جماعت اسلامی کے نائب امیر پروفیسر غفور طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے
کراچی+ لاہور (نیوز رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کے نائب امیر، معروف سیاستدان اور پارلیمنٹرین پروفیسر غفور احمد طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کر گئے۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔ ان کی عمر 85سال تھی۔ ان کی نماز جنازہ آج کراچی میں 4.30پر ادارہ نور حق کے سامنے ادا کی جائے گی۔ اور انہیں سخی حسن کے قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔ وہ گذشتہ سال سے علیل تھے۔ پروفیسر غفور احمد دوبار رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ سےنیٹر اور وفاقی وزیر بھی رہے۔ پروفیسر غفور احمد 1970 ءکے الیکشن میں کراچی جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے ۔ قومی اسمبلی میں بطور اپوزیشن لیڈر ان کی کارکردگی نمایاں رہی ۔ وہ اپوزیشن کی اس مذاکرتی ٹیم کے رکن تھے جس نے 1977 ءمیں ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف قومی تحریک کے دوران مذاکرات کیے تھے ۔ وہ جماعت اسلامی کراچی کے امیر بھی رہے ۔پروفیسر غفور احمد پاکستان قومی اتحاد اور اسلامی جمہوری اتحاد کے سیکرٹری جنرل رہے ۔ وہ انتہائی زیرک سیاستدان اور مدبر شخصیت کے مالک تھے۔ پروفیسر غفور احمد 1950ءمیں جماعت اسلامی میں شامل ہوئے اورآخری دم تک جماعت ہی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنائے رکھا ۔
لاہور/ اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹر) جماعت اسلامی کے نائب امیر پروفیسر غفور احمد کے انتقال پر صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد نوازشریف، وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف اور دیگر رہنماﺅں نے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے انتہائی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ پروفیسر غفور اعلیٰ پائے کے سیاستدان اور مدبر تھے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر نوازشریف نے کہاکہ پروفیسر غفور احمد بلند پایہ سیاستدان تھے ان کی ملک و قوم کے لئے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائینگی۔ اے این پی کے صدر اسفند یار ولی نے کہاکہ ملک ایک مدبر سیاستدان سے محروم ہو گیا۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پروفیسر غفور کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے پروفیسر غفور احمد کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جواررحمت میں جگہ دے اور پسماندگان کو صبرجمیل عطا فرمائے۔ ملک ایک سینئر اور جہاندیدہ سیاسی رہنما سے محروم ہو گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ محمود احمد نے کہاکہ پروفیسر غفور کی وفات سے پاکستان کی سیاسی تاریخ کا اہم رازدان ہم سے بچھڑ گیا۔ چودھری شجاع اللہ ورک نے کہاکہ پروفیسر غفور باکردار اور باعمل سیاستدان تھے۔ تحریک استقلال کے سربراہ رحمت خان وردگ نے پروفیسر غفور کی وفات کو بہت بڑا قومی نقصان قرار دیا ہے۔ امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید، پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، مولانا امیر حمزہ و دیگر نے پروفیسر غفور احمد کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ پاکستان ایک دیانتدار سیاست دان اور مذہبی رہنما سے محروم ہو گیا ہے۔ پروفیسر غفور احمد نے ہمیشہ جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے اسلام اور پاکستان کے لئے بھرپور خدمات انجام دیں، ان کی خدمات کا تادیر یاد رکھا جائے گا۔ ق لیگ کے صدر سینیٹر چودھری شجاعت حسین، سینئر مرکزی رہنما و نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی اور مونس الٰہی نے پروفیسر غفور احمد کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور دعائے مغفرت کی ہے۔ امیر جماعت اسلامی سید منور حسن، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ ، سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد، جے یو آئی ف کے سر براہ مو لا نا فضل الرحمن، سیکر ٹری جنرل مو لا نا عبد الغفور حیدری، پاکستان سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری، جے یو آئی کے سیکرٹری اطلاعات مولانا محمد امجد خان ، جماعت اسلامی کے نائب امراءچودھری محمد اسلم سلیمی، پروفیسر خورشید احمد ، ڈاکٹر محمد کمال، سراج الحق ، سابق نائب امرا چودھری رحمت الٰہی، پروفیسر محمد ابراہیم خان، حافظ محمد ادریس ،مولانا عبدالمالک ،ڈاکٹر فرید احمد پراچہ عبدالغفار عزیز اور سیکرٹری اطلاعات محمد انور خان نیازی اور جماعت اسلامی کے رہنماﺅں، کارکنوں نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے دعائے مغفرت کی ہے۔گورنر سندھ عشرت العباد، متحدہ کے قائد الطاف حسین، فنکشنل لیگ کے سربراہ پیر پگاڑا، مسلم لیگ کے رہنما غوث علی شاہ کے علاوہ صاحبزادہ فضل کریم، اویس نورانی، حاجی حنیف طیب، آفاق احمد، پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن، ڈاکٹر اسداللہ بھٹو، ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی اور دیگر نے بھی پروفیسر غفور کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا ہے۔