فوجی افسروں کی عدالتوں میں طلبی ڈسپلن تباہ کرنے کے مترادف ہے: ایکس سروس مین
راولپنڈی (آئی اےن پی ) پاکستان ایکس سروس مین ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری بریگیڈئر (ر) سید مسعود الحسن نے فوجی افسروں کی سول عدالتوں میں طلبی کو فوج کے ڈسپلن کی کو تباہ کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ اگر کسی فوجی افسرسے کسی معاملے میں انکوائری مطلوب ہو تو سول حکمرانوں سے پوچھ گچھ کی جائے ۔ وہ گذشتہ روز یہاں صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔ بریگیڈئر (ر) سید مسعود الحسن نے کہا وانا، جنوبی وزیر ستان، سوات سمیت دہشت گردی کے شکار دیگر علاقوں میں افواج پاکستان نے اپنی جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے امن و امان کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے گراں قدر خدمات سرانجام دیں اور اب بھی دے رہی ہے،افواج پاکستان کے افسران اور جوانوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 20ہزار سے زائد قربانیاں پیش کیں اور وہ قوم کی نظروں میں سرخرو ٹھہرے، لال مسجد آپریشن کے حوالے سے اس وقت کی سول حکومت نے آرمی کو مدد کیلئے بلایا تو اس آپریشن کی ذمہ دار اس وقت کی سول حکومت ہے، لٰہذا کسی بھی عدالتی فورم یا کمشن کے سامنے جواب دہ بھی اس وقت کی سول حکومت ہے، ہماری تاریخ گواہ ہے کہ کراچی میں امن و امان کی بحالی،ٹارچر سیلز کے خاتمے، دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں میاں نواز شریف کے پہلے دور میں پاک فوج نے کامیاب آپریشن کیا، اب اس حوالے سے عدالت کو کسی ایشو کی وضاحت طلب کرنا ہو تو اس وقت کی سول حکومت سے طلب کر سکتی ہے، افسران اور جوانوں کی تذلیل اور تضیحک کرنے کی ہر سازش ناکام بنا دے گی۔