مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی میں انڈر سٹینڈنگ ملکی مفاد میں ہے: احمد محمود‘ پنجاب میں بہترین ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرینگے: شہباز شریف سے ملاقات میں اتفاق
لاہور (خبرنگار / بی بی سی) پنجاب کے نئے گورنر مخدوم سید احمد محمود نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عمر عطاء بندیال نے منگل کو لاہور میں نئے گورنر سے حلف لیا۔ مخدوم سید احمد محمود کو سردار لطیف کھوسہ کی جگہ پنجاب کا گورنر مقرر کیا گیا ہے۔ حلف اٹھانے کے بعد سید احمد محمود نے اعلان کیا کہ وہ گورنر پنجاب کے عہدے کی تنخواہ اور مراعات نہیں لیں گے۔ گورنر ہاو¿س کے سبزہ زار میں ہونے والی تقریب میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے بھی شرکت کی۔ نئے گورنر پنجاب نے واضح کیا کہ صوبے میں اچھی حکمرانی کے لیے حکومت کو دی جانےوالی تجاویز کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ مخدوم احمد محمود کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کے ساتھ ان کے بہترین تعلقات اور عزت اور احترام کا رشتہ ہے اور ہر بات اسی رشتے کے تحت انجام پائے گی۔ تقریب حلف برداری میں پیپلز پارٹی کے علاوہ مسلم لیگ ن، ق لیگ، جماعت اسلامی، مسلم لیگ ہم خیال اور فارورڈ بلاک کے رہنما اور ارکان اسمبلی بھی شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طاہر القادری کا بہت احترام کرتے ہیں، ان کے لاکھوں عقیدت مند ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری عقیدت کو سیاسی رنگ نہ دیں اور نہ ہی عقیدت مندوں کو امتحان میں ڈالا جائے۔ انہوں نے کہا اب قومی اور صوبائی حکومت اور اپوزیشن کو نگران حکومتیں قائم کرنے پر اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ نواز شریف سے ملاقات کے بارے میں سوال پر مخدوم سید احمد محمود نے کہا کہ وہ صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور فریال تالپور سے ملاقات کے بعد یہ کوشش کریں گے کہ نواز شریف سے ملیں۔ مخدوم سید احمد محمود پنجاب کے چھٹے گورنر ہیں جن کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے۔ وہ بہاولپور صوبہ بنانے کی تحریک میں پیش رہے ہیں۔ مخدوم احمد محمود نے کہا کہ میری کوشش ہو گی کہ صدر آصف علی زرداری کی توقعات پر پورا اتروں۔ صوبے میں جمہوریت اور حکومتی کاروبار احسن انداز میں چلے اور میری تقرری سے صوبے کے حالات میں بہتری آئے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں بہتری کی توقع بھی رکھتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ میری پنجاب حکومت سے گزارش ہے کہ وہ صوبے کی عوام کو صحت‘ تعلیم اور شہری سہولتوں کی فراہمی پر توجہ مرکوز رکھے اور اسکے لئے میں بھی وقتاً فوقتاً اپنی تجاویز دیتا رہوںگا اور ان سے سیاسی فوائد حاصل کرنے کی کوشش نہیں کروں گا اور مجھے یقین ہے کہ پنجاب حکومت عوام کی فلاح و بہبودکےلئے دی جانےوالی تجاویز پر سنجیدگی سے غور کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ آگے بڑھنے کےلئے انڈرسٹینڈنگ ضروری ہے اور میری کوشش ہوگی کہ اس کے لئے اپنا کردار ادا کروں ۔ انہوں نے کہا کہ میں بینظیر بھٹو شہید کی سیاسی سوچ کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوںنے عوام کے حقوق اور جمہوریت کےلئے اپنی جان کا نذرانہ دیا اور عوام آج جمہوری نظام اور آزاد سیاسی فضاﺅں میں سانس لے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا مجھے ملک اور صوبے کی مالی مشکلات کا ادراک ہے اس لئے میں تنخواہ سمیت دیگر مراعات وصول نہیں کرونگا اور صرف بنیادی ضروریات کےلئے جو اخراجات ہونگے انہیں حاصل کرونگا۔ موجودہ حالات میں ہمیں انتخابات کی طرف بڑھنا چاہیے اور قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے قائد ایوان کو اپوزیشن لیڈرز کے ساتھ ملکر نگراں سیٹ اپ کے لئے بات چیت کا عمل شروع کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ میرے پنجاب حکومت سے بہترین تعلقات ہیں اور رہیں گے میرا ان کے ساتھ عزت و احترام کا رشتہ ہے اور میری تجاویز اسی نظر یے سے ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی سے نئے صوبوںکے حوالے سے متفقہ طور پر قراردادیں منظور ہو چکی ہیں۔ پنجاب اسمبلی سے متفقہ منظور کی جانےوالی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ بہاولپور صوبہ کوبحال کیا جائے اور جہاں نئے صوبوں کی ضرورت ہے اس کے لئے کمیشن تشکیل دیا جائے ۔ اس حوالے سے کمیشن کام کر رہا ہے اور جلد اسکی رپورٹ ہاﺅس میں پیش ہو گی ۔ انہوں نے پنجاب میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے کہا کہ یہ انکی ترجیحات ہیں اور میری دعا ہے کہ یہ جلد مکمل ہوں۔ انہوں نے نواز شریف سے ملاقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ ایک بڑی سیاسی جماعت کے لیڈر ہیں اور دو مرتبہ ملک کے وزیر اعظم اور کئی مرتبہ وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں میری صدر مملکت ‘ وزیر اعظم‘ چیئرمین پیپلز پارٹی ‘ فریال تالپور سے ملاقاتیں ہو جائیں تو نواز شریف سے بھی ضرور ملاقات ہو گی۔ احمد محمود نے کہا ہے کہ میری بطور گورنر تقرری کسی بیک ڈور یا انڈر سٹینڈنگ کے باع نہیں ہوئی، باعزت او باوقار طریقہ سے عہدہ قبول کیا ہے۔ احمد محمود نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان اچھی انڈر سٹینڈنگ ملک کے مفاد میں ہے۔ صدر آصف زرداری اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس عہدے کیلئے مناسب سمجھا۔ ان کی توقعات پر پورا اتروں گا۔ ایسا ماحول پیدا کروں گا کہ صوبے میں جمہوریت اور کاروبار زندگی بہتر انداز میں چلائے جا سکیں۔ طاہرالقادری کی طرف سے احتساب پہلے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمیں اب انتخابات کی طرف چلنا چاہئے۔ قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے قائد ایوان اور اپوزیشن لیڈرز کو نگران سیٹ اپ کے قیام کیلئے آگے بڑھنا چاہئے۔ اس سوال پر کہ سردار لطیف خان کھوسہ نے جب بھی پنجاب حکومت کو کوئی مشورہ دیا یا کسی کام پر کہا تو رانا ثناءاللہ اور دیگر نے مذاق اڑایا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پنجاب حکومت سے بہترین تعلقات ہیں جنوبی پنجاب اور بہاولپور صوبے کے بارے سوال پر انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں اس بارے متفقہ قراردادیں منظور ہوئی ہیں۔ ان پر عملدرآمد ضروری ہے۔ پنجاب نے متفقہ قرارداد میں مطالبہ کیا ہے کہ بہاولپور صوبے کو فی الفور بحال کیا جائے۔ دیگر صوبوں کیلئے کام کیا جائے۔ اس سوال پر کہ پنجاب حکومت نے کمیشن میں اپنے نمائندے نہیں بھجوائے۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ صوبوں کے قیام کے حوالے سے کمیشن کام کر رہا ہے۔ ریپڈ بس منصوبے پر پیپلز پارٹی کے تحفظات اور نیب کے ریکارڈ طلب کرنے کے بارے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ پنجاب حکومت کا ترقیاتی منصوبہ ہے۔ اللہ کرے جلد مکمل ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہو گی کہ پنجاب میں ایسا ماحول قائم کیا جائے جو جمہوریت اور صوبائی حکومت کے ساتھ معاملات زندگی کو احسن انداز میں چلائے۔ انہوں نے کہا کہ میری ترجیح سیاسی فوائد حاصل کرنا نہیں بلکہ پنجاب کے عوام کی بہتری اور عوامی مسائل کا حل ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں پیپلز پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان بہتر تعلقات ملک اور قوم کے مفاد میں ہیں‘ بینظیر بھٹو شہید کی سیاسی سوچ کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے جمہوریت اور عوام کیلئے جان کا نذرانہ پیش کیا۔ پیپلز پارٹی کے ورکرز تقریب حلف وفاداری کے دوران جئے بھٹو، آج بھی بھٹو زندہ ہے، جئے جئے بھٹو جئے، اک زرداری سب پہ بھاری، اگلی واری فیر زرداری کے نعرے لگاتے رہے۔ گورنر پنجاب کے حلف اٹھانے کے بعد مخدوم احمد محمود سے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے گرمجوشی سے مصافحہ کیا جبکہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال ان سے گلے ملے۔ حلف وفاداری کی تقریب میں وفاقی وزیر منظور وٹو، ثمینہ گھرکی، اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض، کور کمانڈر لاہور، سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خان، پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر بدر، وزیر قانون رانا ثناءاللہ، وزیر تعلیم میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن، سردار ذوالفقار خان کھوسہ، احسان الحق قریشی، مسلم لیگ ہم خیال کے ہمایوں اختر، مسلم لیگ ق کے چودھری شفاعت حسین، عمران مسعود، چیف سیکرٹری ناصر محمود کھوسہ، آئی جی پنجاب میاں حبیب الرحمن، صفدر جاوید سید، چودھری اسلم گل، اورنگزیب برکی، مشتاق اعوان، عزیزالرحمن چن، زعیم قادری، فائزہ ملک، ساجدہ میر، میاں مصباح الرحمن، دیوان غلام محی الدین، منیر ہانس، منیر احمد خان، تنویر اشرف کائرہ سمیت دیگر افراد نے شرکت کی۔
لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے گزشتہ روز گورنر ہاﺅس میں نئے گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی۔ وزیراعلی نے مخدوم احمد محمود کو گورنر پنجاب کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی اور ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ قبل ازیں وزیراعلی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے جب گورنر ہاﺅس پہنچے تو نئے گورنر مخدوم احمد محمود نے ان کا استقبال کیا۔ بعدازاں وزیراعلی محمد شہباز شریف اور گورنر مخدوم احمد محمود کے درمیان ملاقات ہوئی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال، کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود، صوبائی وزراءرانا ثناءاللہ خان، مجتبیٰ شجاع الرحمن، احسان الدین قریشی، معاون خصوصی زعیم حسین قادری، جہانگیر بدر اور دیگر شخصیات بھی اس موقع پر موجود تھیں۔ ملاقات کے دوران وزیراعلی اور گورنر پنجاب کے درمیان خوشگوار ماحول میں گفتگو ہوئی اور دونوں رہنماﺅں نے باہمی دلچسپی کے امور اور صوبے کے معاملات افہام و تفہیم سے چلانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے دوران صوبہ پنجاب میں بہترین ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔