”سیاست نہیں ریاست بچاﺅ“ کسی نے ذمہ داری سونپی یا طاہر القادری نے خود نعرہ لگایا‘ ابھی راز رہے گا: برطانوی میڈیا
لندن (این این آئی) برطانوی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے لاہور میں مینار پاکستان پر بڑا جلسہ کر کے لوگوں کو اضطراب کا شکار کر دیا ہے اور یہی اضطراب کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے۔ برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر طاہر القادری نے اتوار کو جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ نظام انتخاب کو آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تابع کرنا چاہتے ہیں اور صالح قیادت کی خاطر ملک میں انتخابات کرانے کےلئے 90 دن کی مہلت سے زیادہ وقت بھی لگ جائے تو یہ اقدام غیر آئینی نہیں۔ سوال یہ ہے ڈاکٹر طاہر القادری کو پانچ برس کینیڈا میں گزارنے کے بعد اچانک کیا سوجھی کہ انہوں نے پاکستان آ کر ایک جلسے میں نہ صرف انتخابی اصلاحات کا مطالبہ کر دیا بلکہ نگران حکومت میں عدلیہ اور فوج کو شامل کرنے کی تجویز بھی پیش کر دی؟ پاکستان میں انتخابات سے پہلے اصلاحات یا احتساب کے نعرے یا مطالبات نئی بات نہیں۔ سابق فوجی صدر جنرل ضیاالحق کے دور میں بھی پہلے احتساب اور پھر انتخاب کا نعرہ لگایا گیا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق یہ نکتہ غور طلب ہے کہ جب سیاسی جماعتیں نئے انتخابات میں حصہ لینے کی تیاریوں میں مصروف ہیں اس وقت سیاست نہیں ریاست بچاﺅکا نعرہ کیوں لگایا گیا۔ کہاں سے اور کس نے ڈاکٹر طاہر القادری کو یہ ذمہ داری سوپنی یا یہ ان کی اپنی کوئی خواہش ہے۔ یہ راز ابھی راز ہی ہے۔