمی وار ہیڈ سے لیس کروز میزائل بابر کے بحری ماڈل کے ذریعے سمندر سے بری ٹھکانوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا۔ پاکستان کی اس استعداد کی بدولت خطہ میں بالعموم اور بحیرہ عرب میں بالخصوص وہ سٹرٹیجک توازن پھر قائم ہوگیا ہے جو بھارت کی ایٹمی آبدوزوں اور سمندر سے داغے جانے والے بھارتی میزائل دھنوش کی وجہ سے عدم توازن کا شکار ہوگیا تھا۔ پاک بحریہ کے متحرک اثاثوں پر نصب کئے گئے کروز میزائلوں کی وجہ سے اب بھارت کے تمام ساحلی ٹھکانے پاکستان کے نشانہ پر آگئے ہیں۔ سمندر سے ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کیلئے پاک بحریہ نے سات ماہ قبل اپنی سٹرٹیجک کمانڈ تشکیل دی۔ آرمی اور ائیرفورس کی اس نوعیت کی کمانڈز پہلے سے موجود ہیں۔ یہ واضح نہیں کروز میزائل بابر کا نیول ورژن بحری جہازوں یا آبدوزوں پر نصب کیا گیا ہے؟ ایک ذریعے کے مطابق پاکستان کے پاس موجود فرانسیسی ساختہ اگستا آبدوزوں میں تارپیڈو داغنے والی ٹیوبز کے ذریعے کروز میزائل بھی داغا جا سکتا ہے۔ جوابی کارروائی کیلئے زمین پر متحرک اثاثے اور ائر فورس بھی کام آتی ہے لیکن سمندر سے جوابی ایٹمی حملے کو زیادہ مﺅثر اور قابل اعتماد مانا جاتا ہے کیونکہ وسیع و عریض سمندر میں موجود ٹھکانوں کو تلاش کرنا اور انہیں مکمل تباہ کرنا ناممکن ہے۔ اس ذریعے کے مطابق پاکستان نے اپنے قلیل مالی وسائل کے مدنظر بھارتی صلاحیت کا ایک ارزاں اور قابل عمل حل تلاش کیا ہے تاہم پاکستان کی جوابی ایٹمی حملے کی صلاحیت اور ایٹمی حملہ میں اپنی استعداد کو محفوظ رکھنے کا عمل اسی وقت بھرپور اور مکمل یقینی ہوگا جب پاکستان ایٹمی ایندھن سے چلنے والی آبدوزوں پر ایٹمی وار ہیڈ کے حامل کروز اور بیلسٹک میزائل نصب کرنے کے اہل ہو جائے گا۔ یہ ایک مہنگا سودا ہے کیونکہ ایٹمی آبدوز کی تیاری کیلئے کثیر وسائل درکار ہوتے ہیں۔ پاکستان نے اس ضرورت کو بہرحال مدنظر رکھا ہے اور ملکی وسائل سے ایٹمی آبدوز کی تیاری کے پائلٹ پراجیکٹ پر ایک دھائی سے تحقیق و ترقی کا کام جاری ہے۔