طاہر القادری نے آئین سے انحراف کیا تو مزاحمت کریں گے: قمر الزمان کائرہ
بہاولپور/ ہارون آباد (خبر نگار/ نامہ نگاران) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمرالزمان کائرہ نے کہا ہے کہ انتخابات میں تاخیر یا التوا کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ نگران سیٹ اپ کا فیصلہ سیاستدان کرینگے اور نگران حکومت میں فوج اور عدلیہ شامل نہیں ہوں گی، وہ بہاولپور اور ہارون آباد کے دورہ کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ بہاولپور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے قمر الزمان کائرہ نے مزید کہا انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے اور نگران سیٹ اپ کی تشکیل میں صرف سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی جائےگی کسی ادارے کو اس میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا طاہر القادری عوام سے ووٹ لیکر آئیں تو ان کے گلے میں خود ہار ڈالوں گا۔ عوام نے ہمیں ووٹ دئیے تو پھر سب کو برداشت کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا طاہر القادری نے آئین سے انحراف کیا تو اس کی ہم مزاحمت کریں گے۔ یہ درست ہے ملک میں مہنگائی‘ بے روزگاری ہے لیکن مہنگائی کی ایک وجہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھنا بھی ہے۔ عالمی معاہدوں کے تحت بجلی کے نرخ مقرر کرنا پڑتے ہیں ملکی تاریخ میں ہماری واحد حکومت ہے جس نے مزدور کی مزدوری میں ڈیڑھ سو فیصد اضافہ کیا ہزاروں مزدوروں کو ملازمتوں پر بحال کیا کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کیا۔ آئین کے مطابق صوبوں کو خودمختاری دی، پنجاب حکومت لوٹوں کے سہارے پر قائم ہے۔ ہم نے سرائیکی صوبے کی بات نہیں کی لسانی نہیں انتظامی بنیادوں پر صوبے بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان کو دہشت گردوں سے واپس لے لیا، عدالتیں سیاسی ایشوز پر فیصلے نہ کریں تو زیادہ بہتر ہو گا۔ انہوں نے کہا ہم نے پاکستان کو عالمی تنہائی سے نکالا۔ ہم مانتے ہیں اس عرصے میں مہنگائی کے علاوہ کرپشن بھی بہت ہوئی لیکن کیا کرپشن صرف وفاقی محکموں میں ہے، کیا پنجاب پولیس، پٹواری نے رشوت لینا چھوڑ دی ہے، محکمہ تعلیم کا نظام بہت اچھا ہو گیا ہے؟ ایس ڈی او نہر لوگوں سے پیسے نہیں لیتا، کیا پنجاب میں گڈ گورننس ہے؟ انہوں نے کہا آمروں اور اداروں سے لڑنے والوں کو سکیورٹی رسک کہہ دیا جاتا ہے جبکہ رات کے اندھیروں میں جہاز بھر کر چلے جانے والوں سے کوئی نہیں پوچھتا۔ ہارون آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا 16مارچ کو اسمبلیاں اپنی مدت پوری کر کے خود بخود تحلیل ہو جائیں گی اور نگران سیٹ اپ کی زیر نگرانی غیر جانبدارانہ اور منصفانہ شفاف انتخابات منعقد کئے جائیں گے نگران حکومت کا قیام مشاورت کے ذریعے آئین کے طریق کار اور دائرہ کار کے تحت عمل میں لایا جائے گا انہوں نے کہا ڈاکٹر طاہر القادری کی تقریر اور خیالات ان کے ذاتی نظریات ہو سکتے ہیں مگر ہم آئین کی پاسداری پر یقین رکھتے ہیں۔ طاقت کے زور پر تبدیلی کی باتیں آئین سے متصادم ہیں کیونکہ جمہوریت میں فیصلے ووٹ کے ذریعے کئے جاتے ہیں کوئی نظام میں تبدیلی کا خواہاں ہے تو الیکشن جیت کر اس مرحلہ کو طے کرے۔